جانتا ہے مگر خاموش ہے خاموشی کے پیچھے درد ،درد میں پوشیدہ راز۔۔۔۔۔وہ راز جو افلاس ، ستم ظریفی ،پیوند زدہ کپڑے،معمولی خواہشات ،مشکوک نگاہیں،تکلیف زدہ چہرے اور بھوک سے بلکتے سسکتے بچوں کا ہے۔وہ کس سے کہے اور کیوں کہے ؟ کیا معاشرہ تسلیم کرے گا؟ معاشرہ تو دلائل اور ثبوت پر یقین رکھتا ہے۔اولاد نعمت ہے لیکن بے کس ،مجبو ر ،درد سے چور باپ اولاد کو نعمت کیسے کہہ سکتا ہے ؟ بھوک چوری چکاری،قتل ،رشوت خوری ،جنسی زیادتی اور بھیک پر آمادہ کرتی ہے۔بھیک مستقل روزگار تو نہیں۔ بھوک نے سفید پوشی کو مانگنے اور دربدر کی ٹھوکروں پر مجبور کردیا ہے۔سفید پوشی برائے نام رہ گئی ہے ۔عزت نفس کو بچایا جائے یا پھر بھوک سے تڑپتے بچوں کا پیٹ پالاجائے۔پاکستان میں بڑھتی ہوئی غربت کے باعث گداگر روں کی تعداد میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
یہ کیسا عذاب ہے؟حکمران اور امیر طبقہ زمین پر بسنے والے انسانوں سے لاعلم ہے۔گھروں کو جنت اور آخری آرام گاہ بنا کو بیٹھا ہے۔پرآسائش زندگی ،ہر سہولت موجود ہے۔ہر قسم کا کھانا ہے۔جو پسند نہیں اس کو پھینک دینے کی چاہ بھی لیکن غریب کو دینے کا ظرف نہیں۔اونچے وانچے محلات جہاں پوری دنیا آباد ہے۔بیٹی ماں کواور بیٹا باپ کو جانتا ہی نہیں۔فقط انا اور غرور کے نشے میں سرشار بیٹا باپ پر ہاتھ اٹھانے سے بھی گریز نہیں کرتا ۔بیٹا کہاں شب وروز گزارتا ہے؟ بیٹی کہاں آوارہ گردی کرتی ہے؟قیامت سے پہلے قیامت ہے۔
عورت کائنات میں خدا کی ایسی تخلیق جس کے تصور سے نرمی ،محبت ،خلوص کا تصور ابھرتا ہے۔اسلام وہ واحدمذہب ہے جس میں ہررشتے کے حقوق موجود ہیں ۔ وہ لوگ جو اسلام قبول کرتے ہیں مسلمان کہلاتے ہیں۔اسلام نے عورت کے کردار کو اس قدر بلند کیا کہ اگر وہ ماں ہے تو اس کے قدموں میں اولاد کی جنت ہے ،اگر وہ بیوی ہے تو مرد کے لیے نصف ایمان کی ضامن ہے ،اگر وہ بیٹی ہے تو باپ کے لیے رحمت ہے ۔عورت ماں ،بہن بیٹی ،بیوی ہر روپ میں مقدس ہے۔اسلام نے عورت کو ذلت ا ور غلامی کی زندگی سے آزاد کرایا اور ظلم واستحصال سے نجات دلائی ۔اسلام نے ان تمام قبیح رسوم کا قلع قمع کردیا جو عورت کے انسانی وقار کے منافی تھیں اور اسے بے شمار حقوق عطا کیے ۔موجودہ معاشر ے نے عورت کو سڑک پر لانے میں اہم کردار ادا کیا ۔سر پر دوپٹا نہیں ،جسم ننگاہے اور بات آزادی کی۔۔۔۔۔؟رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :۔’’فحاشی اس قدر عروج پر ہوگی کہ عورتیں عریاں لباس پہن کر باہر نکلیں گی‘‘۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :۔
’’کہ عورتیں لباس پہننے کے باوجود لباس کی باریکی اور تنگی کی وجہ سے ننگی
ہوں گی،ایسی عورتیں نہ تو جنت میں داخل ہوسکیں گی اور نہ ہی جنت کی
خوشبو محسوس کرسکیں گیــ‘‘۔
ٓٓآج ہم دیکھتے ہیں کہ مسلمان بنا سوچے سمجھے بغیر مغربی تہذیب کو اپناتے جارہے ہیں۔خصوصاً ہماری مسلمان خواتین مغربی تہذیب کی دلداہ نظر آتی ہیں۔آج مسلمان خواتین نے اپنی تہذیب بھلا دی ہے اور انہوں نے مغربی تہذیب کو ہی اپنی تہذیب بنا لیا ہے۔آفات کیوں نہ آئیں ؟وبائیں کیوں نہ پھوٹیں ؟ اللہ کا قہر کیوں نہ نازل ہو ؟نامحرم مردوں کے ساتھ کھانا پینا،ناچنا ،گانا بجانا،شراب نوشی ،قہقہے لگانا اور کہنا ہم اسلام کے پیروکار ہیں۔افسوس صد افسوس فقط تعریفی جملے سننے کے لیے شادی شدہ خواتین نامحرم مردوں کے ساتھ میٹھی میٹھی محبت بھری باتیں اورپہلو میں بیٹھ کر خوبصورتی کے جلوے بکھیرتی نظر آتی ہیں ۔اسلام شرمند ہ ہے۔ رمضان کابابرکت مہینہ جس میںمسلمان ، روزے رکھنے،باقاعدگی سے نماز قرآن پڑھنے ،سجدوں میں گڑگڑانے ،گناہوں کی تلافی اور پکا سچا مسلمان بننے کا خیال ذہن میں لاتے ہیں۔یہ خیال تاعمر ذہن میں رہے تو مسرت کا باعث ہے۔دھوکا ،منافقت کا بازار گرم ہے۔مگر سوال اپنے گریبان میں جھانکنے کا ہے۔۔۔۔۔؟
نکاح انسان کی زندگی کا سب سے اہم رشتہ ہوتا ہے۔دنیا میں ایک انسان نے دوسرے انسان کے ساتھ سب سے پہلے یہی رشتہ بنایا ہے ۔اسی رشتے سے دنیا کے سارے رشتوں نے جنم لیا ہے۔یہ رشتہ انسانی سماج کے جسم کا پہلا سیل ہے۔معاشرتی دیوار کی بنیاد کا پہلا پتھر ہے ۔ اس حشت اول کے درست ہونے پر ہی دیوار کے درست رہنے کا انحصار ہے۔یہ ٹیڑھا ہو تو دیوار ثریا پر پہنچ کر بھی سیدھی نہیں رہ سکتی۔
اتنی اہمیتوںکے باوجود نکاح کا رشتہ دنیا کا کمزور ترین رشتہ ہے ۔یہ زندگی کا واحد رشتہ ہے جو ٹوٹ سکتا ہے اور جس کو توڑا جا سکتا ہے۔زندگی کے دوسرے رشتے ہم اپنی مرضی سے نہیں بناتے اس لیے ان کو توڑنے کا اختیار ہمارے پاس نہیں۔لیکن نکاح کا رشتہ ہم اپنی مرضی سے بناتے ہیں۔اس لیے ہمارے پاس اختیار ہے کہ طلاق کی ایک ضرب سے اس رشتے کو ختم بھی کردیں۔نکاح جیسے پاکیزہ رشتے کو کمزور بنانے میں جہاں مردحضرات پیش پیش ہیں وہاں خواتین بھی کسی سے پیچھے نہیں۔کیسے مسلمان اورکہاں کا اسلام ؟سر پر ٹوپی ہاتھ میں تسبیح کہنے کو اسلام کے جان لیوا لیکن حرکات دیکھ کر شرم سے ڈوب مرنے کو دل چاہتا ہے۔۔۔۔۔؟
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...