SayNoToDowry
بلکل درست، مگر یہ تصویر کا ایک رخ ہے، یوں تو شادی کرتے وقت والدین کی ذاتی خواہش بھی ہوتی ہے کہ اپنی بہن بیٹی کو اچھے طریقے سے رخصت کیا جائے جس کے لیے وہ ضرورت کا سامان دے دیتے ہے وہ چلے قابل قبول ہے، مگر لڑکے والوں کی جانب سے غیر ضروری خواہشات جیسے گاڑی، بائک، یا اس طرح کی ڈیمانڈ کہ ایسا کرو گے تو شادی ہوگی اسکی نفی ہونی چاہیے اصل جہیز یہ ہے، دوسری جانب ، یہ مانا کہ والدین کا حق ہے کہ وہ اپنی بیٹی کو اچھے گھرانے میں رخصت کرے،اسکا مستقبل محفوظ بنائے مگر لڑکوں کو بھی اپنے آپ کو مستحکم کرنے کا حق ملنا چاہیے کیا ایسا ممکن ہے کہ جو آسائشیں آپکے والد نے آپکو 40 سال محنت کرکے دی وہ ایک جوان جو 22 یا 24 سال کا ہے آپکو دے سکے؟ اسکی دو ہی صورتیں ہوگی یا تو وہ خاندانی رئیس ہو یا کوئی ناجائز کام کرتا ہو، سو لڑکی والے بھی کم نہیں ہوتے لڑکے کا اپنا گھر ہو، اپنی گاڑی ہو، اپنا کاروبار ہو، ایسا اتنی جلد ممکن نہیں ہاں آپ یہ دیکھے کہ گویا وہ شخص محنتی ہے کیا وہ یہ سب بنا لینے کے قابل ہے تو اسکو سپورٹ کرے، آپ رشتہ جوڑ رہے ہیں کوئی بیوپار تو نہیں کررہے اپنی اولاد کا، لڑکوں کے لیے تو جہیز سے زیادہ سنگین صورت ہے، پہلے تحائف پھر منگنی کے خرچے پھر مہندی کے بارات کا لہنگا جو اب شائد 1 لاکھ سے کم تو نہیں ملتا اسکے بعد حق مہر میں 5 10 تولے سونا لکھوانا یا گھر کے کاغذات یہ بھی لڑکی والے ہی کرتے ہے اگر ہم اس نظر سے دیکھے تو لڑکی کا جہیز کتنے کا ہوگا؟ 3 لاکھ یا 4 لاکھ؟ بہر حال میں کبھی جہیز کا حامی نہیں ہوں لیکن یہ حقیقت ہے کہ عورت ذات پر وہ ذمہ داری نہیں آتی اسکو وہ ٹینشن نہیں ہوتی جو مردوں کو ہوتی ہے کیونکہ شادی کرانے والا بھی مرد اور جو شادی کررہا ہے وہ بھی مرد ہے اور یہ شرائط تو زیادہ تر دونوں جانب کی لڑکیوں کی ہوتی ہیں اس لیے جوان لڑکیاں بوڑھوں سے بیاہ پر راضی ہوتی ہے چلے ممکن ہے محبت کی شادی ہو پر زیادہ تر آسائشیں یا دولت ہی دیکھی جاتی ہے، ایسی تین چار مثالیں تو میں دے سکتا ہوں سو لڑکیوں کے نخرے بھی کم نہیں ہوتے، فلاں بوٹیک سے جوڑا لینا، فلاں سیلون سے میک اپ کرواؤں گی، البتہ برابری ہونی چاہیے، لڑکے والے جہیز سے منع کرے اور اگر اپنی خوشی سے کچھ دینا چاہے تو صرف ضرورت کا سامان لے، لڑکی والے ایسی شرطوں سے پرہیز کرے جو لڑکے کے لیے پوری کرنا مشکل ہو اور دیکھے لڑکا قابل ہے یا نہیں وہ اپنا مستقبل بنا سکتا ہے یا نہیں اور غیر ضروری بوجھ سے پرہیز کرے، یقین کرے مرد تو ویسے ہی دے کر خوش ہوتا ہے، میرے خاندان میں شائد ہی کوئی ایسا مرد ہے جس کا گھر اسکی بیوی کے نام نہ ہو ہماری سب زمینیں اور ہمارا گھر ہماری والدہ کے نام ہے، او دیکھے لڑکی یا لڑکا کوئی میٹیریل تو نہیں کہ اسکی خرید و فروخت کی جائے
ایک لطیفہ تھا کہ اگر لڑکے کی لاکھ سے اوپر تنخواہ اور اپنا گھر ہو تو استخارے میں بھی ہاں آہی جاتی ہے، میں نے جہیز کی وجہ سے لڑکیاں 100 میں سے 30 بوڑھی ہوتی دیکھی ہے جبکہ لڑکی والوں کی ان شرائط پر پورا اترنے کے قابل ہوتے 100 میں سے 70 لڑکے 30 35 سال کے ہوتے دیکھے ہے لڑکی پر تو کوئی ذمہداری ہی نہیں، جو لڑکے پر ہے کہ پہلے اپنے آپ کو مظبوط کرے اور گھر والوں کو کھلائے اسکے بعد بہنوں کی شادی کرے، وہ تو اس سب سے فارغ ہوتے 30 سال کا ہوجاتا اور پھر جاکر اپنی شادی کے متعلق سوچتا ہے، بھائی جان منافقت ہر طرف ہے مگر درمیانی راہ نکالے اور سدھار پیدا کرلے لڑکا اور لڑکی جہیز سے منع کرے اور لڑکا کہے کہ ہم مل کر سب بنائے گے لڑکی بھی کہے کہ مجھے یقین ہے یہ ترقی کرے گا اور کامیاب ہوگا تو قسم ہے وہ لڑکا آپکی بیٹی کو رانی کی طرح رکھے گا اور اپنا ہر اثاثہ اسکے نام کرے گا کہ اس عورت نے مشکل وقت میں میرا ساتھ دیا ہے