پاکستان کی 60 % آبادی پنجابی ھے لیکن پاکستان میں اردو زبان اور مذھبی انتہا پسندی کو پروموٹ کرنے کے لیے پنجابی زبان اور پنجابی کلچر کو پروموٹ نہیں ھونے دیا جاتا۔ کیونکہ؛
کیا پاکستانی پنجاب میں اردو زبان اور مذھبی انتہا پسندی کے بجائے اگر پنجابی زبان اور پنجابی کلچر پروموٹ ھو گیا تو پھر پاکستان کی 60 % آبادی پنجابی ھونے کی وجہ سے پاکستان کی زبان اور پاکستان کا کلچر ' پنجابی نہیں ھو جانا؟
کیا پاکستانی پنجاب میں اردو زبان اور مذھبی انتہا پسندی کے بجائے اگر پنجابی زبان اور پنجابی کلچر پروموٹ ھو گیا تو پھر پنجابی نے پنجابی قوم پرست نہیں بن جانا؟
کیا پاکستان کی سب سے بڑی اور مسلم امہ کی تیسری بڑی لسانی آبادی ' مسلمان پنجابی ' اگر پنجابی قوم پرست بن گئے تو پھر جنوبی ایشیاء کی تیسری بڑی اور دنیا کی نوویں بڑی قوم ، پنجابی قوم نے ایک نہیں ھو جانا؟
کیا پنجابی قوم اگر ایک ھو گئی تو پھر 1947 میں تقسیم کیے جانے والے پنجاب نے ایک نہیں ھو جانا؟ کیا انڈیا کے قبضے والے پنجاب کے پاکستانی پنجاب کے ساتھ مل جانے کو انڈیا برداشت کر لے گا؟
کیا 1947 میں تقسیم کیے جانے والے پنجاب کے ایک ھو جانے سے انڈیا کے قبضے والا کشمیر بھی انڈیا سے آزاد ھوکر پاکستان میں ھی نہیں آ جانا؟ کیا انڈیا کے قبضے والے کشمیر کے پاکستان میں شامل ھو جانے کو بھی انڈیا برداشت کر لے گا؟
کیوںکہ ' 1947 میں تقسیم کیے جانے والے پنجاب اور انڈیا کے قبضے والے کشمیر کے پاکستان میں شامل ھو جانے سے مراٹھی قوم ' تیلگو قوم ' تامل قوم ' گجراتی قوم ' کنڑا قوم ' ملایالم قوم ' اڑیہ قوم ' راجستھانی قوم ' آسامی قوم نے بھی ھندوستانی قوم (اتر پردیش کے گنگا جمنا کلچر کے ھندی بولنے والوں) سے آزاد ھو جانا ھے۔
پاکستان اب بھی 60 % پنجابی آبادی کا ملک ھے۔ اگر 1947 میں تقسیم کیا جانے والا پنجاب اور انڈیا کے قبضے والا کشمیر بھی پاکستان میں شامل ھو جاتے ھیں تو پھر؛ کیا پاکستان میں پنجابی آبادی 85 % نہیں ھو جانی ھے؟
1947 میں تقسیم کیے جانے والے پنجاب اور انڈیا کے قبضے والے کشمیر کے پاکستان میں شامل ھو جانے سے پاکستان میں پنجابی آبادی کے 60 % سے بڑہ کر 85 % ھو جانے سے مسلمان سندھی ' مسلمان پٹھان ' مسلمان بلوچ اور مسلمان اردو بولنے والے ھندوستانی کا کیا بنے گا؟
پنجابی قوم کے ایک ھو جانے سے پنجابی فوج کے مقابلے کی فوج جنوبی ایشیاء ' وسطی ایشیاء ' مشرقِ وسطہ اور افریقہ میں کسی ملک کے پاس نہیں ھونی۔ کیا بین الاقوامی طاقتیں یہ برداشت کر لیں گی؟
کسی بھی قوم کو سماجی طور پر مظبوط اور سیاسی طور پر طاقتور کرنے میں اسٹیبلشمنٹ اور میڈیا کا کردار بڑا اھم ھوتا ھے۔ اسٹیبلشمنٹ اور میڈیا میں کام کرنے والے 2 قسم کے لوگ ھوتے ھیں۔ ایک پالیسی بنانے والے لوگ اور دوسرے پالیسی کو نافذ کرن والے لوگ ھوتے ھیں۔
پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور میڈیا میں پالیسی کو نافذ کرنے والے تو پنجابی ھی زیادہ ھیں۔ لیکن پالیسی بنانے کے کام کو تو پاکستان کے بنتے ھی یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے اپنے قبضے میں کر لیا تھا۔ اب بھی پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور میڈیا میں یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی ھی بالادستی ھے یا پھر اردو بولنے والے یوپی ' سی پی والوں کا رنگ پکڑ لینے والے پنجابی بالادستی میں ھیں۔ جو یوپی ' سی پی والوں کا رنگ پکڑ لینے کی وجہ سے گنگا جمنا کلچر اور اردو زبان کے ذھنی غلام بنے ھوئے ھیں۔
پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور میڈیا کی پالیسی بنانے والے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی اور اردو بولنے والے یوپی ' سی پی والوں کا رنگ پکڑ لینے والے پنجابی ' انگریز کے پنجاب پر قبضے کے وقت کی اس فائل کو پکڑے بیٹھے ھیں کہ؛ اگر پنجاب میں اردو کے بجائے پنجابی کو پروموٹ کیا گیا تو پنجابی قوم پرستی نے پھر سے جاگ جانا ھے۔ جسکی وجہ سے مذھبی طور پر الگ الگ ھونے کے باوجود بھی مسلمان پنجابیوں ' سکھ پنجابیوں ' ھندو پنجابیوں اور کرسچن پنجابیوں نے ایک جیسی زبان ' ایک جیسے کلچر اور ایک جیسی ٹریڈیشن ھونے کی وجہ سے آپس میں پھر اکٹھے ھوجانا ھے۔
جبکہ مسلمان سندھی ' مسلمان پٹھان ' مسلمان بلوچ ' مسلمان اردو بولنے والے ھندوستانی ' انڈیا اور انٹرنیشنل پاور پلیئرز بھی ڈرتے ھیں کہ مسلمان پنجابیوں ' سکھ پنجابیوں ' ھندو پنجابیوں اور کرسچن پنجابیوں کے ایک جیسی زبان ' ایک جیسے کلچر اور ایک جیسی ٹریڈیشن ھونے کی وجہ سے آپس میں پھر اکٹھے ھونے سے پنجابی قوم نے مذھب میں تقسیم ھونے کے بجائے سیکولر پنجابی قوم بن جانا ھے۔ جس کی وجہ سے پنجابی قوم نے پاکستان کی سب سے بڑی ' جنوبی ایشیاء کی تیسری بڑی اور دنیا کی نوویں بڑی قوم ھونے کی وجہ سے جنوبی ایشیاء کی سب سے زیادہ طاقتور قوم بن جانا ھے۔ پنجابی قوم کے مارشل قوم ھونے کے ساتھ ساتھ طاقتور قوم بن جانے کی وجہ سے پنجابی قوم کو پھر کسی نے بھی اپنے کنٹرول میں نہیں رکھ سکنا۔
اس لیے مسلمان اردو بولنے والے ھندوستانیوں ' انڈیا اور کجھ انٹرنیشنل پاور پلیئرز کی کوشش ھے کہ؛ پنجاب میں پنجابی زبان اور کلچر کو پروموٹ ھونے سے روکنے کے لیے اور پنجابی قوم کو مذھب کی بنیاد پر تقسیم کرکے رکھنے کے لیے " پراکسی پولیٹکس " کر کے پنجاب میں اردو زبان کو اور مذھبی انتہا پسندی کو پروموٹ کیا جائے۔ جبکہ مسلمان سندھی ' مسلمان پٹھان اور مسلمان بلوچ کی کوشش ھے کہ پنجابی قوم کو پنجابی زبان کے لہجوں اور پنجاب کو علاقوں میں تقسیم کیا جائے۔