بچپن سے کوئی بھی فلم، ٹی وی کا ڈرامہ دیکھا یا کوئی ناول یا افسانہ پڑھا تو ایک ہی کانسپٹ نظر آیا کہ تمام آسودہ حال لوگ بدمزاج، تندخو، بدتمیز اور بدلحاظ ہوتے ہیں اور غریب حلیم طبع، وضع دار، تمیزدار اور بامروت ہوتے ہیں۔ جب پریکٹیکل لائف میں قدم رکھا تو احساس ہوا کہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔
والد صاحب لبرل تھے لیکن اللہ کی شکرگزاری اور پروردگار کی احسان مندی جتنی ان میں دیکھی اتنی شاید دین داروں میں نہیں دیکھی۔ ابو کہتے تھے کہ زکوٰۃ صرف مال کی نہیں ہوتی بلکہ اللہ کی ہر نعمت کی زکوٰۃ واجب ہے۔ اگر اللہ نے تمہیں کسی ایسی پوزیشن پہ بٹھایا ہے کہ کسی کے رزق کا بندوبست کرسکو، کسی کو نوکری دلوا سکو، کسی کے کام آ سکو تو یہ تم پہ فرض ہے۔ ورنہ تم سے بہتر کروڑوں پڑے ہیں مگر صرف اس رب کی مہر ہے کہ وہ تم پہ مہربان ہے۔
یہ باتیں بچپن سے دماغ میں ڈال دی گئی تھیں اس لیے ہم تینوں بھائی بہن نے اس کو پلو سے باندھ لیا دوسرا کچھ خدمت خلق کا کیڑا بھی تھا، تو جو اس سفر میں تجربات و مشاہدات ہوئے ہیں، وہ پیشِ خدمت ہیں؛
ہمارے اسکول میں ویکنسی تھی۔ ایک محترمہ مجھے کال کرتی ہیں کہ ایک مہینے سے سی وی بھیجا ہے انٹرویو کی کال نہیں آئی۔ بہت ضرورت ہے اگر آپ کچھ کر سکیں تو۔ میں نے ان سے دوبارہ سی وی منگوایا۔ پرنٹ آؤٹ نکلوایا۔ پرنسپل کے ہاتھ میں دے کر آئی کہ پلیز اگر ہوسکے تو ان کو کال کردیجیے انٹرویو کے لیے۔ پرنسپل صاحب نے میرا مان رکھا۔ اسی وقت کال کی۔ دوسرے ہی دن انٹرویو اور ڈیمو کے لیے بلوا لیا۔ وہ خاتون پہنچی ہی نہیں اور نہ ہی کبھی مجھے کال یا میسیج پہ وجہ بتائی نہ پہنچنے کی۔
میری ساس کے ہاں ایک لڑکی کام کرتی تھی۔ رمضان المبارک کا مہینہ تھا۔ مجھے کہنے لگی کہ اگر آپ راشن بھجوا سکیں۔ میں نے ضرورت کی تمام چیزیں تقریباً پانچ ہزار کی بھیجیں۔ مجھے لگا کہ خوش ہوں گی۔ دوسرے دن کہتی ہیں نمک کی تھیلی تو تھی ہی نہیں۔ میری امی کہتی ہیں تمہاری باجی تو بہت کنجوس نکلی۔ میں شاکڈ۔
دبئی میں ہی ایک فیملی کا پتا چلا کہ ضرورت مند ہیں۔ میں نے کال کر کے کہا کہ راشن کے لیے کن چیزوں کی ضرورت ہے۔ جو لسٹ بھیجی گئی وہ ملاحظہ فرمائیں؛
فیس واش گارنییر کا
فیئر اینڈ لولی
پونڈز وینیشنگ کریم
پینٹین کا شیمپو اور کنڈیشنر
خشک دودھ مگر صرف نیڈو
ایک خاتون کا پتا چلا کہ بیٹی کی اسکول فیس نہیں ادا کر پا رہیں۔ ہم چھ سہیلیوں نے سوچا ہم مل کر ادا کردیں۔ اچھا ہے پڑھ لکھ کر جاب کرلے گی۔ ہم سب ایمانداری سے فیس جمع کراتے گئے اور محترمہ سالانہ امتحانات میں نو میں سے چھ سبجیکٹس میں شاندار نمبروں سے فیل ہوئیں۔
ایک خاتون کو جاب کی تلاش تھی۔ مجھے میسیج کیا کہ اگر کہیں ویکنسی ہو تو۔ میں نے تین چار جگہ کا بتایا۔ ارشاد ہوا کہ زرا میری اچھی سی سی وی تیار کر دیں۔ وہ بھی کردی۔ جواب ملا اوکے۔
واللہ مجھے ان کے تھینک یو یا جزاک اللہ کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ سب اللہ کے لیے ہی کیا ہے اور وہ ہی اجر دینے والا ہے۔ بس عرض یہ ہے کہ ہم جیسوں کی نیازمندی، جن کی تربیت میں ہی انسانیت کے ٹیکوں کا مکمل کورس کرایا گیا ہے، اتنا بھی فائدہ نہ اٹھائیں کہ اگلی بار کسی کی مدد کرتے ہوئے ہم دس بار سوچیں۔
العارض
شہنیلہ بیلگم والا