جو لوگ حج یا عمرے کے لیے مسجد الحرام مکہ مکرمہ کی زیارت کا ارادہ رکھتے ہوں انہیں میقات سے گزرنا پڑتا ہے جو ایک طرح سے مکہ مکرمہ میں داخلے کے اسلامی دروازے ہیں۔
میقات اس مقام کو کہتے ہیں جہاں سے حج یا عمرے پر جانے والے احرام باندھتے ہیں یا جہاں سے احرام باندھنا ضروری ہے۔میقات سات ہیں، ان میں پانچ میقات نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے متعین کیے جبکہ دو کا تعین بعد میں کیا گیا ہے۔کسی بھی معتمر کے لیے ان میقات میں کسی ایک سے احرام کے بغیر مسجد الحرام، مکہ مکرمہ کی طرف سفر کی اجازت نہیں ہے۔میقات کا لفظ واحد ہے جس کی جمع مواقیت ہے۔ میقات دو طرح کی ہوتی ہے، ایک میقات زمانی کہلاتی ہے۔ اس سے مراد وہ اوقات ہیں جن کے سوا کسی اور وقت میں حج صحیح نہیں ہوتا۔ دوسری قسم میقات مکانی کہلاتی ہے۔ میقات کی پابندی حج اور عمرہ دونوں کےلیے لازم ہے۔سعودی عرب کی وزارت اسلامی امور نے میقات کے مقامات پر حج وعمرہ کے عازمین کے لیے مساجد تعمیر کرا دی ہیں ۔پاکستان اور انڈیا سے بحری راستے سے حج وعمرے کےلیے آنے والوں کی میقات’ یلملم‘ ہے تاہم ہوائی سفر کے دوران پاکستان سے سعودی عرب جاتے ہوئے جہاز عموما ’قرن المنازل‘ کی میقات سے گزر کر جدہ پہنچتے ہیں۔ اگر پاکستان سے آنے والے زائرین مدینے جائیں تو مدینہ سے مکہ جاتےہوئےذوالحلیفہ‘ میقات ہوگی جو اہل مدینہ کی میقات بھی ہے۔جو افراد ان میقات کے دائرے میں رہتے ہیں ان کی میقات وہی جگہ ہے جہاں وہ آباد ہیں۔ ایسے افراد انہی مقامات سے احرام باندھنے کے پابند ہیں۔
اہل مکہ کی میقات ان کے گھر یا مسجدالحرام ہے۔ عمرے کے لیے انہیں مکہ سے باہر (الحل) سے احرام باندھنا ہوتا ہے۔جو زائرین ایسے مقامات سے آرہے ہوں جہاں میقات نہیں پڑتی ان کی میقات کسی بھی میقات کے بالمقابل آنے والا مقام ہوتا ہے۔
ہوائی سفر کے روٹ مختلف ہیں، فضائی مسافروں کو دوران سفر مطلع کیا جاتا ہے کہ طیارہ اب میقات کے قریب پہنچنے والا ہے،اسی طرح سمندری سفر کے موقع پر میقات کے سامنے سے گزرتے وقت بھی مطلع کیا جاتا ہے۔
میقات کہاں کہاں ہیں؟
یلملم:
یہ اہل یمن اور ان لوگوں کی میقات ہے جو اس راستے سے گزرتے ہیں۔ ان میں اہل عسیر، جنوبی حجاز کے باشندے شامل ہیں۔ ماضی قریب میں جب برصغیر کے لوگ سمندر کے راستے حج پر آتے تھے تب یہ پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش کے زائرین کی بھی میقات ہوا کرتی تھی۔ یہی انڈونیشیا، ملائیشیا اور چین کے باشندوں کی بھی میقات رہی ہے۔
یلملم جدہ کے جنوب میں ایک پہاڑی ہے جس کے پاس سعدیہ نامی ایک بستی ہے۔ یہ مکہ مکرمہ کے جنو ب میں واقع ہے۔
ذوالحلیفہ:
یہ میقات آبارعلی کے نام سے معروف ہے۔ یہ اہل مدینہ کی میقات ہے۔ شہر کے وسطی علاقے سے آٹھ کلو میٹر دور ہے۔ یہ ان عازمین حج و عمرہ کی بھی میقات ہے جو یہاں سے گزرتے ہیں اور مدینہ کے شہری نہیں ہوتے۔ ذوالحلیفہ مکہ مکرمہ سے تقریباً 450 کلومیٹر اور مسجد الحرام سے 433 کلومیٹر دور ہے۔
قرن المنازل:
قرن المنازل اہل نجد، الاحسا، عراق، خلیج کی عرب ریاستوں اور بحرین والوں کی میقات ہے۔ اسے قرن الثعالب بھی کہتے ہیں۔ عام طور پر زائرین بسوں اور اپنی گاڑیوں سے اس راستے سے گزرتے ہیں۔ اب یہ السیل الکبیر کے نام سے معروف ہے جو مکہ اور طائف کے درمیان واقع ہے
السیل مکہ مکرمہ سے 75 کلومیٹر دور ہے۔ اس میقات سے زیادہ تر داخلی عازمین آتے ہیں۔
الجحفہ:
الجحفہ اہل شام و مصر اور مغرب عربی کے تمام علاقوں نیز ان سب لوگوں کی میقات ہے جو اس سے دوسری طرف آباد ہوں۔ یہ میقات جس قریہ میں واقع تھی وہ رابغ شہر کے بالمقابل واقع تھی۔ اب رابغ اس کی جگہ آباد ہے۔رابغ نے جحفہ کی جگہ لی ہے یہی وجہ ہے کہ ترکی، شام، لبنان، اردن اور مصر کے عازمین حج رابغ سے باندھتے ہیں۔
وہ لوگ بھی رابغ ہی سے احرام کی پابندی کرتے ہیں جو اس راستے سے گزرتے ہیں۔ رابغ مکہ سے تقریباً 200 کلومیٹر دور چھوٹا سا شہر ہے۔ جحفہ میقات کی مسجد رابغ سے تقریباً 15 کلومیٹر دور بنائی گئی ہے۔
التنعیم:
التنعیم وہ مقام ہے جہاں سے ام المؤمنین عائشہ صدیقہؓ کو رسول کریمﷺ نے حجتہ الوداع کے موقع پر عمرے کا احرام باندھ کر حرم آنے کی ہدایت کی تھی۔ یہ مسجدالحرام سے تقریباً ساڑھے سات کلو میٹر دور مکہ، مدینہ روڈ پر واقع ہے جسے طریق الہجرہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
یہاں مسجد عائشہؓ بنی ہوئی ہے جو مکہ کے قابل دید مقامات میں سے ایک اور اسلامی فن تعمیر کا عمدہ نمونہ ہے، اسے مسجد تنعیم بھی کہا جاتا ہے۔
ذات عرق:
ذات عرق اہل عراق اور مملکت کے شمالی علاقوں کے باشندوں کی میقات ہے۔ اس میقات کا تعین پیغمبر اسلام نے نہیں کیا تھا بلکہ اس کی نشاندہی حضرت عمرؓ بن خطاب نے کی تھی۔
وادی محرم:
وادی محرم طائف، جنوبی مملکت، نجد اور حجاز یمن کے عازمین حج اور عمرہ کرنے والوں کی میقات ہے۔ طائف کے شمال مغرب میں واقع ہے۔ یہ میقات اور اس کی جگہ علما نے الھدی روڈ کی تعمیر کے موقع پر قرن المنازل کے بالائی مقام پر مقرر کی تھی۔(اللہ بخش کلیار)
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...