آج کل گندم کی ایک بیماری نے کاشتکاروں کو خاصا پریشان کر رکھا ہے۔ پتوں پر حملہ کرنے والی یہ بیماری فصل کو اتنا نقصان نہیں کر سکتی جتنا آج کل یہ تمام پیسٹیساٸیڈز کمپنیوں نے اپنی پراڈکٹس کی سیل اور ٹارگٹ پورے کرنے کے لیے شور مچایا ہوا ہے۔اس بیماری میں گندم کے پتے پیلے سے ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ غور سے دیکھیں تو پتوں پر پیلے پیلے نشان سے بنے ہوئےنظر آتے ہیں۔ اس بیماری کوانگریزی میں رسٹ اور اردو میں کنگی کے نام سے پکارتے ہیں۔
اگر چند دنوں کے لئے ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ اور درجہ حرارت 20 سے 25 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جائے تویہ بیماری حملہ آور ہو جاتی ہے۔ اس سال چونکہ بارشوں کی وجہ سے ہوا میں نمی زیادہ اور درجہ حرارت کم رہا ہے یہی وجہ ہے کہ رسٹ کا حملہ عام سالوں کی نسبت زیادہ نظر آ رہا ہے
پاکستان میں موجود تمام پیسٹیساٸیڈز کمپنیاں صرف اپنے ٹارگٹ کو پورا کرنے کی غرض سے اندھا دھند سپرے کا مشورہ دے رہی ہیں جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے
گندم کی فصل جب ابھی گوبھ کی حالت میں ہوتی ہے تبھی سب سے اوپر باقی پودے کے پتوں کی نسبت قدرے چوڑا پتا نکلتا ہے۔ اور دانوں کی بھراٸ کا 80 فیصد دارومدار اسی پتے پر ہوتا ہے۔ اور اگر کسی فصل کو زرد کنگی کا حملہ ظاہر ہو تو اس وقت صرف پوٹاش 2 کلو اور سلفر 1 کلو فی 100 لیٹر پانی کے حساب سے سپرے کی جاٸے تا کہ فصل میں مزید قوت مدافعت پیدا ہو جاۓ اور خوراک کی کمی کو پورا کیا جا سکے اور یہ سپرے بھی جب فصل کا سٹہ نکل چکا ہو اور بیماری فصل کے 30 فیصد حصے سے زیادہ پر ہو اس کے علاوہ کسی بھی صورت گندم پر کوٸی سپرے نہ کی جاٸے
پاکستان واحد ملک ہے جہاں گندم کی تمام اقسام میں زرد کنگی کے خلاف سب سے زیادہ قوت مدافعت پاٸی جاتی ہے۔ جبکہ دوسرے ممالک میں اس بیماری کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام بہت کم ہیں۔
پاکستان میں موجود اقسام گلیکسی، سحر، شفق، وطن اور پاسبان پر زرد کنگی کا حملہ سب سے زیادہ ہوتا ہے لیکن ان پر بھی حملہ کی صورت میں کسی بھی فنجیساٸیڈ کا سپرے صرف ان صورتوں میں کیا جاتا ہے جب ابھی سٹہ نہ نکلا ہو اور بیماری 30 فیصد سے زیادہ فصل پر پھیل چکی ہو۔ علاوہ ازیں کس بھی صورت کسی بھی طرح کی سپرے نہ کی جاٸے۔
باقی تمام اقسام پر اگر حملہ ظاہر ہو تو بھی فنجیساٸیڈ سپرے نہ کریں کیونکہ پاکستان میں اگر اندھادھند سپرے کرنا شروع کر دی تو عین ممکن ہے کہ اس بیماری میں زہروں کے خلاف اتنی طاقت پیدا ہو جاٸے کہ کپاس کے واٸرس کی طرح اس کو بھی کسی بھی سپرے سے کنٹرول کرنا ممکن ہی نہ رہے اور پاکستان کی یہ فصل بھی ناکامی کی طرف چلی جاۓ
“