خرگوش پالیں
ھائے اللہ، اُف باجی!
خرگوش بلاشبہ انتہائ پیارے ہوتے ہیں۔ بڑے کیوٹ اور معصوم سے۔ ہم کو یہ اس لئے بھی پیارے لگتے ہیں کہ چینی کیلنڈر کے مطابق ہم خرگوش کے سال میں پیدا ہوئے تھے۔ لیکن ان خرگوشوں کو بطور پالتو رکھنے کا مطلب دو تین سال بعد آپ کے گھر میں رہنے کی جگہ نہیں ہوگی اور ہر طرف خرگوش اچھلتے پھر رہے ہونگے۔۔۔ کسی حکیم یا سنیاسی کے نسخے کےاستعمال کے بغیر یہ بے انتہا تیزی سے نسل بڑھاتے ہیں۔ کوئ دو سال پہلے ہمارے نیچے والے کرایہ داروں نے ایک بالکل سفید خرگوش کا جوڑا پالا۔ گھر کے پیچھے چھوٹے صحن نما ڈکٹ میں ان کا بڑا پنجرہ رکھا ، دن بھر کھلے رہتے رات کو پنجرے میں بند۔ ابھی تین ماہ ہی ہوئے تھے ، صبح کا وقت تھا۔ ہم فرسٹ فلور پر اپنے کمرے کی ڈکٹ کی طرف کھلنے والی کھڑکی کے قریب کھڑے بوتل میں لگی منی پلانٹ کی تراش خراش کر رہے تھے کہ نیچے والوں کی کام والی ماسی نے ڈکٹ یعنی صحن کا دروازہ کھولا ۔ یہ ڈکٹ دو تین دن بعد کھلی تھی کہ نیچے والی فیملی کہیں گئ ہوئ تھی اور اسی دن واپس آئے تھے۔ خرگوشوں کے لئے کونڈی میں پانی اور بہت سی گھاس وہ رکھ گئے تھے اور خرگوش پنجرے سے باہر تھے۔ ماسی روز صفائ دھلائ کرتی تھی۔ ابھی وہ ڈکٹ میں داخل ہو کر صفائ شروع کرنے ہی والی تھی کہ اچانک اس کی اوئ اوئ اور اچھلنے کودنے کی آوازیں آنا شروع ہوگئیں۔ ہم بھی زرا کھڑکی سے نیچے دیکھنے لگے کہ کیا ہوا ہے۔ پتہ چلا کہ ایک عدد سفید روئ کی گیند پھدکتی پھر رہی ہے۔ اور ماسی صاحبہ اس سے گھبرا کر خود بھی کبھی ایک ٹانگ اور کبھی دونوں ٹانگوں پر پھدک رہی ہیں۔ پھر اس نے اپنی مالکن کو باجی باجی کہہ کر آوازیں لگانا شروع کردیں۔ " ھئےاللہ ، اف باجی، ائ باجی جلدی آئو" دیکھو تو سہی! یہ کیا!" ۔ باجی بھی گھبرائ ہوئ بھاگی بھاگی آئیں۔ پھر جب اس سفید پھدکتی گیند کو دیکھا تو حیران رہ گئیں پھر فرمانے لگیں۔ " آئے ھائے جبھی تو میں کہوں یہ اتی موٹی کیوں ہورہی ہے۔ " پھر بڑے پیار سے لیکن زرا جھجکتے ہوئے اس پھدکنے والی سفید گیند کو اپنے ھاتھوں میں لے کر پیار کرنے لگیں اور ماسی سے جھاڑو لگانے کو کہا۔ ابھی ماسی نے دو تین ہی ہاتھ مارے ہونگے کہ ایک مرتبہ پھر اس کی اچھل کود اور اوئ اوئ شروع ہو گئ۔۔" اوئ باجی۔ ارے۔۔۔ اوئ دیکھو باجی ایک یہ رہا، گیزر کے نیچے"" ایک عدد سفید گیند گیزر کے نیچے سے پھدکتی ہوئ برامد ہوئ۔ باجی چلائیں۔۔۔۔ "ھائے اللہ! دو دو! کمبخت ہم کو تو پتہ ہی نہیں چلا۔۔۔۔ " ۔ جبکہ باجی خود بھی خیر سے کافی عرصے سے پریگننٹ تھیں ۔۔۔۔ اس کے بعد اسی ھائے اوئ اور ماسی اور باجی کی مشترکہ اچھل کود کے درمیان دو مزید پھدکتی گیندیں پنجرے کے نیچے سے برامد ہوئیں۔ اب تو باجی نے باجا کو یعنی کہ اپنے شوہر نامدار جو خود بھی اپنی توند کی وجہ سے مستقل پریگننٹ لگتے تھے کو بھی بلا لیا کہ ارے دیکھئے تو خرگوش نے چار چار بچے دئے ہیں۔ وہ بھی آکر پہلے حیران اور پھر خوش ہوئے۔ پھر انہوں نے اپنے بچوں کو بھی آواز لگا کر خرگوش کے بچے دکھانے کے لئے بلا لیا۔ خرگوش اور باجی دونوں کے بچے ایک دوسرے کو دیکھ کربہت خوش ہوئے۔ باجی کا دھیان دوسری جانب دیکھ کر باجا اور ماسی بھی ایک دوسرے کو دیکھ دیکھ کر خوش ہوتے رہے کہ ساڑھے پانچ فٹ لمبی اور کھلتی گندمی رنگت والی اس چوبیس سالہ ماسی کی آمد کے وقت محلے کے اکثر انکل کسی نہ کسی بہانے سے بالکونی یا گیٹ پر پہنچ جاتے تھے کہ اس کی گجگامنی سی چال اور میٹھا سرائیکی لہجہ مرد حضرات کو بسمل کردیتا تھا۔ کچھ دیر خوش ہونے کے بعد باقی سارے کونے کھدرے کھنگالے گئے کہ کوئ اور گیند تو کہیں نہیں چھپی ہوئ۔۔۔لیکن بس یہ چار ہی تھے۔ بالکل سفید نرم روئ کی گیندوں جیسے لمبے لمبے کان اور سرخ سرخ آنکھوں والے، منہ کی جگہ چنا منا سا گلابی تکون کا نشان ۔ اب سوچئے یعنی تین ماہ میں چار سے چھ ہوگئے۔ تو جب اسی حسابی تناسب سے یہ ملٹی پلائے ہوتے ہونگے تو دو سال میں ان کی تعداد کہاں پہنچے گی!!!
ویسے آجکل خرگوش کی فارمنگ بھی کیجارہی ہے۔
تجارتی پیمانے پر خرگوش پالنے کے بہت سے فائدے ہیں۔ جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔
خرگوش کی نسل بہت تیزی سے بڑھتی ہے۔یہ دوسرے جانوروں کے نسبت جلدی بلوغت کو پہنچتے ہیں۔ایک مادہ خرگوش ایک وقت میں 2 سے 8 بچوں کو جنم دیتی ہیں۔خرگوش کو بہت تھوڑی جگہ پر پال سکتے ہیں۔دوسرے جانوروں کے مقابلے میں ان پر لاگت کم آتی ہیں۔خرگوش کا گوشت لذیز، تاثیر میں گرم اور جلد ہضم ہونے والا ہوتا ہے۔تقریباََ تمام عمر کے لوگ خرگوش کا گوشت کھا سکتے ہیں۔کسی بھی مذہب میں خرگوش کا گوشت ممنوع نہیں کیا گیا۔اگر گوشت کی پیداوار کی بات کی جائے تو مرغیوں کے بعد خرگوش گوشت کی پیداوار کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہیں۔کیچن کا کچرا، گھاس، پودے وغیرہ خرگوش کی پسندیدہ خوراک ہیں۔ آپ اپنے گھر میں اپنے خاندان کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے خرگوش پال سکتے ہیں۔دوسرے جانوروں کے مقابلے میں تجارتی پیمانے پر خرگوش پالنے کے لئے لیبر کی بھی اتنی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی ۔اگر تجارتی پیمانے پر خرگوش پالے تو آپ کے گھر کے افراد ہی کافی ہیں۔تجارتی پیمانے پر خرگوش پالنے کے لئے بہت تھوڑا سرمایا چائیے ہوتا ہے اور یہ سرمایا تھوڑا عرصے بعد ہی منافع کی صورت میں واپس مل جائے گا۔تجارتی پیمانے پر خرگوش پالنے سے ذریعہ آمدنی بھی ہو گا ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔