آئن اسٹائن کا دماغ
آئن اسٹائن جرمنی میں پیداہوا۔اس کا والد ہرمین آئن اسٹائن ایک انجینئرتھا۔آئن اسٹائن ان کاخاندانی نام تھا۔ البرٹ ایک انتہائی عجیب بچہ تھا۔وہ اسکول میں اپنی انتظامیہ کے پاس جاکرانھیں سمجھاتاتھاکہ انکاتدریس کاطریقہ ٹھیک نہیں ہے اوروہ بچوں میں سوچنے کی صلاحیت پیدانھیں کر رہے۔نتیجہ میں اسے اسکول سے نکال دیاگیا۔سولہ سال کی عمرمیں اس نے زیورخ کی پولی ٹیکنیک کاامتحان دیا۔وہ تمام مضامین میں فیل ہوگیا۔مگرپرنسپل نے نتیجہ پڑھاتووہ حیران رہ گیا۔فزکس اور حساب میں اس کے نمبرسب سے زیادہ تھے۔اس نے البرٹ کوداخلہ دیدیا۔ابتدائی تعلیم کے بعددوسال تک آئن اسٹائن بے کاررہا۔اسے کسی جگہ بھی نوکری نہیں ملتی تھی۔
بڑی مشکل سے اسے زیورخ میں ایک ایسے ادارے میں نوکری مل گئی جسکاکام سائنسی تحقیق کے نتیجہ میں ایجادشدہ مشینوں کوپرکھناتھا۔ ٹائپ رائٹرکی ایجادکوبھی اسی زمانے میں اس کے ہاتھ سے سند ملی۔اس نے ایک”اولمپیااکیڈمی”ترتیب دی۔اس میں سائنسدان ملکرکسی بھی موضوع پربحث کرتے تھے۔ یہاں بنیادی طورپرفزکس اورفلسفے پردقیق بحث کیجاتی تھی۔اس نے زیورخ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی۔اسی سال اس نے اپنی زندگی کے چارشاہکارنظریے پیش کیے۔ جس میں انرجی اورمادہ کی برابری کی حیرت انگیزتھیوری e= mc2 بھی شامل تھی۔ اس نے فزکس کے ہرنظریہ کوچیلنج کرڈالا۔اس نے چالیس کے قریب جدیدنظریات بھی پیش کردیے۔سائنس کی دنیامیں اتنابڑاانقلاب کوئی اورشخص نہیں لاسکا۔
“Theory of Relativityy”کاقصہ بھی بہت عجیب ہے۔اس کی بیوی ایلسانے بتایاکہ ایک دن صبح ناشتہ کی ٹیبل پرآیامگرخاموش بیٹھارہا۔ایلسا سمجھی کہ اس کی طبیعت خراب ہے۔وہ گہری سوچ میں ڈوباہواتھا۔وہ ناشتے کی کی میزسے اٹھ کراپنے پیانوپربیٹھ گیا۔گھنٹوں پیانوبجاتارہا۔پھر اٹھ کراپنے کمرے میں چلاگیا۔ دوہفتے اپنے کمرے سے باہر نہیں آیا۔ایلسا کہتی ہے کہ دوہفتے میں وہ اس کے کمرے میں کھانارکھ دیتی تھی۔مگراکثروہ مصروفیت کی وجہ سے کھانابھی نہیں کھاتاتھا۔چودہ دن کے بعدوہ اپنے کمرے سے باہر نکلا تو اس کے ہاتھ میں تین کاغذتھے۔یہTheroy of Relativityکامسودہ تھا۔اس نظریہ نے سائنس میں انقلاب برپاکردیاجس سے پوری دنیاتبدیل ہوگئی۔
سائنس کی دنیا کے ذہین ترین شخص البرٹ آئین اسٹائن کی وفات کے ساٹھ سال بعد اس کے دماغ کے سلائس نمائش کے لئے پیش کر دئے گئے۔
امریکہ کی ریاست پنسلوانیا کے شہر فلاڈیلفیا کے مٹر میوزیم MUTTER MUSEUM میں کہ جہاں اور بھی عجیب و غریب عجائبات نمائش کے لئے موجود ہیں وہاں آئن اسٹائن کے دماغ کے سلائسز کی موجودگی عوام کے لئے انتہائ کشش کا باعث ہے۔18 اپریل سن 1955 میں جب امریکہ کے شہر نیوجرسی کے پرنسٹن ھاسپٹل میں آئن اسٹائن کا انتقال ہوا تو وہاں موجود تھامس ھاروے نامی پیتھالوجسٹ نے بغیر اجازت آئن اسٹائن کے دماغ کو اس کے سر سے نکال کر اس کے سلائس محفوظ کر لئے تھے۔
البرٹآئن اسٹائن نے اپنی سوانح حیات لکھنے والے کو وصیت کی تھی کہ مرنے کے بعد اس کی لاش کو جلا دیا جائے تاکہ لوگ اس کی قبر اور ہڈیوں کے پجاری نہ بن جائیں۔ لیکن جب ایک خفیہ تقریب میں دریائے ڈیلور کے کنارے سائنسدان کی لاش کو جلانے کے لئے لے جایا گیا تو انکشاف ہوا کہ جسم سے دماغ اور ۔آنکھیں غائب ہیں۔
خیال یہی ہے کہ تھامس ھاروے نے دماغ کے سلائس بنا کر مشہور نیوروپیتھالوجسٹس کو روانہ کئے تاکہ دنیا کے اس ذہین ترین انسان کے دماغ کی مطالعہ کیا جا سکے۔ سن 2011 میں مٹر میوزیم کو ایک باکس موصول ہوا جس میں اس سائنسدان کے دماغ کے گرے میٹر Grey Matter کے سلائسز محفوظ تھے۔یہ کل 46 سلائڈز ہیں جن کو میوزیم میں عام افراد کے مشاہدے کے لئے رکھا گیا ہے۔
Sanaullah Khan Ahsan
http://www.dailymail.co.uk/…/Slices-Einstein-s-brain-DISPLA…
https://www.facebook.com/sana.u.khan.733/posts/10208569175767312