." مقدس دینی وتہذیبی الفاظ، مزاحیہ و طنزیہ گفتگو میں "
اللّٰہ، رسول اور قرآن جیسے پاکیزہ الفاظ بعض اوقات لاعلمی میں لطیفہ اور مزاحیہ و طنزیہ گفتگو میں استعمال کرتے ہیں جو کہ مقدس الفاظ کی بےحرمتی و توہین ہے بلکہ کفر کے مترادف ہے ۔
مسلمان بھائیوں :
(1) اللّٰہ تعالٰی ہدایت دے اور معاف فرمائے کہ ہم مسلمانوں نے اللّٰہ تعالٰی کے بارے بھی لطیفے اور گھٹیا محاورے بنائے ہیں ۔
(2) قرآن کریم اور بعض قرآنی آیات کے لطیفے بنائے ہیں ۔
(3) لفظ ٫حدیث، کے لطیفے بنائے ہیں ۔
(4) بعض اوقات گفتگو کرتے ، ہم رسالت مآب صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے ادب و احترام کا پورا حق ادا نہیں کرتے ، ہمیں بڑی محبت وعقیدت اور احترام سے صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا نام مبارک لینا چاہیے کہ ایسے نہ ہو کہ ہمارے سارے اعمال اکارت کردیئے جائیں ۔ آخرت میں پچھتاوا ہی ہاتھ آئے اور ہمارا نام صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے امتیوں کی فہرست سے خارج ہوچکا ہو ۔
(5) سب انبیاء کرام پر ایمان رکھنا ، مسلمانوں پر فرض ہے ۔قران کریم میں انبیاء کرام کے درمیان تفریق کی ممانعت ہے۔ لا نفرق بین احد منہم 2/136 ۔
لیکن افسوس کہ ہم نے انبیاء کرام میں سے بعض انبیاء کرام کے نام پر گھٹیا محاورے بنائے ہوئے ہیں۔ ایسے محاورے بولنا اور لکھنا ، صریحاً انبیاء کرام کی توہین ہے۔
(6) نماز ، روزہ ، مسجد ، ڑاڑھی ، پردہ نشیں عورت کے بارے لطیفے بنائے ہوئے ہیں ۔
( 7) تہذیبی روایات کے الفاظ جیسے خلیفہ ، امیر المومنین اور مولوی کے لطیفے بنا کر دوسری اقوام کے سامنے اپنی تہذیبی روایات کا درجہ گراتے گھٹاتے ہیں۔
(8) کسی شخص اور قوم کا تمسخر اڑانے کی قرآن مجید میں سختی سے ممانعت ہے۔ حتیٰ کہ غیر مسلم اقوام کا مذاق اڑانا بھی جائز نہیں ہے ۔
ہم مسلمانوں نے غریب اور کمزور مسلمان ذاتوں اور قوموں کے بارے لطیفے بنا رکھے ہیں۔
(9)رسالت مآب نے اپنی آخری وصیتوں میں عورتوں کی تکریم کا فرمایا تھا۔ ہم نے عورت کے بارے لغو اور گھٹیا لطیفے بنا کر قرآن مجید اور رسالت مآب کے فرمان کا احترام نہیں کیا۔
(10) رسالت مآب کے دور میں خواتین گدھا ، گھوڑا اور اونٹ پر سواری کرتیں تھیں ۔کاشتکاری اورتجارت کرتیں ۔ اب اگر کوئی مسلمان خاتون بیوہ ہو جائے تو خاتون اپنے خاوند کی دوکان پر بیٹھ نہیں سکتی ۔ بے چاری محنت و مزدوری کرتی ہے تو ہم ایسی باہمت اور غیرتمند خواتین کے بارے لطیفے بناتے اور مزاحیہ گفتگو کرتے رہتے ہیں۔
(11) افسوس ہے کہ یتیموں کے بارے میں لطیفے بنا رکھے ہیں۔
قرآن مجید کو پڑھا جاتا ہے تو لگتا ہے کہ سارے کا سارا قرآن غریبوں، مسکینوں اور یتیموں کے لئے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ السلام پر نازل ہوا ہے۔
مسلمان بھائیوں :
ایسے لطیفے اور گھٹیا محاورے نہ بولیں اور نہ ہرگز لکھیں !!! اللّٰہ تعالیٰ ہمیں ہدایت دے اور ہدایت پر رکھے !!! آمین۔