رپورٹ ۔۔۔۔ ڈاکٹر ارشاد خان بھارت
ادارہ عالمی بیسٹ اردو پوئٹری ہمیشہ ہی سے اپنے منفرد پروگرام پیش کرنے کے لیے برقی دنیا میں پیش پیش رہا ہے ۔ سب سے الگ ،عام ڈگر سے ہٹ کر یونیک پروگرام پیش کرنا اس کا خاصہ رہا ہے ۔ ادارہ اب تک 168 انفرادیت سے بھرپور پروگرام پیش کرچکا ہے جو اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے ۔ اس کا کریڈٹ ادارے کے زرخیز ذہن چیرمین توصیف ترنل صاحب اور فطین اراکین بزم کو جاتا ہے جو باہمی مشوروں سے منفرد پروگرام طے کرتے ہیں اور اسے جزوکل سے مزین کر پایۂ تکميل تک پہنچاتے ہیں ۔ جس طرح فلم نگر کے مختلف شعبوں سے جڑے افراد مقدور بھر کوشش کر ایک یونٹ کی شکل میں فلم کو سجا سنوار ناظرین تک پہنچاتے ہیں بالکل اسی طرح ادارے سے جڑے اراکین وودھتا میں ۔۔ایکتا کی صورت ۔۔اکائی کی شکل میں انفرادیت لیے 168 پروگرام کرچکے ہیں ۔
پروگرام 169 ؐؐہمارے بچے ۔۔۔ہمارا مستقبل ،، ادب اطفال پر مشتمل تھا ۔ بچے ، جو قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں ان کی ذہنی آبیاری کے لیے ادب اطفال کی اشد ضرورت ہے ۔اردو ادب میں اس پر عدم توجہی برتی گئی ۔۔اسماعیل میرٹھی ، افسر میرٹھی ، علامہ اقبال ،شفیق الدین نیر جیسے چند نام انگلیوں پھر گنے جاسکتے ہیں ۔ اب نہ سراج انور رہے نہ ابرار محسن ۔۔عصمت اور بعض قلمکاروں کا کچھ حصہ رہا ۔۔ظفر گورکھپوری ،حیدر بیابانی اور وکیل نجیب جیسے کچھ نام ابھرے مگر ۔۔۔والٹ ڈزنی یا ہیری پوٹر جیسی پذیرائی نہ مل سکی ۔۔بچوں کا ادب تخلیق کرنے کے لیے قلمکار کو خود بچہ بن جانا پڑتا ہے ۔بچوں کی نفسیات ، دلچسپی اور جدید دور کے تقاضوں کو پورا کر جو ادب اطفال تخلیق کیا جائے گا وہ کارگر وجاوداں ہوگا ۔۔۔شام چی آئی ۔۔مال گڈی ڈیز۔۔مراٹھی ادب و ملیالم کے لافانی شاہکار ہیں ۔۔اسماعیل میرٹھی کی نظم ۔۔۔رب کا شکر ادھر کر بھائی ۔۔ جاوداں ہے یا اقبال کی نظم ۔۔۔آتا ہے یاد مجھکو ۔۔۔آج بھی ذہنوں میں محفوظ ہے۔
ادارے کے اور ایک منفرد پروگرام ،۔۔۔بچوں کے نام ۔۔۔موسوم تھا ۔سرپرست چیرمین توصیف ترنل صاحب ، پروگرام آرگنائزر عدیل ارشد خان صاحب انڈیا سے ،صدارت کی ذمے داری شفاعت فہیم صاحب نے سنبھالی ،نظامت کے فرائض ہر بار کی طرح ۔۔۔اب کی بار۔۔ثمینہ ابڑوکی پرکار ،،اور دلنشیں انداز نے انجام دیے۔مہمانان امین اڈیرائی صاحب اور ڈاکٹر ارشاد خان نے محفل کو رونق بخشی آخر الذکر لسٹ میں موجود تھے مگر پروگرام کے اختتام پر نظر آئے ۔ناقدین شفاعت فہیم صاحب و شہزاد نیر صاحب نے شعری ونثری تخلیقات پر بے لاگ تبصرے کیے ۔حمد ونعت سے بزم کو آغاز ہوا ۔حمد باری تعالی کو نذرانہ عامر حسنی صاحب نے پیش کیا تو نعت پاک کا نذرانہء عقیدت وسیم احسن صاحب و غزالہ انجم صاحبہ نے پیش کیا ۔ زائد از تین گھنٹے مسلسل چلنے کے بعد اختتام پذیر ہوا ۔ اراکین بزم نے تخلیقات کو بڑھ چڑھ کر سراہا اور قلمکاروں کی حوصلہ افزائی کی ۔
شعری تخلیقات کے نمونے پیش خدمت ہے
حمد باری تعالی
مرے مولا کے لاکھوں ہیں فضائل
ہر اک شئے میں اسی کے ہیں شمائل
عامر حسنی ملائیشیا
نعت پاک
انہی کی رسائی ہے فضل خدا تک
جو پہنچے ہیں سرکار ص کے زیر پا تک
وسیم احسن بہار
نعت رسول ص
کونین میں ہم ان کا اثر دیکھ رہے ہیں
انوار کے پردے میں بشیر دیکھ رہے ہیں
غزالہ انجم
میرے بچو۔۔۔۔نظم
محبت سے مرے بچو رہو تو جیت جاؤگے
سبھی کی عزت و حرمت رکھو تو جیت جاؤگے
عامر حسنی ملائیشیا
میرے بچے ۔۔۔۔میری جان
درشہوار،تاجور اور یاور
میرے آنگن کی رونق تم میرا گھر تم سے ہی رخشاں
یہ آنکھیں تم سے روشن ہیں تمہیں وجہ قرار جاں
غزالہ انجم
ایک مختصر سی نظم
لوری
ماں
نیند آتی ہے مجھکو
لوری سے
آج
کس نے سلادی
گولی سے
نیند ایسی
کہ اٹھ نہ پایا میں
پھر سے
لوری بھی
سن نہ پایا میں
اصغر شمیم کولکاتا
گیت
یہ ہنستی گاتی کلیاں اور پھول یہ پیارے پیارے
یہ ننھے ننھے تارے ہیں سارے دوست ہمارے
نیر رانی شفق پاکستان
راہ عمل ۔۔ نظم
جب بھی کسی کو دوست بناؤ
راہ میں اس کی کلیاں بچھاؤ
راہ عمل کے تعلق سے شفاعت فہیم صاحب نے کہا ،،یہ ایک اچھی نظم ہے ۔،،
نیر رانی شفق
جب اگزام آتا ہے
بہت بے چین رہتا ہوں میں جب اگزام آتا ہے
نہیں راتوں کو سوتا ہوں میں جب اگزام آتا ہے
جمیل ارشد خان ۔۔۔کھام گانوی
پیارے بچو کے نام ۔۔۔۔۔نظم
قیمتی وقت ذرا بھی نہ گنواؤ بچو
جتنا ممکن ہے اسے کام میں لاؤ بچو
نصیر حشمت گرواہ
آؤ بچو۔۔بچپن جی لیں ۔۔ نظم
آؤ بچو بچپن جی لیں
گڑیا لٹو اک رسی لیں
اور کاغذ کی اک کشتی لیں
آؤ بچو بچپن جی لیں
عاطف جاوید عاطف
نظم
آؤ جوزف آؤ صفدر
آؤ بنٹی آؤ ساگر
بی ایم خان ۔۔اچلپور
بچے
راج دلارے ہوتے ہیں
بچے پیارے ہوتے ہیں
امین اڈیرائی
قطرہ قطرہ دریا
نیکی چاہے چھوٹی ہو
اس کو چھوٹی مت سمجھو
شہزاد نیر
نثری تخلیقات ۔
ڈاکٹر عدیل ارشد خان کی کہانی کایا پلٹ پر شفاعت فہیم صاحب کے تاثرات ،،یہ کہانی بچوں کے لیے ہے کہ وہ اس سے کچھ سیکھیں ۔بڑوں کے ادب کے لیے نہیں ۔بہت اچھی کہانی ہے ۔
فانی ایاز گولوی کی تحریر کو شفاعت فہیم صاحب نے یہ کہہ کر رد کردیا کہ ،، یہ تحریر میں شروع سے آخر تک پڑھا ہوں مگر یا ادب اطفال کے زمرے میں نہیں آتی ۔
اخیر میں ڈاکٹر ارشاد خان کی کہانی ،،سنگ میل،، پیش کی گئی جسے قارئین نے خوب سراہا ۔صدارتی خطبے کے بعد بزم اختتام کو پہنچی ۔اس محفل کی خصوصیت ثمینہ آبڑو صاحبہ کی جاندار نظامت تھی ۔میں بیسٹ اردو پوئٹری اور ٹیم دی بیسٹ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔
تمام شد