ڈیٹا، ریاضیاتی موڈلز اور کمپیوٹرز وہ چیزیں ہیں جن سے موسم کی پیش گوئی میں مدد ملتی ہے۔
صبح شام ویدر سٹیشنز، سٹیلائیٹس، ہوائی جہاز ، بہری جہاز اور دیگر مقامات پر موجود سینسرز سے ہوا کا درجہ حرارت، پریشر، سپیڈ، ہوا میں موجود پانی کے بخارات کی مقدار وغیرہ کو معلوم کیا جاتا ہے۔
زیادہ درجہ حرارت سے پانی کی ایویپوریشن میں اضافہ ہوتا ہے اور ہوا میں پانی کے بخارات کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ اور زیادہ بخارات سے بارش یا برف باری کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ آپ نے مشاہدہ کیا ہو گا کہ ایک بوتل جس میں کچھ پانی ہو اگر اسے دھوپ میں رکھ دیا جائے تو اس کے اوپر والے حصے میں پانی کے چھوٹے چھوٹے قطرے نظر آتے ہیں۔ وہ پانی کے قطرے بوتل میں موجود پانی سے نکلنے والے بخارات کی کنڈنسیشن سے بنتے ہیں۔ کچھ ایسا عمل ایٹماسفیر میں بھی ہوتا ہے۔ گیسیں پھیلنے پر ٹھنڈا ہوتی ہے اور اگر ہوا میں بخارات زیادہ ہوں تو کم درجہ حرارت کی وجہ سے وہ بخارات، بوتل کے بخارات کی طرح، بارش کے قطروں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ اور اگر درجہ حرارت بڑی تیزی سے کم ہو جائے تو بارش کے قطرے برف میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔
دوسری اہم چیز ہوا کا پریشر ہے۔ درجہ حرارت کے ساتھ پریشر کی تبدیل بھی بارش اور ہواؤں کی رفتار پر اثر انداز ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک علاقے میں ہوا کا پریشر کم ہے اور دوسرے میں زیادہ، تو ہوا زیادہ پریشر سے کم پریشر کی طرف حرکت کرے گی۔ جتنا پریشر کا فرق زیادہ ہو گا اتنا ہوا کی سپیڈ بھی زیادہ ہوگی۔ اور بہت زیادہ سپیڈ طوفانوں کی وجہ بنتی ہے۔
مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو کمپیوٹر کے حوالے کر دیا جاتا ہے جو ایک مخصوص علاقے کے موسم کے پچھلے ریکارڈ اور موجودہ ڈیٹا کو ایک ریاضیاتی موڈل کے تحت پروسیس کر کے موسم کی پیش گوئی کرتا ہے۔ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے۔ درجہ حرارت، پریشر اورہواؤں کی سپیڈ اور دوسرے عوامل لمحہ بہ لمحہ بدلتے رہتے ہیں۔ لیکن ٹیکنولوجی کی مدد سے وقت کے ساتھ ساتھ موسم کی پیش گوئی بہتر سے بہتر ہوئی ہے اور مزید بہتر ہوتی رہے گی۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...