(Last Updated On: )
شیو کے مندروں میں شیو کی مورتی کی پوجا نہیں بلکہ اس کے لنگ (عضوتناصل) کی پوجا کی جاتی ہے اور شیو کے بارہ جیوتی لنگ مشہور ہیں۔ یہ لنگ پاربتی کی یونی میں استادہ ہوتا ہے۔ اس کے متعلق جو شیو پران اور اسکند پران میں کئی کھتائیں (کہانیاں) ملتی ہیں۔ یہ ساری کھتائیں فحش ہیں اور ان میں سے ایک کھتا سنا دیتے ہیں جس سے بخوبی اندازہ ہوجائے گا کہ شیو لنگ کیا۔
پاربتی اپنے باپ کے گھر گئیں جہاں ان یگیہ(قربانی) ہو رہا تھا۔ اس یگیہ میں انہیں اور مہادیوں کو اور انہیں نہیں بلایا تھا۔ وہاں پاپ سے اس بات پر جھگڑا ہوا پاربتی غصہ میں آکر اسی ہون (الاؤ) میں کود کر جل مریں۔ (اس کے بعد کا قصہ طویل ہے اور لنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے اس لیے ہم اسے چھوڑ کر آگے چلتے ہیں) اس کے بعد شیو پریشانی میں پہاڑوں پر برہنہ گھوم رہے تھے۔ پہاڑوں پر رشی اور منی عبادت کرنے کے لیے رہ رہے تھے۔ شیو کو برہنہ دیکھ کر ان کی عورتیں انہیں دیکھ کر شہوت سے مغلوب ہوکر مہادیو سے لپٹ گئیں۔ یہ دیکھ کر رشی اور منی سخت ناراض ہوئے اور شیو کو باتیں سنائیں جاہل، جہنمی، بے ایمان اور عاصی یہ کیا کرتا ہے۔ تو نے وید کے طریقہ کو ترک کرکے ہمارا دھرم بھی بھنگ کیا ہے۔ انہیں نے شیو کو شراپ دیا کہ تمارا لنگ کٹ کر پاتال میں چلا جائے۔
یہ کہتے ہی مہادیو کا لنگ کٹ کر گرا اور پاتال میں چلا گیا۔ مہادیو کے لنگ کے کٹنے سے ان کی شکل خوفناک ہوگئی اور تینوں لوک یعنی پرتھوی، پاتال اور سورگ میں آفتیں آنا شروع ہوگئیں۔ پہاڑ جلنے لگے، دن میں ستارے گرنے لگے اور سارا نظام برہم ہوگیا۔ منی، رشی بھی ہریشان ہوگئے کہ ہم نے یہ کیسا شراپ دے دیا۔ رشی و منی اور دوسرے دیوتا وشنو کو لے کر مہادیو کی خدمت میں آئے اور عرض کیا ہم سے غلطی ہوگئی ہے ہمیں معاف کردو ہم اپنا شراپ واپس لیتے ہیں اور لنگ کو پھر سے اپنے بدن سے پیوست کرو۔ مہادیو نے کہا بغیر عورت کے ہم کو لنگ کی کیا ضرورت ہے۔ دیوتاؤں نے عرض کیا ستی (پاربتی) جی نے پھر ہماچل کے یہاں جنم لیا ہے۔ وہ پھر سے تمہاری بیوی بنے گی۔ مہادیو نے سن کر کہا اگر تم سب ہمارے لنگ کی پوجا کرو تو پھر ہم لنگ کو لگائیں گے۔ وشنو اور دوسرے دیوتاؤں نے کہا ہاں ہم سب تمہارے لنگ کی پوجا کریں گے۔
سب دیوتا پاتال میں گئے اور لنگ کی پوجا کی۔ اس سے مہادیو خوش ہوکر ان کے پاس آئے اور کہا ہم اس پرستش سے خوش ہوئے اور وردان (انعام) مانگو۔ سب دیوتاؤں نے کہا اب تینوں لوکوں (جہاں) کو سکون دو اور اپنا لنگ لگالو اور ہم آئندہ بھی اپنی بھگتی کرتے رہیں گے۔ اس کے بعد ایک لنگ بناکر اسے نصب کیا اور کہا آئندہ اسی کی پوجا کرا کرو۔ اس کے بعد ایک کروڑ لنگ بناکر دنیا میں پھیلا دیا کہ لوگ ان لنگوں کی پوجا کریں۔
ایک دوسری کتھا کے مطابق جب شیو کا لنگ کٹ کر پاتال میں جاگرا اور تینوں لوکوں کا نظام بگڑ گیا تو دیوتا پریشان ہوکر دیوی پاربتی کے پاس آئے اور ساری کتھا سنائی اور دیوی پاورتی سے مدد چاہی تو دیوی پاوتی نے اس لنگ کو اپنی یونی (نہم اندانی) میں دھارن (پیوست) کرلیا۔ اس طرح تینوں لوکوں کا نظام درست ہوا۔ اس لیے شیو مندروں میں لنگ یونی میں پیوست دیکھایا جاتا ہے۔ کسی ایسے شیو لنگ کی پوجا نہیں کی جاتی ہے جو یونی میں پیوست نہیں ہو۔
موجودہ دور میں بہت سے ہندو یہ کہنے لگے ہیں لنگ سے مراد عضو تناسل نہیں بلکہ نشان ہے اور شیو لنگ سے مراد شیو کا نشان ہے۔ شیو کا لنگ اس کا عضو تناسل ہے اس بارے میں بہت سی کتھائیں ملتی ہیں۔ مگر لنگ سے مراد شیو کا چن (نشان) ہے اس کا کوئی حوالہ یا کتھا نہیں ملتی ہے۔ اکثر لوگوں کا کہنا ہے عورتوں کو لنگ پوجا نہیں کرنی چاہے خاص کر کنواری عورتوں کو۔ اگر انہیں شیو کی پوجا کرنی ہے تو وہ یا تو شیو کی مورتی کی پوجا کریں یا پورے پروار کی پوجا کریں۔ یعنی شیو، پاربتی، گنیش اور کارٹیکا یا اسکند کی ایک ساتھ پوجا کریں۔ کیوں کہ عورتوں خاص کر کنواری کنیا کی پوجا سے پاربتی ناراض ہوجاتی ہے اور مہادیو تپیسا میں مصروف ہوتے ہیں اور لڑکیوں کے کا مہادیوں کے انگ (عضو) پر ہاتھ لگانے ان کی پتیسا بھنگ ہوسکتی ہے۔ بعض کا کہنا ہے کہ شادی شدہ عورتیں پوجا کرسکتی ہیں مگر لنگ کو ہاتھ نہ لگائیں۔ مگر زیادہ تر کنواری کنیائیں لنگ پوجا کرتی ہے۔ ان کا خیال ہے اس طرح ان کی شادی جلد ہوجائے گی۔
کنواری لڑکیوں میں لنگ پوجا ایک خاص طریقہ سے بھی ہوتی ہے۔ یہ پوجا خاص طور پر شادی کے لیے کی جاتی ہے۔ اس میں شادی کی خواہش مند لڑکیاں اپنی سہلیوں کی ساتھ یہ پوجا کرتی ہیں۔ اس میں بعض اوقات برہنہ اور بعض اوقات کپڑے پہنی لڑکی ایک چھوٹے لنگ کو اپنی نہم اندانی پر رکھ کر پوجا کرتی ہے۔
بھارت میں شیو کہ لنگ کے ساتھ ساتھ صرف لنگ پوجا بھی ہوتی ہے اور اس میں عورتیں اولاد کے لیے پوجا کرتی ہیں۔ یہ لنگ شیو لنگ کی طرح یونی میں پیوست نہیں ہوتا بلکہ کسی ایسی جگہ استادہ ہوتا ہے کہ عورت اسے اپنے یونی کو لگا سکے۔ اس کے علاوہ کسی مرد کو بھی برہنہ کرکے اس کے لنگ کی پوجا کی جاتی ہے۔ اس میں عورتیں بھی حصہ لیتی ہیں۔ اس طرح بھارت میں ناگاہ سادھو یعنی ننگے سادھوں کا بڑا احترام کیا جاتا ہے اور ان کے لنگ کو کیا عورتیں کیا مرد سب عقیدت سے چومتے ہیں۔
بھارت میں لنگ پوجا کے ساتھ ساتھ پاربتی کی یونی کی پوجا بھی کی جاتی ہے اور یونی کا سب سے بڑا مندر آسام میں گوہاٹی کے مقام پر ہے جہاں پاربتی کی یونی بنی ہوئی ہے۔ روایت کے مطابق جب پاربتی اپنے باپ کے گھر چل کر مر گئی تھی تو شیو اس کی جلی ہوئی لاش لیے لیے پھر رہا تھا۔ جس سے تینوں لوکوں کا نظام برہم ہوگیا تھا۔ اس پر وشنو نے اپنے چکر مار کر اس لاش کے باون ٹکڑے کردیے تھے اور جو ٹکرا جہاں گرا وہاں ایک مندر بنا دیا گیا۔ یہاں پاربتی کی یونی گری تھی اور یہاں یونی کا مندر بنا دیا گیا۔
اس علاوہ عورتوں کی یونی (نہم اندانی) کی پوجا بھی کی جاتی ہے۔ جس میں مقامی عورتوں کے علاوہ یورپین عورتیں بڑے ذوق و شوق سے حصہ لیتی ہیں اور اپنی یونی کی پوجا کرواتی ہیں۔ کالی کی مورتی یا تصویروں میں اس کی برہنہ موتی بنائی جاتی ہے اور اس کی ستر پوشی انسانی اعضا سے کی جاتی ہے۔ مگر اس کے دس روپ اور اس کی مدد گاروں کو بے لباس دیکھایا جاتا ہے۔
بھارت میں چونسٹھ یوگنیوں کی پوجا ہوتی ہے۔ انہیں بعض جگہ کالی کی شکتیاں اور بعض جگہ الگ دیویاں بتایا گیا ہے۔ ان کے چہرے عورتوں کے علاوہ مختلف جانورں کے ہوتے ہیں، یہ بھی بے لباس ہوتی ہیں اور ان کے نچلے حصہ کی ستر پوشی کسی زیور سے کی جاتی ہے۔ اوڑیسہ کے مشہور جگتن ناتھ مندر میں کنواریوں لڑکیوں کو وہاں پجاریوں کے پاس برہنہ پندرہ دن تک رہنا پرتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے ان کہ پاس رہنے کے لیے لڑکیاں دور دور سے کثیر تعداد میں آتی ہیں اور اس کے لیے لڑکیوں کو انتظار کرنا پڑتا ہے۔ میں یہ نہیں معلوم کر سکا کہ یہ لڑکیاں کسی رسم کے تحت یا کسی منت کی وجہ سے برہنہ رہتی ہیں۔