1)- زندگی کی پہلی خصوصیت ہے اینرجی کا استعمال۔
زندہ رہنے کے لیے ہر جاندار کو کسی نا کسی طریقے سے اینرجی لینی پڑتی ہے۔ پروڈیوسرز(پودے اور الجی وغیرہ) زندہ رہنےکے لیے سورج کی روشنی کو حاصل کرتے ہیں، اسے کیمیکل اینرجی میں تبدیل کر کے خود بھی استعمال کرتے ہیں اور جانوروں کو بھی زندہ رکھتے ہیں۔ جانور پروڈیوسرز کی بنائی ہوئی کیمیکل اینرجی پر زندہ رہتے ہیں۔
2)- سیل کی موجودگی زندگی کی دوسری خصوصیت ہے۔
وائرسیز وغیرہ کو چھوڑ کر اس کرہ ارض پر ہر جاندار ایک یا ایک سے زیادہ سیلز پر مشتمل ہے۔ وائرسیز سیل کی نسبت بہت چھوٹی ہوتی ہیں۔ انہیں بھی اپنی افزائش نسل کرنے کے لیے دوسرے جانداروں کے سیلز کی ضرورت پڑتی ہے۔
3)- زندگی کی تیسری اہم خصوصیت ہے انفورمیشن پروسیسنگ۔
ہر جاندار وراثت میں ملنے والی جینیٹک انفورمیشن اور ماحول سے ملنے والی انفورمیشن کو پروسیس کرتا ہے۔ مثال کے طور پر انسان کے جسم کی رنگت وراثت میں ملنے والی جینز اور ماحول کا نتیجہ ہے۔ اس وقت آپ کی آنکھیں اور دماغ سکرین پر لکھے ہوئے الفاظ میں موجود انفورمیشن کو پروسیس کر کہ آپ کو یہ لکھی ہوئی باتیں سمجھنے میں مدد دے رہے ہیں۔ وائرسیز، بیکٹیریا، پودے جانور وغیرہ سب طرح طرح کی انفورمیشن کو پروسیس کرتے ہیں۔
4)- اگلی خصوصیت کا نام ہے ریپروڈکشن۔
جانداروں کی تمام سپیشیر میں اپنی نسل کو آگے بڑھانے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ فطرت میں طرح طرح کی فورسیز جانداروں کو ختم کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ زندگی کا وجود اسی صورت قائم رہ سکتا ہے اگر ختم ہونے سے پہلے خود سے مشابہت رکھنے والے جاندار پیدا کر لیے جائیں۔
5)- پانچویں خصوصیت کا نام ارتقاء ہے۔
دنیا کے تمام جاندار اربوں سال سے ہونے والے ارتقاء کا نتیجہ ہیں اور ان کی پاپولیشن میں ارتقاء آج بھی جاری ہے۔ اور ارتقاء ہمیشہ رہا اور ہوتا رہے گا۔ اربوں سال سے اس کرہ ارض پر طرح طرح کے جاندار ارتقاء پذیر ہوئے اور ناپید ہو گئے۔ کرہ ارض کا ماحول بدلا اور ماحول کے ساتھ ساتھ زندگی کی اشکال میں بھی تبدیلی آتی گئی۔
پرندوں کا ارتقاء زمین پر چلنے والے ڈائنوسارز سے ہوا، پرندے ڈائنوسارز ہی ہیں۔ وقت کے ساتھ زندگی کی کچھ اشکال چھوٹی ہوئیں تو کچھ بڑی بھی ہوئیں۔
وہیل کا ارتقاء جن جانوروں سے ہوا ان میں چار ٹانگیں موجود تھیں اور وہ کافی چھوٹے بھی تھے۔ ان چار ٹانگوں کی باقیات آج بھی وہیل کے جسم میں موجود ہیں۔ اسی طرح چمپینزی، انسان، گوریلا وغیرہ میں دم کی ہڈی کی باقیات آج بھی موجود ہیں۔ کیونکہ ان ماضی بعید کے آباؤ اجداد میں دم موجود تھی۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...