انگریز دور میں مشرقی پنجاب سے ماھر کاشتکاروں کو لا کر جنوبی پنجاب اوردیہی سندھ میں نہری نظام قائم کیا گیا اور مشرقی پنجاب سے آنے والے پنجابی نے مقامی پنجابی کو جنوبی پنجاب میں اور سماٹ سندھی کو دیہی سندھ میں کاشتکاری کا جدید ھنر سکھایا۔ بعد ازاں پاکستان کے قیام کے بعد وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب سے بھی پنجابیوں نے جنوبی پنجاب اور دیہی سندھ جاکر زمینیں آباد کرنا یا کاروبار اور روزگار شروع کردیا۔
جنوبی پنجاب کا ریاستی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ڈیرہ والی پنجابی ھو یا دیہی سندھ کا سماٹ سندھی ' یہ سیدھے سادھے لوگ ھیں۔ مشرقی پنجاب ' وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب سے آئے ھوئے پنجابی کی یہ لوگ بہت عزت کرتے تھے اور اس سے اِنہوں نے کاشتکاری ' کاروبار اور روزگار کا جدید ھنر سیکھا بھی لیکن جب بلوچ قبائل اور عربی نزاد مخدوموں ' جیلانیوں ' گیلانیوں ' قریشیوں ' عباسیوں وغیرہ نے جنوبی پنجاب اور دیہی سندھ میں زمینوں کو سرسبز اور شاداب ھوتے ' کاروبار اور روزگار کو پھلتے پھولتے دیکھا تو مقامی لوگوں کو مشرقی پنجاب ' وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب سے آئے ھوئے پنجابی کے خلاف ورغلانا اور اکسانا شروع کر دیا۔
پنجابیوں کا اردو کی طرف زیادہ دھیان ' یوپی ' سی پی سے آنے والے مھاجروں کے ساتھ پنجابیوں کی صحبت اور پنجابیوں کے سیاست میں دلچسپی نہ لینے سے بھی معاملات خراب ہوئے۔ کیونکہ پنجابیوں نے انڈس ویلی سولائزیشن والی پاکستان کی اصل قوموں ' سماٹ ' بروھی اور ھندکو کے بجائے گنگا جمنا تہذیب و ثقافت والے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے مھاجروں کو قومی اور بین الاقوامی امور میں ھی نہیں بلکہ پنجاب اور سندھ کے صوبائی اداروں اور محکموں میں بھی حاوی کر دیا۔ جبکہ پاکستان کی قومی زبان بھی اردو کردی گئی۔ لیکن یوپی ' سی پی سے آنے والے مھاجروں نے بھی پنجابی کے ساتھ احسان فراموشی ھی کی اور پاکستان کی سیاست ' صحافت ' تعلیمی اداروں اور سرکاری محکموں و اداروں پر غلبہ حاصل کرنے کے بعد بنگالی ' بلوچ اور پٹھان کو ھی نہیں بلکہ سماٹ ' بروھی اور ھندکو کو بھی پنجابیوں کے خلاف ورغلاتا اور اکساتا رھا۔
ادھر بلوچ قبائل اور عربی نزاد مخدوموں ' جیلانیوں ' گیلانیوں ' قریشیوں ' عباسیوں وغیرہ نے جنوبی پنجاب اور دیہی سندھ میں زمینوں کو سرسبز اور شاداب ھوتے ' کاروبار اور روزگار کو پھلتے پھولتے دیکھا تو مقامی لوگوں کو مشرقی پنجاب ' وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب سے آنے والے پنجابی کے خلاف ورغلانا اور اکسانا شروع کر دیا اور بنگال کے پاکستان سے الگ ھونے کے بعد جب پنجابیوں کے مینڈیٹ سے پاکستان کی وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ پنجاب اور سندھ میں بھی سندھی بھٹو کی قیادت میں پی پی پی کی حکومت قائم ھوئی تو بلوچ اور عربی نزاد مخدوموں ' جیلانیوں ' گیلانیوں ' قریشیوں ' عباسیوں وغیرہ نے دیہی سندھ اور جنوبی پنجاب کے مقامی افراد ' جنوبی پنجاب کے ریاستی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ڈیرہ والی پنجابی اور دیہی سندھ کے سماٹ سندھی کو پنجابی کے خلاف مزید ورغلانا اور اکسانا شروع کر دیا اور نہ صرف بلوچوں نے بلوچستان سے بلوچوں کو لا کر جنوبی پنجاب اور دیہی سندھ میں آباد کرنا شروع کر دیا بلکہ جنوبی پنجاب میں سرائیکی بن کر "سرائیکی سازش" اور دیہی سندھ میں سندھی بن کر "سندھو دیش کی سازش" میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کے ساتھ ساتھ پی پی پی کے مقامی قائدین بھی بن بیٹھے اور پی پی پی کی حکومت کے بل بوتے پر نہ صرف مشرقی پنجاب سے آنے والے پنجابیوں بلکہ وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب کے مختلف علاقوں سے جنوبی پنجاب اور دیہی سندھ میں آکر کاروبار اور روزگار کرنے والے پنجابیوں کو ڈرا دھمکا کر پنجابیوں کی زمینوں ' کاروبار اور روزگار پر قابض ھونا شروع کر دیا۔
1972 سے پنجابیوں کو ڈرا دھمکا کر پنجابیوں کی زمینوں ' کاروبار اور روزگار پر قابض ھونے کا سلسلہ دیہی سندھ اور جنوبی پنجاب کے ان علاقوں میں زیادہ ھوا جہاں بلوچ اور عربی نزاد مخدوم ' جیلانی ' گیلانی ' قریشی ' عباسی وغیرہ اکثریت میں تھے لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اور پنجابی کی خاموشی کی وجہ سے اب پنجابیوں کو ڈرا دھمکا کر پنجابیوں کی زمینوں ' کاروبار اور روزگار پر قابض ھونا دیہی سندھ اور جنوبی پنجاب میں ھر جگہ ان کی عادت بن چکی ھے۔
چونکہ 1971 کے بعد بھی 1988 میں اور اسکے بعد بھی سندھ میں پی پی پی کی صوبائی حکومت بنتی رھی ' اس لیے حکومت کے زور پر دیہی سندھ میں تو زمینیں آباد کرنے کے لیے جاکر آباد ھونے والے ' کاروبار اور روزگار کرنے والے پنجابیوں پر دیہی سندھ کے بلوچ اور عربی نزاد مخدوم ' جیلانی ' گیلانی ' قریشی ' عباسی وغیرہ غلبہ پا چکے ھیں لیکن پنجاب میں پی پی پی چونکہ صوبائی حکومت نہیں بنا پائی اور نہ آئندہ بھی پی پی پی کی صوبائی حکومت بننے کے امکانات ھیں ' اس لیے اب کوشش ھے کہ کسی طرح جنوبی پنجاب کے ان علاقوں پر مشتمل نیا صوبہ بنا لیا جائے جہاں بلوچ اور عربی نزاد مخدوم ' جیلانی ' گیلانی ' قریشی ' عباسی وغیرہ قابض ھیں۔ اسکے لیے سرائیکی کے نام اور پی پی پی کے تعاون سے جنوبی پنجاب کے بلوچ اور عربی نزاد مخدوم ' جیلانی ' گیلانی ' قریشی ' عباسی وغیرہ ایک باقائدہ منظم سازش کر رھے ھیں۔
جنوبی پنجاب اور دیہی سندھ میں مشرقی پنجاب ' وسطی پنجاب اور شمالی پنجاب کے مختلف علاقوں سے جاکر زمینیں آباد ' کاروبار اور روزگار کرنے والے پنجابیوں کو بلوچوں اور عربی نزاد مخدوموں ' جیلانیوں ' گیلانیوں ' قریشیوں ' عباسیوں وغیرہ کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ھے کہ؛
1۔ سندھ میں سندھ کے اصل وارثوں یعنی سماٹ سندھیوں کے ساتھ پنجابی اپنا رابطہ بڑھائے اور سماٹ سندھی کو سندھ کے شہری علاقوں میں مہاجر کی بالادستی سے نجات دلائے۔
2۔ دیہی سندھ اور جنوبی پنجاب میں بلوچ اور عربی نزاد مخدوم ' جیلانی ' گیلانی ' قریشی ' عباسی وغیرہ کے ھاتھوں بلیک میل ھونے کے بجائے دیہی سندھ میں سندھ کے قدیم باشندوں ' سماٹ سندھیوں اور جنوبی پنجاب کے قدیم باشندوں ' ریاستی پنجابیوں ' ملتانی پنجابیوں ' ڈیرہ والی پنجابیوں کو بلوچوں اور عربی نزاد مخدوموں ' جیلانیوں ' گیلانیوں ' قریشیوں ' عباسیوں وغیرہ کے چنگل سے نجات دلائے۔
پنجابیوں کو سمجھ لینا چاھیئے کہ؛
1۔ جنوبی پنجاب میں "سرائیکی" شوشہ اصل مسئلہ نہیں ھے۔ اصل مسئلہ جنوبی پنجاب میں آ کر قابض ھونے والے بلوچ اور عربی نزاد مخدوم ' جیلانی ' گیلانی ' قریشی ' عباسی وغیرہ ھیں جو سرائیکی شوشہ کہ نام پر جنوبی پنجاب کے قدیم باشندوں ' ریاستی پنجابیوں ' ملتانی پنجابیوں ' ڈیرہ والی پنجابیوں اور پنجابی آباد گاروں پر اپنی سیاسی ' سماجی اور معاشی بالادستی قائم رکھنا اور انکی زمینوں ' کاروبار اور روزگار پر قبضے کرنا چاھتے ھیں۔
2۔ دیہی سندھ میں "سندھودیش" کا شوشہ اصل مسئلہ نہیں ھے۔ اصل مسئلہ دیہی سندھ میں آ کر قابض ھونے والے بلوچ اور عربی نزاد مخدوم ' جیلانی ' گیلانی ' قریشی ' عباسی وغیرہ ھیں جو سندھودیش کے شوشہ کہ نام پر سندھ کے قدیم باشندوں ' سماٹ سندھیوں اور پنجابی آباد گاروں پر اپنی سیاسی ' سماجی اور معاشی بالادستی قائم رکھنا اور انکی زمینوں ' کاروبار اور روزگار پر قبضے کرنا چاھتے ھیں۔