آج صبح ناشتے پر مجھے اپنی بیوی کی جلی کٹی سننی پڑی۔،،تمہیں کچھ فکر ہے کہ نہیں ؟ گھر میں جوان بیٹا ہے ۔ کب تک اسے کنوارہ رکھوگے ؟،،میں نے کہا ،، بیگم رشتے تو عورتیں طے کرتی ہیں ۔تم ہی کوئی لڑکی ڈھونڈ لونا۔،،
وہ بولی ، زمانہ بدل گیا ہے ،عورتوں نے گھر چھوڑ دیا ہے ۔ وہ آفسوں اور دفتروں کے چکر لگاتی ہیں ، انہیں بہوئیں ڈھونڈنے کا وقت کہاں ،، میں قائل ضرور ہوا پر ہار ماننے والا کب تھا ۔،میں نے کہا ۔،، وہ تمہاری شملہ والی چاچی کی لڑکی کیسی رہے گی ؟،، بیوی جزبز ہوکر بولی ،، تم تو عقل سے پیدل ہو ، دوراندیشی تو تم میں مطلق نہیں ،، میں بھی چڑگیا ۔،، اس میں دور اندیشی کی کیا بات ؟،، وہ بولی ۔،، ممبئی سے شملہ کتنی دور ہے ، بارات لے جانے میں کتنا خرچ آئے گا ! تمہاری گانٹھ میں اتنے پیسے ہیں کیا ؟،، پھر شادی کے بعد آنا جانا لگا رہے گا ، اتنی دور کا سفر کھانے کا کام ہے کیا ؟ ۔۔کوئی قائدہ کی بات کرو، ورنہ خاموش رہو۔،، میں چپ ہو گیا کیونکہ نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن، خربوزہ چھری پہ گرے یا چھری پہ خربوزہ ۔۔۔کٹتا تو خربوزہ ہی ہے ۔
تھوڑی دیر بعد بیوی بولی ،، سنوجی ، وہ اخبار میں رشتے ناطے کا کالم آتا ہے نا ؟،، ۔۔۔ مناسب رشتے ۔۔کوکنی خاندان ، میمن خاندان ۔۔یوپی ، بہاری ، گجراتی لڑکیاں ۔۔وغیرہ وغیرہ ۔۔۔وہ دیکھ لو ۔ اس میں صاف لکھا ہوتا ہے ۔۔۔کس مسلک کی ہے ۔۔۔قد کتنا ہے ۔۔رنگت کیسی ہے ۔۔۔صوم وصلوة کی پابند ۔۔تعلیم کہاں تک پائی ہے ۔۔سبھی کچھ ہوتا ہے ۔ صبح صبح اخبار چاٹتے ہو تو وہ بھی دیکھ لیا کرو۔
بیوی بہت دور کی کوڑی لائی ، میں کچھ کچھ اس کی دانائی کا قائل ہو گیا ۔ اب میں روزانہ مناسب رشتے کا کالم دیکھنے لگا ۔ کچھ جگہوں پر لڑکے کے فوٹو گراف بھی بھیجے مگر وہ شکریہ کے ساتھ واپس کر دییے گٹے کیونکہ انہیں گلفام لڑکا چاہیے تھا ۔ یہ سلسلہ چند مہینے چلا پھر تھم گیا ۔ میں بھی چپ ہو گیا اور بیوی کے حوصلے بھی پست ہوگئے ۔
مگر صاحب ! بھلا ہو نئی پیڑھی کا ، غضب کا دماغ پایا ہے ۔ میرا چھوٹا لڑکا جو ہماری حسرت ناکام رات دن دیکھ رہا تھا ،اس نے چٹکی بجاتے مسئلہ حل کردیا ۔
اس نے کہا ،، بھائی جان کا فوٹو گراف اور بایوڈاٹا فیس بک پر ڈال دیجئے ،، ہمیں تو من کی مراد مل گئی ، بیوی بڑے اشتیاق سے کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ جاتی اور بہو کی تلاش شروع ہو جاتی ۔۔۔۔یہ کالی ہے ۔۔اونھ آگے بڑھاؤ۔۔۔یہ پست قد ہے ، ہمیں دراز قد بہو چاہیے ۔۔۔میں کہتا ،، تمہیں فیس بک پر ایشوریہ رائے یا کرینہ کپور تو نہیں ملیں گی ۔۔۔ذرا اپنے سکے کو بھی دیکھو۔۔۔وہ مجھے گھور کر دیکھتیں اور میں نظریں چرا کر بغلیں بجاتا ۔۔ خیر صاحب ، ایک لڑکی پسند آگئی ۔ چٹ منگنی پٹ بیاہ ۔ بہو دوتین روز تک تو چپ رہیں پھر اپنا رنگ ڈھنگ دکھانے لگی ۔۔۔ حکم دیا جاتا ۔ کھانا بناؤ، ۔۔تو کہتی ،، مجھے کھانا بنانا نہیں آتا ۔۔۔جھاڑو لگاؤ۔۔تو جواب ملتا ۔۔میں نے بچپن سے اب تک جھاڑو نہیں لگائی ۔۔۔،، کپڑے دھوؤ،،۔۔۔تو بڑے طمطراق سے کمر پر ہاتھ رکھ کر کہتی ۔۔میرے باپ نے ہاتھ پیلے کیے ہیں ۔۔میلے نہیں !!۔۔میری بیوی آٹھ آٹھ روتی اور ہاتھ اٹھا کر فیس بک کو کوستی کہ ،
اٹھا لائے ہیں فیس بک سے بہو