آج ہم جس درخت کے بارے میں بات کرنے جارہے ہیں ، اسکا اردو میں نام ہے فراش اور پنجابی میں اسے اوکان یا کواں بھی کہتے ہیں ، انگریزی میں اسکا نام Tamarix aphylla ہے ، اصل میں درختوں کے اس خاندان کا نام Tamarix ہے جس میں قریبا 50 قسم کے درخت پائے جاتے ہیں
یہ درخت عموما خشک اور بارانی علاقوں میں دریاؤں یا پانی کی گزرگاہوں کے کنارے ہوتا تھا لیکن اس کی کم پانی میں بھی زندہ رہنے ک صلاحیت کی وجہ سے خشک و بنجر علاقوں میں بھی پایا جاتا ہے, جن زمینوں کی پی ایچ زیادہ ہوتی ہیں یہ وہاں آسانی سے ہوجاتا ہے
بائبل میں ابراہیم علیہ السلام کے جس درخت کے لگانے کا ذکر آتا ہے وہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہی درخت تھا
اس درخٹکی لکڑی نہایت عمدہ اور بہت سخت ہوتی ہے جو کہ مختلف زرعی و دوسرے اوزاروں میں استعمال کی جا سکتی ہے ، اسکی لکڑی عموما جلدی آگ نہیں پکڑتی
فراش کو گلابی رنگ کے پھول لگتے ہیں جن پر شہد کی مکھیاں عموما آتی ہیں ، فراش کے پھولوں کے شہد نہایت اعلیٰ معیار کا شہد سمجھا جاتا ہے
کسان بھائیوں کو اپنی زمین کی حدود میں فراش کے درخت لازمی لگانے چاہییں کہ آندھی اور تیز ہوا کو روکنے میں بہت مددگار ہوتے ہیں
یہ بیج اور قلم دونوں طریقوں سے لگایا جا سکتا ہے