بچالو تم مرے بچّو! وطن ہے آج خطرے میں
اُمیدیں ہیں تمہیں سے اب، وطن کے نوجواں اٹّھو
قیادت ہوچکی بوڑھی، سنبھالو کارواں اٹّھو
بتادو حوصلوں سے تم، یہی فرقہ پرستوں کو
حقیقت میں تمہِیں ہو اس چمن کے باغباں اُٹّھو
بچالو تم مرے بچو وطن ہے آج خطرے میں
نظر کس کی لگی ہے پھر مرے آبإ کے گلشن میں
لگی ہے آگ یہ کیسی مرے خواجہؒ کے گلشن میں
سنوارا ہے جنھوں نے گولیاں کھاکر وطن اپنا
بھڑک اٹھے شرارے پھر اُنھیں شُہَدَا کے گلشن میں
بچالو تم مرے بچو وطن ہے آج خطرے میں
چلی ہیں زعفرانی پھر ہواٸیں آج بھارت میں
ہوا رُسوا وطن میں ہی، وطن کا تاج بھارت میں
جلاکر رکھ دیا سارا چمن انجام کیا ہوگا؟
خدا جانے کرے گا کیا؟ یہ راون راج بھارت میں
بچالو تم مرے بچو وطن ہے آج خطرے میں
مۓ الفت طبیعت سے کبھی پینے نہیں دے گا
گریباں چاک اپنا تم کو یہ سینے نہیں دے گا
کرو تدبیر جینے کی وطن میں ورنہ یہ ظالم
سکون و چین سے تم کو یہاں جینے نہیں دے گا
بچالو تم مرے بچّو وطن ہے آج خطرے میں
سدا نفرت کی پٹری پر کوٸی گاڑی نہیں چلتی
کوٸی ہو پود ،پتّھر کی زمینوں پر نہیں پھلتی
جو سِکّے کھوٹے ہوں ،جعلی مشینوں کا کرشمہ ہے
کبھی جعلی کرنسی اصل سانچے میں نہیں ڈھلتی
بچالو تم مرے بچو وطن ہے آج خطرے میں
محمدابن قاسمؒ کی تمام اولاد کی روحیں
اسیر مالٹاؒ اور بوالکلام آزادؒ کی روحیں
نہ کرنا ہم کو شرمندہ کسی بھی حال میں پیارو
مقابر سے تمہیں کہتی ہیں یہ اجداد کی روحیں
بچالو تم مرے بچو وطن ہے آج خطرے میں
سدا گُن اِس کے گاۓ ہیں، سدا گُن اِس کے گاٸیں گے
امیر شہر سے کہ دو یہاں سے ہم نہ جاٸیں گے
وطن کی آبرو کے واسطے رخ موڑ دیں گے ہم
ہماری سمت جوھر لاکھ طوفاں بھی جو آٸیں گے
بچالو تم مرے بچو وطن ہے آج خطرے میں