(Last Updated On: )
اکثر مختلف لوگوں کے ساتھ دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی پہ بات ہوتی ہے۔ مُجھے جو سب سے اچھا پوائنٹ لگا ہے وہ اپنے عمر بھائی کا پوائنٹ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ
”دنیا کی آبادی ایک خاص حد تک بڑھ رہی ہے لیکن چونکہ ہم نے دنیا کو مختلف ملکوں میں تقسیم کردیا ہے، اور اوپر سے فری مائیگریش یا ہجرت پہ پابندی لگا دی ہے اس لئے ہمیں یہ آبادی میں اضافہ بے ہنگم لگتا ہے۔ اب آپ بنگلہ دیش، پاکستان، کینیڈا اور آسڑیلیا ء کی مٹالیں لے لیں پاکستان اور بنگلہ دیش کا رقبہ بہت کم لیکن آبادی زیادہ اور باقی دو کا رقبہ زیادہ اور آبادی کم ہے۔
اب جبکہ فری مائیگریشن پہ پابندی ہے۔ ہم نے لوگون سے انکا زمین پر کسی بھی جگہ ہجرت کرنے اور خاندان شروع کرنے پہ ایک طرح سے پابندی لگا دی ہے اس لئے یہ آبادی ایک جگہ بے ہنگم طریقے سے بڑھ رہی ہے اور دوسری جگہ کم۔“
دوسرا پوائنٹ یہ ہے کہ زیادہ آبادی والے ممالک میں آبادی کو مینیج کرنے کی پلاننگ بھی نہیں ہے۔
آپ پاکستان کو ہی لے لیں یہاں پنجاب آبادی سے کھچا کھچ بھرا پڑا ہے جبکہ بلوچستان میں اُلو بول رہے ہیں ۔ وجہ؟ وجہ انڈسٹریزی کا صرف محدود جگہ میں ہونا ہے۔ اور اس طرح سے ہم نے آبادی کو ایک جگہ تنگ سا پیک کرکے ایسا تصور بنا دیا ہے کہ دنیا کی آبادی بے ہنگم طریقے سے بڑھ رہی ہے۔ لیکن یہ آبادی بے ہنگم طریقے سے نہیں بڑھ رہی بلکہ اس کو مینج بے ہنگم طریقے سے کیا جا رہا ہے۔
ہاں جب غریب ممالک میں علاج کی سہولیات اور ترقی نئی نئی ہوئی تھی تو پھر آبادی بے ہنگم طریقے سے بڑھی تھی۔ کیونکہ پہلے والدین آٹھ بچے پیدا کرتے تھے اور ان میں سے دو بچتے تھے مگر اب سارے ہی بچ رہے تھے۔ مگر پھر برتھ کنٹرول اور شعور کی وجہ سے لوگوں نے دو بچے پیدا کرنا شروع کردیا اور اب آبادی ایک خاص رفتار سے ہی بڑھ رہی ہے۔ ورلڈ بینک کیمطابق اگلے سو برس میں دنیا کی آبادی دو ارب تک بڑھے گی جو کہ ایک نارمل رفتا ر ہے۔ اب جبکہ آبادی بے ہنگم بڑھ رہی ہے تو سب سے اہم نقطہ اس آبادی کو منظم یا آرگنائز کرنے کا ہے۔ اگر یہ ہوجائے تو بہت سی خالی جگہیں آباد اور آباد جگہیں پُرسکون ہوجائیں گی۔