چند سالوں سے میرا منجهلا بیٹا کہتا کہ ابو جی , آپ بوڑھے ہو چکے ہیں _ مجھے اُسکی یہ بات کبھی بھی تسلیم نہیں _ وہ کہتا کہ ابو پچاس سال کے بعد ہر کوئی بوڑھا ہوتا , آپ تو ساٹھ کے نزدیک ہیں _
بہت شرارتی ہے _ ساتھ ساتھ میرے گالوں پر اُنگلی بھی لگا کر بتاتا کہ یہ دیکھیں ابو جی _ ڈینٹ پڑے ہوئے _ حالانکہ اُسے کئی بار بتایا کہ بیٹا _ یہ ڈمپل ہیں , ڈینٹ نہیں _ لیکن وه مانتا ہی نہیں _ کہتا , ڈمپل تو لڑکیوں کے ہوتے _
چند سال پہلے اُس نے یہ بات کی تو میں نے کہا کہ ٹھیک ہے بیٹا , چیک کر لو , جوان ہوں کہ نہیں , تو بولا کہ ٹھیک ہے _
اگر آپ نے بھاگ کر حویلی سے مُرغا پکڑ لیا تو آپ جوان _ نا پکڑ سکے تو آپ بوڑھے _ تب سے آج تک بیٹوں سامنے اپنے آپ کو جوان ثابت کرنے کے چکر میں درجنوں بار حویلی سے مُرغے پکڑ چکا ہوں _
آج نواں دن ہے ، شیو نہیں کی _ سر بھی سفید نکل آیا تو بیٹا بہت غور سے مُجھے دیکھ کر کہتا _ ابو جی _ مانیں یا نا مانیں _ آپ بوڑھے ہو چکے _ بہت بدمعاش لڑکا ہے , دوسرے بھائیوں کو بھی ساتھ ملا کر پوری یونین بنا لی _ تینوں بولے _ ابو جی _اگر نہیں مانتے تو اٹُھیں , مرغا پکڑ کر دکھائیں اور اپنی جوانی ثابت کریں _ اب اُدھر کھڈا ، اِدھر کھائی اور ابو جی کی شامت آئی _
چار و ناچار اُٹھا ، اور مرغے پیچھے بھاگ پڑا _
حویلی میں خوب دوڑ لگی _ نوجوان مرغا ہے _ وہ کِدھر ہاتھ آتا _ لیکن میں بھی چھوڑنے والا نہیں ہوں ، اپنا بھرم تو رکھنا تھا _
مرغے نے قریباً دس منٹ میری دوڑیں لگوائیں _ آخر اُڑ کر باؤنڈری وال پر چڑھ گیا _جمپ لگا کر اُسکے پیچهے دیوار پر چڑھا تو وه دوڑ کر دیوار کے دوسرے سرے پر چلا گیا _ تیزی سے دیوار پر چڑہتے چڑہتے پینٹ بھی نیچے کِهسک گئی وه تو شکر ہے کہ انڈر ویئر پہنا تھا تو بچوں سامنے عزت محفوظ رہی _
باہر سے جا کر شِی شِی کر کہ مرغا اندر بھیجنے لگا تو مرغا صاحب دیوار سے اُڑا اور کچن کی چھت پر پہنچ گیا _ سیڑھی لگا کر چھت پر چڑها , اُسے نیچے بهگایا اور جیسے تیسے ہانپتے کانپتے کچن میں بند کر کہ پکڑ لیا _ تینوں بیٹوں کی رننگ کمنٹری اور تالیاں ساتھ ساتھ چلتی رہیں _ یہ پتا نہیں کہ تالیاں مرغے کیلئے تهیں یا میرے لئے _ ؟
اس معرکے میں کامیابی کے بعد میرے بچے مجھے جوان لڑکا تسلیم کر چکے ہیں _ ابھی پھولا ہوا سانس درست کر کہ دو گلاس پانی پیا , اور سوچ رہا ہوں کہ آج تو جوانی کا یہ امتحان پاس کر لیا _ اگلی بار کیا ہو گا _ ؟
یہ ٹهیک ہے کہ میرے بچے مجھے ہمیشہ جوان دیکھنا چاہتے ہیں لیکن اِسطرح سے کب تک جوانی ثابت کرتا رہوں گا _
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...