انسان کامیاب کیوں ہونا چاہتا ہے۔ دنیا کی بھاگ دوڑ میں ایک بندہ دوسرے سے آ گے نکلنا چاہتا ہے۔ ہر ایک کو اپنے نام اور اپنے آ پ سے پیار ہوتا ہے۔
دراصل "میں" سے پیار ہوتا ہے ۔ہم عام گفتگو میں بھی ہر دوسرے فرد سے میں میں کرتے بہت سنتے ہیں۔اور یہی میں" ہی انسان کو آگے بڑھنے کے لیے تیار کرتی ہے۔جسے ہم کامیابی کی کوشش کہہ سکتے ہیں ۔اور کامیاب ہونے کے لیے ہمیں چند اصولوں پر عمل کرنا ہوگا ۔
1)مقصد
کامیابی حاصل کرنے کے لیے مقصد کا ہونا بےحد ضروری ہے ۔فرض کریں ایک ایتھلیٹس سے کہا جاۓ کہ ایک وسیع گراؤنڈ دوڑ لگاتے رہو۔ پر اسے منزل کا نہ بتایا جائے کہ وہ کونسا پوائنٹ ہے جہاں پہنچ کر آپ نے کامیاب ہونا ہے۔ وہ ریڈ لائن نہیں بتائی جاتی تو کیا وہ کامیاب ہو گا کبھی نہیں۔ وہ دوڑ لگا کر وقت ضائع کرے گا، تھکے گا، پر کامیاب نہیں ہوگا، کیونکہ اسے منزل نہیں بتائی گئی۔
2)بڑا مقصد
اب مقصد کا بڑا ہونا بہت ضروری ہے۔ ایک بندہ فٹ بال کھیلنے میں مہارت رکھتا ہے اگر تو اس کا مقصد صرف کالج میں جیتنا ہے تو چھوٹا مقصد ہے اور اگر انٹرنیشنل ٹیم سے جیتنا مقصد ہے تو اسے نتائج بھی بڑے ملیں گے۔ وہ دنیا میں مشہور ہو جاۓ گا۔تاریخ میں نام دہرایا جاۓ گا۔
3)مستقل مزاج
آ پ کسی کراؤڈ میں ہیں لوگ بہت ہیں کرسیاں کم ہیں اچانک آ پ کی نظر اچانک ایک کرسی پر پڑی ہے کہ جلدی سے جاکر وہاں بیٹھ جائیں اور کرسی تک پہنچنے میں آپ کے دو چار جاننے والے بھی ہیں۔ راستے میں اب کرسی تک پہنچنے کے دو راستے ہیں یا تو سب کو سلام دعا کرتے ہوۓ جائیں۔ لیکن اس صورت میں ممکن ہے آ پ کے پہنچنے سے دو سیکنڈ ہی پہلے کوئی بیٹھ جائے تو اس میں ایک تو آ پ کا وقت ضائع ہوا اور دوسرا مقصد میں کامیاب نہ ہوسکے۔ کیونکہ آ پ کی توجہ راستے میں اپنے جاننے والوں سے خیریت معلوم کرنے میں اپنے مقصد سے ہٹ گئی ۔اور دوسرا طریقہ یہ کہ پہلے کرسی تک پہنچیں اپنے مقصد میں مطلب کرسی ملنے کے بعد باقی سب سے کلام کریں۔
4)وقت دینا
چائنہ میں ایک درخت ہے "بو مبو ٹری" اس درخت کی یہ خاص بات ہے کہ پہلے چار سال اس کی جتنا دیکھ بھال کی جاۓ یہ نہیں بڑھتا لیکن چار سال بعد اچانک بڑھنا شروع کرتا ہے اور چار سو فٹ کی بلندی تک جاتا ہے اسی طرح کامیاب ہونے کے لیے صرف محنت کرتے جائیں اور چند سالوں بعد آ پکو حیران کن کامیابی ملے گی ۔ اگر چائنہ والے دو،تین سال محنت کرتے اور چوتھے سال ہمت ہار جاتے تو درخت کیا چار سو کی بلندی پر پہنچ پاتا کبھی نہیں۔
5)بار بار ناکامی سے نہ ڈرنا
"جیک ما جسے" آج پوری دنیا جانتی ہے ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ بے شمار نوکریوں کے پیچھے بھاگے کوئی انہیں ویٹر اور سوئیپر تک کی نوکری دینے کو تیار نہ تھا۔ لیکن ہمت نہ ہاری آ خر اپنا کاروبار شروع کیا۔ آ ج دنیا بھر میں ان کی سروسز علی بابا کے نام سے مشہور ہیں۔
6)منفی لوگوں کو نظر انداز کرنا
جب ہم خود پر یقین کرنے کی بجاۓ دوسروں کی تنقید سے ڈرنا شروع کریں گے۔ تب سمجھو کامیابی ہم سے دور بھاگیں گے۔ جب کوئی تنقید کرتا ہے تو انسان کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے۔ جس سے انسان کی کام میں دلچسپی اور قوت کم ہونے لگتی ہے۔ اس طرح بڑھنے کے سب راستے بند ہونا شروع ہو جاتے ہیں ۔
7) کمزوری کو طاقت بنانا
"مسٹر بین" کو سب جانتے ہیں۔ انہیں ایکٹنگ کا شوق تھا لیکن بولنے میں تھوڑا مسئلہ ہونے کی وجہ سے کوئی انہیں چانس نہ دیتا۔ پر "مسٹر بین" نے اپنی اس کمزوری کو اپنی طاقت بنایا۔ الٹی سیدھی حرکتیں کر کے ویڈیوز بنائیں۔ اس طرح وہ نارمل ایکٹنگ کرنے والوں کی نسبت زیادہ مقبول ہوگئے۔
7)دوسروں پر تنقید سے گریز
کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ اپنے مقصد کے حصول پر ساری توجہ اور طاقت لگا دیں ۔اگر دوسروں پر باتیں کرنے اور نقص نکالنے کی عادت بنا لیں گے تو توجہ ساری تو ان فضولیات میں لگ جائےگی۔ جس سے مقصد کے حصول میں مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔لہٰذا کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ دوسروں پر باتیں کرنے سے بھی گریز کرنا ہے۔