زندگی کی اعلا ترین صورت انسان ہے۔ اور زندگی کی ادنا شکل پروٹوزووا جیسے بیکٹیریا، امیبا وغیرہ ہیں۔ یہ اس قدر چھوٹے ہوتے ہیں کہ انھیں ایک خُردبین (مائیکروسکوپ) کے بغیر دیکھا نہیں جا سکتا۔ یہ صرف ایک خلیے سے بنے ہوتے ہیں۔ (جب کہ خلیہ اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ انسان کی انگلی کےسرے پر لاکھوں خلیات ہوتے ہیں۔) اس امر سے پروٹوزووا، بیکٹیریا کی حقیقت کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس کے باوجود یہ خلیہ اپنے آپ میں زندگی کا مکمل نظام ہوتا ہے۔ اس ایک خلیے میں ساری سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک مرکزہ ہوتا ہے۔ مرکزے میں زندگی کے تمام احکامات (کمانڈز) ڈی این اے DNA کی شکل میں محفوظ ہوتے ہیں۔ مرکزے کے اطراف نوانائی فراہم کرنے والے، غذا جذب اور ہضم کرنے والے وغیرہ آلات و نظام کام کرتے ہیں۔ اور ان سب کے درمیان ایک بہترین ربط و ضبط ہوتا ہے۔ یہ کسی جان دار کی ایک ادنا ترین لیکن خود میں مکمل صورت ہے۔
وائرس ایک ایسا جان دار ہے جو اس خلیے سے بھی زیادہ حقیر بناوٹ کا حامل ہے اور مکمل طور پر جان دار نہیں ہے۔ اس میں خلیے کی طرح نہ مرکزہ ہوتا ہے، نہ ڈی این اے، نہ اس طرح کے آلات و نظام جو ایک خلیے میں پائے جاتے ہیں۔ پروٹیں سے بنے ایک خول میں DNA کی بجائے اس کی مزید سادہ شکل RNA اور چند پروٹین کا مجموعہ ہوتا ہے۔ زندگی کی اس حقیر سی صورت کی کارستانیاں آج ساری انسانی دنیا پر عفریت بن کر غالب ہیں۔
ایک انسان کے دِل کو دوسرے میں منتقل کرنے والی، آنکھ سے آنکھ بدل دینے والی، ٹیسٹ ٹیوب میں بچہ بنا لینی والی کرشمہ ساز میڈیکل سائنس آج بے بس و لاچار ہے۔ دنیا کی طاقتور ترین حکومتیں، میزائل اور جدید ترین ہتیھار سے لیس ان کی فوجیں، ان کو کنٹرول کرنے والے فراعنہ اور سربراہِ مملکت اِس اَن دیکھے دشمن کے آگے پسپا ہیں۔ بمپس، سورہ فاطر(35:15) کی یہ آیت بے اختیار یاد آتی ہے۔
يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَنتُمُ الْفُقَرَاءُ إِلَى اللَّهِ ۖ وَاللَّهُ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ
اے انسانو! تم سب اللہ کے در کے بھکاری ہو۔ اور اللہ بے نیاز ہے۔ کہ ساری تعریفیں اس کے لیے ہیں۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...