یہ کھیل کسی مسخرے ،کسی جوکر ،کسی ہٹلر کا نہیں —
جب آپکی حکومت کے رول ماڈل بلاتکاری رام رحیم گرمیت اور ساکشی ہوں تو ملک کو اکیسویں صدی میں لے جانے کی بات نہ کیجئے .
ہماری تھذیب اس گٹر میں آ گیی ہے ،جہاں کرکرے جیسے بہادر ہیرو کی جگہ پروہت جیسے ولین کی تاجپوشی ہو رہی ہے
آپ تاریخ کو گٹر میں ڈالیں گے تو مستقبل آپ کو گٹر میں ڈال دیگا
—مشرّف عالم ذوقی
بیس برس قبل میں نے ایک کہانی لکھی تھی .میرا ملک گم ہو گیا ہے .اب سوچتا ہوں تو احساس ہوتا ہے ،اس وقت تک ملک گم نہیں ہوا تھا .،ہاں یہ ضرور ہے کہ اس وقت تک آر ایس ایس کی لیبا ر ٹری میں ملک کو گم کرنے کی مہم شدت اختیار کر گیی تھی .دیکھتے ہی دیکھتے ہم پندرہویں صدی میں اچھال دیے گئے .مذھب اور تشدد کے نام پر جیلوں سے درندے آزاد ہوئے .آشرم سے نکلے ،عورتوں کی عزت سے کھلواڑ کرنے والے سیاست میں آ گئے .جنہیں کال کوٹھریوں میں ہونا چاہیے تھا ،وہ ہیرو بن گئے .زہریلے لفظوں کا ایک ایسا طوفان آیا جہاں نا جایز کو جایز قرار دیا گیا .جرم اور گناہوں کو معصومیت ، ولین کو ہیرو بنانے کی تحریک شروع ہوئی اور معصوموں کو جیلوں کے حوالے کرنے کے منصوبے بناہے گئے ..تاریخ کے صفحات پر ہٹلر کے رنگ ڈھنگ بھی جوکروں جیسے نہیں تھے .یہاں سیاست سے سماج اور تہذیب و ثقافت سے مذہبی انتہا پسندی تک ہر رنگ گھنونا .ہر کھیل مضحکہ خیز ،ہر درندگی کی مثال جرم آشنا چہروں کو بے غیرت اور بے شرم بنانے والی تھی .ایک دنیا ہنس رہی تھی .اور مسخرے کے چہرے پر خوفناک حد تک خاموشی اور مسکراہٹ برقرار تھی .
٢٠١٦ میں ریزرویشن کی تحریک کو لے کر روہتک جل اٹھا .ہریانہ اور پنجاب میں ایسی آگ لگی کہ آگ بجھانا مشکل ہو گیا ..لیکن کسی پیلیٹ کا استعمال نہیں ہوا ..شہر جلاے گئے . پر تشدد حملوں میں، بڑی تعداد میں مبینہ طور پر زخمی اور کچھ شدید زخمی ہوگئے. چالیس سے زاید لوگوں کی ہلاکت کی خبریں موصول ہوئیں -کروڑوں روپے کی جائیداد پھونک دی گئی .
آشرم سے نکلنے والے بلاتکاری جیلوں میں بھی ایش کی زندگی گزارتے رہے .رام پال کو پکڑنے کے لئے پولیس کا دستہ آیا تو ایک بار پھر پورا شہر آگ کی لپٹوں میں نظر آیا .لاکھوں کروڑوں کی جاےداد اس بار بھی پھونک دی گیی — مگر یہ لوگ زہریلے نہیں تھے .انکے جرم آتنکوادیوں جیسے نہیں تھے ..آتنک وادی تو مسلمان ہوتا ہے .جو خاموشی سے گھر میں ہوتا ہے اور اس پر مصلحت کی بندوق تان دی جاتی ہے .پلیٹ لیٹ کا استعمال تو مسلمانوں کے لئے ہوتا ہے .اس بار بھی پیلیٹ کا استعمال نہیں ہوا –
رام رحیم کے غنڈوں نے ایک بار پھر پنجاب ہریانہ اور پانچ ریاستوں میں آتنک اور دہشت گردی کا جو کاروبار کیا ،اس کے باوجود جیل کے ایئر کنڈیشنڈ کمرے میں اسکے ساتھ وی آیی پی جیسا سلوک ہوا .پولیس اور سیاسی مسخرے اس کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑے رہے .وہ جیل کو روانہ ہوا تو ایک سو چالیس گاڑیوں کا جلوس تھا اور اسکے ساز و سامان کو تھامنے والے حکومت کے افسران تھے .یہ وہی رام رحیم ہے ،جس کے قدموں کا بوسہ دینے والوں میں ،موجودہ حکومت کے تمام چہروں کو دیکھا جا سکتا ہے .وہی آسا رام بلاتکاری ،جہاں پردھان منٹری تک سر جھکاے آشیرواد مانگتے نظر آتے تھے .یہ وہی رام رحیم جو الٹی سیدھی فلمیں بنا کر خود کو خدا کا میسنجر کہتا ہے .اور حکومت تک جس کے قدموں میں پڑی ہوتی ہے .تیسس سے زاید جانیں گین .ملک کو خاک میں ملا دینے والے بیانات جاری ہوئے .مگر پیلیٹ کا استعمال نہیں ہوا .
…..کیونکہ الزامات کے لئے ، پیلیٹ کے لئے صرف مسلمان بنے ہیں .
المیہ ہے کہ بم دھماکوں میں ممبئی اور ملک کی حفاظت کرنے والے کر کرے کو تاریخ کی نیی کتابوں میں غدار لکھا جاتا ہے .پروہت کو ہیرو بنایا جاتا ہے .
مذہبی انتہا پسندی کے اس دور میں عجب کھیل چل رہا ہے .میڈیا مسلمانوں کو کھلا کھلم غدّار کہتی ہے اور مسلم تنظیمیں سویی رہتی ہیں .ہماری تھذیب اس گٹر میں آ گیی ہے ،جہاں کرکرے جیسے بہادر ہیرو کی جگہ پروہت جیسے ولین کی تاجپوشی ہو رہی ہے –بھارت کو ٢٢ ون صدی میں لے جانے کی جگہ پتھروں کے عھد میں پہچا دیا گیا ہے .مجرم ،محافظ کا چولہ پہنے کھڑے ہیں .اور نفرت کی آگ ہر گھر میں پھیل گیی ہے .
لیکن حکومت اور نیی تاریخ رقم کرنے والوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ آپ تاریخ کو گٹر میں ڈالیں گے تو مستقبل آپ کو گٹر میں ڈال دیگا–جب آپکی حکومت کے رول ماڈل بلاتکاری رام رحیم گرمیت اور ساکشی ہوں تو ملک کو اکیسویں صدی میں لے جانے کی بات نہ کیجئے .
کیا جمود ٹوٹے گا ؟کیا فضا بدلے گی ؟
ایک انقلاب خاموشی سے ابھی انگڑائیاں لے رہا ہے .اس انقلاب کو جاگنا ہوگا .
ہم میں جینے کا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا .ورنہ بہت در ہو جائے گی .—
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“