کہیں خوشیاں، کہیں ماتم، کہیں آہ پکار
جانے والے جاتے کیا رنگ دے گیا
وقت گرز جاتاہے مگر باتیں یاد رہتی ہیں۔گزرے ہوئے پلوں کی۔خدا نے کائنات بنائی اس کو صبح و شام، دن و رات کے تابع بنایا اس طرح سے ہر چیزکاوقت مقرر کیا۔
ہماری زندگی میں وقت بہت قیمتی ہے۔یہ وقت دن،ہفتوں،مہینوں اور سالوں میں بدلتا رہتاہے۔ گزرا ہوا دن مہینہ سال دوبارہ نہیں ملتا اور جو ہمیں دوبارہ ملتا ہے اس کی الگ سے پہچان اور نام ہوتاہے۔جیسے سال 2019ء گزرا تو اگلا سال 2020ء کے نام سے آئیگا۔
وقت یا سال کو تو نہیں روکاجاسکتالیکن اس میں وقوع پزیر ہونےوالے واقعات و حالات کو ہم یاد کریں تو سیکنڈ کےلیےاس وقت میں خود کو ضرور محسوس کرتےہیں۔جیسے ایک انسان زندگی میں بےسہارا ہو اس کا کوئی ٹھکانہ نہ ہو لیکن چندسالوں بعد قدرت اس پر مہربان ہوجائےاور اسے ضروریات زندگی اس کی خواہش کےمطابق مل جائیں تو وہ انسان ان سب کے باوجود اپنا مجبوری اور بےبسی والا وقت جب بھی یاد کرےگا غمگین ہوجائےگا۔
اسی طرح سے ایک انسان یا اس کی زندگی کاکوئی حصہ خوشگوار گزرےتو بیشک اس کی خوشی کا وہ دورانیہ دس سال کا ہو لیکن اسے ایسے لگے گا کہ کل کی یا تھوڑے عرصے کی بات ہے ہوتایہ ہےجو کام ہمیں اچھا لگتاہےیا جب ہم خوش ہوتے ہیں تو وقت گزرنے کا احساس بھی نہیں ہوتا۔اس کی نسبت ریسرچ سے یہ ثابت ہےکہ جب انسان اداس ہوتو وقت جلد نہیں گزرتا۔
جیسے ریلوے اسٹیشن پر کھڑے انسان کا وقت جلدی نہیں گزر رہا ہوتا کیونکہ وہ گاڑی کے انتظار میں ہونے کی وجہ سے ہرمنٹ بھاری محسوس ہوتاہے۔
اسی طرح سے بچپن میں بچے کھیل کود میں وقت گزر دیتےہیں اور وقت کا پتا ہی نہیں چلتا۔ اسی طرح سےجوانی میں بھی مختلف مصروفیات کی وجہ سے وقت گزرنے کا پتا نہیں چلتا۔
لیکن اس کی نسبت بڑھاپےمیں کیونکہ فرد کے پاس کرنے کو کوئی کام نہیں ہوتا اور نہ ہی ان کی زندگی کا کوئی مقصد ہوتا ہےتو ان کےلیے وقت ٹھہرا ہوا سا ہوجاتا ہے تیزی سے نہیں گزرتا۔ ہر انسان زندگی میں ہرگزرےسال کی کچھ باتیں اور یادیں ضرور سنبھال کر رکھتاہے۔
جیسے 2019 کچھ لوگوں کےلیے تیزی سے گزرا ہوگا۔ اور کچھ کےلیے لمباترین سال۔ کافی افراد نے اپنے تہہ کردہ مقاصد حاصل کیےہونگے جو کوئی ناکام ہوئےہونگے ان کی نظریں اگلے سال پرہونگی۔
زندگی کا سفر ایسےہی گزرتاہے
دن ماہ و سال کےتابع