جہاں ادارے مظبوط نہ ہوں قانوں کی حکمرانی نہ ہو اور قانوں کو استمعال کرتے ہوئے مجرم کی معاشی اور سماجی حثیت کو مد ِ نظر
رکھا جائے ، جہاں ادروں کے تقدس کی درجہ بندی کر دی جائے
جیاں اخبارات کے صفحوں سے الفاظ اُکھاڑ دئیے جائیں ، اور اخبار کو چھپنے سے پہلے سنسر کے بوٹوں یا سنسر کی شیروانیوں سے گزرنا پڑے وہاں سازشیں جنم لیتی رہیتیں ہیں
ساشوں سے پہلے شہر شہر گلی گلی افواہیں بھنگڑے ڈالتی پھر رہی ہوتی ہیں اور بقول مشتاق یوسفی صاحب کے انہی میں سے بعض افواہیں سچ ثابت ہو جاتی ہیں
اس ملک کی پئدائش کو بھی ایک سازش کہا جاتا ہے اس ملک کے ایک حصہ کا الگ ہونا بھی ایک سازش سمھا جاتا ہے اور کچھ لوگ کھلم کھلا کہتے ہیں کہ اس ملک کو ختم کرنے کی سازش تیار کی جا رہی ہے حتاکہ کچھ کہتے ہیں کہ سازش بلکل تیار ہے اور ملک کے اندر بیٹھے کچھ عناصر اس سازش میں شامل ہیں
اس ملک میں آج تک جتنی سول حکومتوں کا تختہ اُلٹا گیا کہتے ہیں ایک سازش کے تحت اُلٹا گیا حتاکہ فوجی حکومتوں کو ختم کر کے مختصر عرصے کے لیے جو سول حکومتیں آئیں کہتے ہیں وہ بھی ایک سازش کے تحت ہی آئیں ہیں
یہاں کی عوام نے جو فوجی حکومتوں کے حلاف کوڑے کھائے ، جیلوں میں زندگیاں گزاریں ، ان پہ جو تشدد کیا گیا اپنی گردنیں لمبی کرائیں اس پہ بھی ایک جملہ کس دیا جاتا ہے ، چھڈو جی آپس دی گل اے سارا کجھ کسے دے آکھن تے ہویا اے ،،
اخبارات پہ سنسر ، اخبارات کی بندش کسیی کو چُپ کرانے کی سازش تھی ، اس کے خلاف جدوجہد کی تحریکیں بھی ایک سازش اور اب تو یہ کہا جا رہا ہے کہ اخبارات کو آزادی بھی ایک سازش کے تحت دی گئی ہے
نئی نویلی سازش
جب سے عمراں خان نے انتخابی دھندلی کے خلاف جلوس نکال کے اسلام آباد میں دھرنہ کے بعد کرہشن کے خلاف ریلی نکلنے کا اعلان کیا ہے ۔۔ملک کے شہر شہر ، دفتروں ، مسجدوں ، تعلیمی اداروں اور چائے خانوں میں کچھ لوگ ایک ہی ریکارڈ بجا رہے ہیں کہ یہ سب ایک سازش کے تحت ہو رہا ہے، عمران اور طاہر القادری کو کہیں سے اشارہ ملا ہے ، لاہور میں 14 ادمیوں کا قتل بھی ایک سازش کے تحت ہوا ہے ان کو پولیس نے نہیں کسی اور نے مارا ہے
حتاکہ جب پہلے قادری نے اور پھر عمراں خان نے جب دھرنہ ختم کیا تھا تو کہا گیا کہ یہ ایک سازش تھی جو کامیاب نہ ہو سکی اور اب کسی کے اشارے پہ دھرنے ختم کر دئیے ہیں
جوڈیشنل کمیسن کے فیصلہ کو بھی ایک سازش قرار دیا گیا اور کہا ہم اس سازش کو ناکام بنانے کے لیے پھر سڑکوں پہ آئے گے
آپ کو یا ہو گا سب سے پہلے چھپے چھپے انداز میں خواجہ آصف وزیر دفاع نے ایک ٹاک شو میں اس دھرنے کی سازش کو بے نقاب کیا تھا اور کہا تھا کہ فوج کے اندر ایک گروپ تھا جس کی قیادت اس وقت کے آئی ایس آئی کے سربراہ کر رہے تھے اور وہی عمران اور طاہر کو پلان بنا کے دے رہے تھے اور یہ سازش راحیل شریف کے بھی خلاف تھی
پھر ایک اور وفاقی وزیر مشاہد اللہ نے بڑی تفصیل سے اس سازش کو بے نقاب کیا تھا ، مشاہد اللہ نے تو بہت تفصیل سے بتا دیا تھا کہ پارلمینٹ پہ جو حملہ ہوا تھا اور ٹی وی پہ قبضہ ہواتھا اس دن اور کیا کیا ہونا تھا کس طرح اسلحے سے بھر ی ہوئی دو گاڑیاں پارلمینٹ کی طرف بھیجی گئیں تاکہ وہاں قتل و غارت شروع ہو اور فوج کا وہ گروپ جو عمران خان کے دھرنے کے پیچھے تھا اس کو نوارشریف اور راحیل شریف کے خلاف کاروائی کرنے کا موقع ملے مگر راحیل شریف گروپ نے اس سازش کو ناکام بنا دیا اور پھر نواز شریف نے راحیل شریف کو وہ کیسٹ سنا دی جس میں آئی ایس آئی کا سربراہ عمران خان کو ہداتیں دے رہا ہے کہ کیسے پارلمینٹ کی طرف بڑھنا ہے۔
کیا یہ انکشافات بھی کسی سازش کے تحت تو منظر عام لائے گئے تھے
سوال یہ ہےالطاف زرداری یا کوئی بھی اور اگر ذرا سا بھی فوج کے کردار کے خلاف دو لفظ بول دیتے تو پاکستان کے سارے تھانوں میں ان کے خلاف غداری کے مقدمے درج ہو جاتے ہیں ان کے خلاف ریلیاں نکلنا شروع ہو جاتی ہیں ، مگر فوج کےایک گروپ خلاف اتنا بڑا الزام لگا اور کوئی نہیں بول رہا ،کیا یہ بھی ایک سازش تھی
فوج کے جاسوسی ادارے ہر فوجی پہ گہری نظر رکھتے ہیں اور کئی دفعہ ہوا ہے کہ فوجیوں کو سازش کرتے پکڑا گیا اور ان کو سزائیں دی گئی ہیں ، مگر اتنا بڑا انکشاف ہونے پہ اب فوج کے اس گروپ کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کی گئی
سوال یہ ہے کے اپنے نام کی مشہوری کرانے کے لیے اور لوگوں کو یہ ثابت کرنے کے لیے کہ کراچی میں شروع کیا گیا آپریشن کسی خاص گروہ کے خلاف نہیں ہے ،، اپنے چند سابق فوجیوں کو ان کے عہدوں پہ بحال کر کے ان کو سزائیں دی جا سکتی ہیں تو کیا فوج اور سول حکومت کے خلاف اتنی بڑی سازش کرنے والے اس فوجی گروپ کے خلاف فوجی مقدمہ دائر کر کے انکوئری نہیں کی جا سکتی تھی اور اگر یہ صیح نہیں ہے تو یہ الزامات لگانے والوں کے خلاف مقدمہ کیوں نہیں درج کیا گیا
سپریم کورٹ کو از خود اس کا نوٹس نہیں لینا چاہیے تھا
تھوک کے حساب سے سول حکوتوں کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کرنے والوں میں سے کوئی ایک سپریم کورٹ نہیں نہیں گیا تھا کہ جناب یہ الزام لگا کر فوج کو بدنام کیا جا رہا ہے کورٹ اس کی انکوئری کراے
یا پھر ،،،،، یا پھر حسب معمول مشاہد اللہ اور خواجہ آصف کے انکشافات کو یہ کہہ کر اس پہ مٹی ڈال دی گی تھی کہ فوج اس وقت نازک حالات سے گزر رہی ہے اور ایسے میں فوج کے خلاف ایسے بیانات فوج کو بدنام کرنے کی ایک غیر ملکی سازش ہے
کیا کوئٹہ پہ خود کش حملہ کسی سازش کا نتیجہ ہے
اور اگر محمود اچکزئی اور دوسرے لوگ عام جگہ پہ نہیں قومی اسمبلی میں کہہ رہے ہیں کہ ،، جناب ایجنسیوں سے پوچھا جائے کہ ایسا کیوں ہوا ہے ،، ہمیں یہ سب ،، را،، کی سازش کہہ کر چھپ نہ کرا دیا جائے ۔۔ تو کہا جا رہا ہے یہ لوگ ایک سازش کے تحت ایسے بیان دے رہے ہیں
جہاں اتنی سازشیں ہو رہی ہیں
تو آو ہم بھی ایک سازش کریں
ایک دوسرے سے محبت کرٰن
محبت کی نظمیں لکھ کر ایک دوسرے کو پوسٹ کریں
محبت کی پینٹنگ بنائیں
او ہم بھی ایک سازش کریں
ایک دوسرے کا احترام کرین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
https://www.facebook.com/masood.qamar/posts/10154435887798390
“