ذکری فرقہ
ذکری فرقے کے پیروکار نماز روزہ کے منکر ہیں ۔
یہ حج کے بھی منکر ہیں بلکہ ان کا حج بلوچستان میں کوہ مراد میں ادا کیا جاتا ہے۔
ان کا کلمہ بھی مختلف ہے۔
آپ نے یقینا'' مکران کے مکرانیوں اور منگھو پیر کے مزار پر افریقن شیدی نما افراد کو عجیب و غریب رسوم سرانجام دیتے دیکھا ہوگا۔ اکثر لوگ حیران ہوتے ہیں کہ یہ کونسے مزہب کے پیروکار ہیں اور ان کے
عقائد کیا ہیں۔
یہ لوگ دراصل ذکری فرقے کے پیروکار ہیں۔کراچی کے مبارک ولیج میں بھی اسی فرقے کے لوگ آباد ہیں۔
ان کی زیادہ آبادی بلوچستان کے ضلع مکران میں ہے۔
ذکری فرقہ کب اور کیسے شروع ہوا اور ان کے عقائد کیا ہیں ، آپ کی دلچسپی کے لئے ایک معلوماتی تحریر حاضر ہے۔
فرقہ ذکری کا اصل بانی سید محمد جون پوری ہے اس کو میرا سائی
بھی کہا جاتا ہے، جس نے 900ھ میں اس فرقہ کی بنیاد رکھی۔ پھر یہ ہندوستان سے حج کے سفر کے لئے گیا۔ 901ھ میں رکن یمانی اور مقام ابراہیمی میں کھڑے ہوکر اعلان کرتا ہے کہ میری ذات وہی ہے جس کا اللہ نے وعدہ کیا تھا اور محمد اور انبیائے سابقہ نے خبر دی تھی میں وہ مہدی ہوں۔
حج کے بعد یہ سندھ میں ٹھٹھہ کے مقام پر آیا اور وہاں اس نے اپنے فرقہ کی ترویج کی اور پھر وہیں سے افغانستان قندھار چلا گیا اور وہیں اس کا انتقال ہوا اور ٹھٹھہ کے اندر آج تک اس کی زیارت گاہ بنی ہوئی ہے۔ اس کے مرنے کے بعد پنجاب کے شہر اٹک کا رہنے والا محمد مہدی اٹکی نے اس کے مریدین کو سنبھالا اور اپنی طرف متوجہ کیا اور تربت کیچ مکران بلوچستان میں اپنا مرکز بنایا۔ جسے کوہ مراد کہتے ہیں اور فرقہ زکری نے کوہ مراد کو اپنا حج مقرر کیا۔
زکری فرقہ کے عقائد و نظریات:
محمد مہدی اٹکی کے متعلق ان کے معتقدین کا نظریہ۔
1۔ فرقہ زکری کا عقیدہ ہے محمد مہدی اٹکی یہ اللہ کا نور ہے جو ظاہر ہوکر ان کے بزرگوں کو دین کا راستہ بتا کر رو پوش ہوگیا اعر آج تک رو پوش ہیں،
2۔ فرقہ زکری کا عقیدہ ہے حدیث میں جن مہدی کا ذکر ہے اس سے مراد مہدی اٹکی ہے،
3۔ فرقہ زکری کا عقیدہ ہے قرآن اصل میں مہدی اٹکی پر نازل ہوا مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وسیلہ ہے،
4۔ فرقہ زکری کا عقیدہ ہے محمد مہدی کے آنے کے بعد شریعت محمدی منسوخ ہوگئی،
5۔ فرقہ زکری کا عقیدہ ہے محمد مہدی اٹکی کی نبوت کا انکار کرنا کفر ہے اور اس کا انکار کرنے والا کافر ہے،
1۔۔۔عقیدہ نمبر 1 (عقیدہ توحید(
اس فرقہ کے اندر کلمہ توحید کئ کلموں ہے،
1۔ لا الہ الا اللہ محمد مہدی رسول اللہ،
2۔ لا الہ الا اللہ نور پاک نور محمد مہدی رسول اللہ،
2۔۔۔عقیدہ نمبر 2 (عقیدہ صلوٰۃ )
نماز محمدی کے منکر ہیں اصل نماز جوکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ سے منکر ہیں، نماز کے بجائے پانچ وقت ذکر کرتے ہیں اس میں کوئی رکعات وغیرہ نہیں ہے، نماز محمدی کے پڑھنے والا ان کے نزدیک مرتد اور بے دین ہے،
3۔۔ عقیدہ نمبر 3 (عقیدہ صوم)
رمضان المبارک کے روزوں کا انکار کرتے ہیں اس کے علاوہ ہر دو شمبے ، ایام البیض اور زی الحجہ کے روزے رکھتے ہیں،
نوٹ۔۔۔ دو شمبے سے مراد پیر کا دن ہے، ایام البیض سے مراد ہر مہینے کے 13،14،15 تاریخیں مراد ہیں، زی الحجہ کے روزوں سے مراد عید الضحی کے شروع سے لیکر 8 زی الحجہ تک روزہ رکھتے ہیں اور نواں روزہ نویں زی الحجہ کے دن 3 بجے سہری کرتے ہیں پھر صبح عید کے قربانی کے کلیجی سے افطاری کرتے ہیں اگر کسی نے قربانی کی کلیجی سے افطاری نہیں کیا تو اس کا روزہ بیکار ہے،
اس فرقے کی کوئی تدوین نہیں اور کوئی معتبر کتاب نہیں چند قلمی نسخے ہیں جوکہ محدود ہیں جو بھی موجودہ سید زاد ملا حکم کرتا ہے اس کو لازم سمجھا جاتا ہے،
4۔عقیدہ نمبر 4 (عقیدہ حج )
حج بیت اللہ کا انکار کرتے ہیں اور بیت اللہ کے بجائے کوہ مراد جوکہ ضلع کیچ تربت مکران بلوچستان کے اندر ایک پہاڑ کا نام ہے وہاں جانے کو حج کے مساوی سمجھتے ہیں، کوہ مراد میں ان کے بانی کا مزار ہے،
5۔ عقیدہ نمبر 5 ( عقیدہ رقص)
چوگان ، یہ لوگ راتوں میں کھلے عام میدانوں میں ایک گول دائرے میں کھڑے ہوکر بلند آواز سے چوگان کرتے ہیں ان میں ایک شاعر ہوتا مرد ہو یا عورت سب کے درمیان کھڑے ہوکر سریلی آواز میں حمد و ثناء کے اشعار وغیرہ پڑھتے ہیں اور اپنے امام کق گیت گاتے ہیں جیساکہ،
( ھادی مہدی تو رحم کاں زکرا خدا مے قسمت کاں ) معنی ھادی مہدی آپ رحم کریں زکر کو ہماری قسمت میں لکھ
( اللہ یکیں مہدی برحقی ) معنی اللہ ایک ہے مہدی حق ہے ،
جوکہ گول دائرے والے جواب دیتے ہیں، اس طرح شاعر کہتے وقت دائیں بائیں طرف گھومتے ہیں اور کبھی کھڑے ہوتے ہیں اور کبھی بیھٹتے ہیں،
عقیدہ نمبر 6
نماز جنازہ کے منکر ہیں اور مردے کو اپنی طور طریقہ سے کچھ کلمات پڑھ کر مردے کو دفنا دیتے ہیں،
کشتی
کشتی جمعہ کی کسی رات کو ہوسکتی ہے۔ جو مہینہ کی چودھویں تاریخ کو آئے اور ماہ ذی الحج کی پہلی دس راتوں میں بھی اور عید الاضحیٰ کے اگلے دن بھی۔ بڑی کشتی ذی الحج کی نویں رات کو ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ پیدائش، ختنہ اور شادی کے مواقع پر اور قسمیں اتارنے کے لیے بھی منائی جاتی ہے۔ کشتی منانے والے عام لوگ ناچ کی طرح دائرے میں کھڑے ہوتے ہیں۔ ڈھول وغیرہ استعمال نہیں ہوتے ہیں لیکن ایک یا زیادہ عورتیں دائرے کے وسط میں کھڑی ہوجاتی ہیں اور مہدی کی تعریف میں منظوم تعریفیں گاتی ہیں۔ جب کہ آدمی گھومتے ہیں اور کورس کو دہراتے ہیں، گانے والی گاتی جاتی ہیں اور آدمی کورس پڑھتے جاتے ہیں۔ جب گانے والیاں لفط ہادیا پر آتی ہیں تو آدمی پکارتے ’ گل مہدیا ‘ گویا ’ سیدھے راستے کا رہنما کون ہے؟ ‘ جواب ہوتا ہے کہ ’ ہمارا پھول مہدی ‘۔ جب سب ٹھک جاتے ہیں تو کشتی ختم ہوجاتی ہے۔ دیہات اور قصبات میں عورتیں اور مرد علیحدہ علیحدہ ذکر اور کشی منعقد ہوتی ہیں۔ لیکن پہاڑی بلوچوں کے ہاں مرد و عورتیں بلا امتیاز حصہ لیتے ہیں۔ یہ کہنا کہ ان اجتماعات میں غیر اخلاقی بلکہ مباشرت جیے افعال رائج ہیں بے بنیاد ہیں۔ یہ کہانیاں ان متعصب لوگوں کی تراشیدہ ہیں جو ان کشتیوں میں عورتوں کی موجودگی سے یقناً متاثر ہوتے ہیں۔
کوہ مراد پر ذکری عقیدہ
کوہ مراد ایک چھوٹا ساچوکور پہاڑی ہے جو کہ مکران بلوچستان میں شہر ِتربت کے جنوبی جانب دو میل کے فاصلے پر واقع ہے یہی وہ پہاڑی ہے جس کا نام ذکری مکتبہ فکر کے ہاں زیارت اور اِسی کو اصطلاح میں کوہ مراد کہتے ہیں۔کوہ مراد پر ذکری فرقے کا عقیدہ یہ ہے کہ کوہ مراد دنیا کے باقی مقدس زیارتوں کی طرح ایک زیارت ہے جہاں امامنا حضرت محمد مھدی علیہ السلام نےمختصر مدت میں قیام کیا مھدی علیہ السلام اپنے ساتھیوں کے ہمراہ صحرائے عرب سے ہوتے ہوئے ہندوستان کے میدانوں کو پار کرنے کے بعد پاکستان میں داخل ہوئے تھے اس سفر میں بہت دیگر اصحاب آپکے ساتھ تھے جو خالص دیدار ِ خداوندی اور رضائےالہی کےطالب تھے جب نصر پور سے ہوتے ہوئے آپ مکران کیچ تشریف لائے تو اِس پہاڑی پر قیام کیا جو آج کل کوہ مراد کہلاتا ہے اس پہاڑی پر جب آپ پہنچے تو قافلے والے سفر کی مشکلوں سے بالکل بدحال تھے تو مھدی علیہ السلام نے اُنکی یہ لگن اور محبت دین دیکھ کر اُنکے حق میں خدا کے حضور دعا کی۔ کہ اے اللہ اِنکے حق میں دیدار الہی کو قبول فرما ، رات میں مھدی علیہ السلام کو بشارت دی گئی کہ آپکی دعا قبول ہوگئی صبح مھدی علیہ السلام نے یہ خبر یاروں کو دی تو وہ خوشی سے جھومنےلگےاِسی دعا کی قبولیت کی نسبت سے یہ پہاڑی کوہ مراد کے نام سے آج تک مشہور ہے یعنی وہ پہاڑی جہاں مھد ی علیہ السلام کے اصحاب کی دعا قبول ہوئی ، کوہ پہاڑی کو کہتے ہیں اور مراد چاہت یعنی مطلوب کو کہتے ہیں اسی نسبت سے آج تک یہ پہاڑی اسی نام سے موسوم ہے اس کے بعد تمام ذکری بزرگوں نے اس مقام کو عبادت کے لیے چن لیا اور تما م تارک الدنیا یہاں آکر عبادت کرتے تھے اور ذکروفکر میں مشغول رہتے ۔بڑے بڑے بزرگ یہاں گوشہ نشین ہوئے اور یہ جگہ گویا ہر دور میں دین کا مرکز رہا چونکہ بڑے بڑے بزرگ یہاں گوشہ نشین تھے اس وجہ سے لوگ آکر اُن سے دین کے متعلق فیض حاصل کرکے چلے جاتے تھے اس طرح روزبروز اس زیارت کی تقدس میں اِن بزرگوں کی وجہ سے اضا فہ ہوتا گیا جو آج تک برقرار ہے گویا یہ ہر دور میں اس خطے میں تبلیغ و دعوت دین کا مرکز رہا ہے بایں وجہ یہ ایک مقدس مقام تصور کیا جاتا ہے اور ایک روحانی یاد گار ہے جیسے ایک مقدس زیارت کی حیثیت حاصل ہے ۔
لیاری کراچی میں بہت ذکری آباد ہیں
پی پی کے ایک مقامی رہنما جنہیں ماردیا گیا وہ ذکری تھے نام واجہ کریم داد۔۔
لیاری گینگ وار کا کردار غفار بھی ذکری ہے
قربانی فجر سے پہلے ہوتی ہے تاکہ جانور چہرہ نہ پہچانے
بسم اللہ کی بجاۓ ذبیحے کے وقت “من نہ کشاں کاتی کشاں” کہتے ہیں
یعنی میں تمہیں نہیں کاٹ رہا بلکہ چھری کاٹ رہی ہے
جادو ٹونے اور جنسی آزادی کا بہت چلن ہے
فرقہ ذکری کا شرعی حکم۔
1۔۔۔زکری فرقہ چونکہ محمد مہدی کو رسول مانتا ہے اور اس کے نام کا کلمہ پڑھتے ہیں اور اصول اسلام کا منکر ہے اس لئے ان کے کافر ہونے میں کسی قسم کا شک و شبہ نہیں۔
2۔۔۔ان سے نکاح جائز نہیں ان کے ہاتھ کا ذبیحہ بھی حلال نہیں۔
3۔ جو لوگ ذکریوں کو مسلمان سمجھتے ہیں اور ان میں شامل ہیں ان کو توبہ کرنی چاہیے،
4۔ فرقہ زکری کافر ہیں ان کے ہاتھ کا ذبیحہ جائز نہیں،
فرقہ ذکری پر لکھی گئی اکابرین کی کتب،
۔ ادیان باطلہ کی حقیقت اور صراط مستقیم
۔ فتاوی بینات کی جلد اول میں اس فرقہ کی پری تفصیل ہے،
۔ الرجوع الشهابيه على الفرقه الذكريه، (مفتی رشید احمد لدھیانوی رحمہ اللہ )
میری اپنی رائے کے مطابق تبلیغی جماعت والوں کو ان پر وقت محنت اور توجہ دینی چاہئے۔ اللہ تعالی سب بھٹکے ہوئوں کو راہ دکھائے۔ آمین
بشکریہ
ابو علی حیاز
وکی پیڈیا
فرائڈے ٹائمز
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔