تھانیدار صاحب! میرا نام طیفا غیرت مند ہے اور میں نے میٹرک ''آنرز‘‘ کیا ہوا ہے۔ میرے اندر غیرت اتنی زیادہ ہے کہ جہاں کہیں کوئی بے غیرتی کا واقعہ دیکھتا ہوں میرا خون کھولنے لگتا ہے‘ زبان سے اپنے آپ گالیاں نکلنے لگتی ہیں اور دل چاہتا ہے بے غیرتی کرنے والوں کو نوچ کھائوں۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے میں نے اپنے محلے میں ایک عورت کو دوپٹے کے بغیر سبزی خریدتے دیکھا۔ یقین کیجئے میری غیرت نے جوش مارا اور میں نے اسی وقت اُس کے شوہر کو شکایت لگائی کہ تمہاری بیوی کا سبزی والے سے کوئی چکر ہے۔ اس کا شوہر یہ سنتے ہی آگ بگولا ہو گیا اور اس نے اُسی دن اس عورت کو طلاق دے دی۔ یہ عورت آج کل میری تیسری گھر والی ہے اور اتنی غیرت مند بن چکی ہے کہ میرے سامنے بھی منہ سر لپیٹ کر آتی ہے۔ تھانیدار صاحب! ایک غیرت مند انسان ہونے کے ناتے میں نے گھر میں ٹی وی نہیں لگوایا کیونکہ ٹی وی پر غیر محرم مرد نظر آتے ہیں اور میری غیرت یہ گوارا نہیں کرتی کہ میرے گھر کی عورتیں غیر مردوں کو دیکھیں۔ خود میں نے جب فلم دیکھنا ہوتی ہے تو شریفے دودھ دہی والے کی دکان پر چلا جاتا ہوں‘ اس نے کیبل لگوائی ہوئی ہے۔ اب آتا ہوں اصل مدعے کی طرف…!!!
آپ نے وہ پاکستانی اداکارہ کی تصویر تو دیکھی ہو گی… وہی جو ہندو اداکار کے ساتھ سگریٹ بھی پی رہی ہے اور لباس بھی بڑا واہیات پہنا ہوا ہے۔ تھانیدار صاحب! میں دو دن میں 110 دفعہ اس تصویر کو غیرت کی نظر سے دیکھ چکا ہوں‘ مجھے لگتا ہے جیسے اس اداکارہ نے بے غیرتی کے تمام ریکارڈز توڑ دیے ہیں۔ میں نے کچھ لوگو ں کو کہتے سنا ہے کہ یہ اُس عورت کا ذاتی معاملہ ہے لیکن میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ سب جہنمی لوگ ہیں۔ ذاتی معاملہ کیسے ہو گیا؟ میرے ملک کی عورت ہے‘ مسلمان ہے… اور اس ناتے اس کی غیرت کی مکمل حفاظت میری بھی ذمہ داری ہے۔ میں وہاں ہوتا تو اس کی تکا بوٹی کر دیتا۔ عورت ہو کر سگریٹ پیتی ہے‘ اس سے زیادہ بے غیرتی کی بات اور کیا ہو سکتی ہے۔ آپ یقین کریں میرے گھر کی تو عورتوں نے بھی اِس کی بے غیرتی پر کانوں کو ہاتھ لگائے ہیں۔
میری نانی تو حقہ پیتے ہوئے باقاعدہ آہیں بھر رہی تھیں کہ یااللہ کیسا زمانہ آ گیا ہے۔ تھانیدار صاحب! اگر ہم اور آپ برائی کو ہاتھ سے نہیں روکیں گے تو کون روکے گا؟ میں نے اس سلسلے میں اپنے محلے کے ایک غیرت مند بزرگ سے بات کی تو پتا چلا کہ موصوف بس نام کے ہی غیرت مند ہیں‘ میری بات سن کر کہنے لگے کہ تمہاری غیرت صرف عورت کو دیکھ کر ہی کیوں جاگتی ہے؟ ملاوٹ کرنے والے‘ جعلی دوائیاں بیچنے والے‘ مہنگی سبزیاں بیچنے والے‘ لوگوں کے گھروں پر قبضہ کر لینے والوں کے خلاف تمہاری غیرت کیوں سو جاتی ہے؟ تھانیدار صاحب! یہ جواب سن کر مجھے اندازہ ہوا کہ بزرگوار بڑھاپے میں سٹھیا گئے ہیں‘ انہیں پتا ہی نہیں کہ غیرت کس بلا کا نام ہے… اور پھر میں تو حامی ہوں کہ عورت بے شک کسی کی بھی ہو‘ اگر غیرت کے تقاضوں پر پوری نہیں اترتی تو ہمیں حق ہے کہ اس کو سبق سکھائیں۔
یہ جس اداکارہ کی میں آپ سے بات کر رہا ہوں اگر اس میں غیرت ہوتی تو یہ بے شک فلم میں کام کرتی لیکن کم ازکم برقعہ تو پہن لیتی۔ لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔ دھڑلے سے کفار کی فلم میں کام کیا‘ سگریٹ سلگائی اور واہیات لباس پہنا۔ میں نے اس کی کفار کے ساتھ بنی ہوئی فلم دیکھی ہے‘ کوئی خاص نہیں‘ ڈانس وانس تو اس کو آتا ہی نہیں‘ بس گھریلو سا کردار ادا کرکے پھنے خاں بنی پھرتی ہے۔ یہ کچھ پاکستانی فلموں میں بھی نظر آئی ہے لیکن وہاں بھی یہ ناکام ہیروئین رہی‘ اس سے اچھا ڈانس اور اداکاری تو ودیا بالن کر لیتی ہے‘ اور وہ اس سے زیادہ خوبصورت بھی ہے۔ خیر ہمیں اس سے کیا… ہمیں تو ایک غیرت مند ہونے کے ناتے ایک بھٹکی ہوئی عورت کو برائی کی دلدل سے نکالنا ہے۔ تھانیدار صاحب! مجھے علم ہوا ہے کہ ابھی تک کسی نے اِس اداکارہ کے خلاف آپ کو درخواست نہیں دی۔ لیجئے درخواست حاضر ہے‘ میں چاہتا ہوں کہ آپ اس پر فحاشی کے الزام میں ڈکیتی کا پرچہ کاٹیں تاکہ فوجداری مقدمہ شروع کیا جا سکے۔ یقین کیجئے میرے جیسے کئی غیرت مند دن رات تڑپ رہے ہیں۔
میں نے فیس بک پر کئی پوسٹیں پڑھی ہیں‘ جن میں غیرت مندوں نے دل کی اتھاہ گہرائیوں سے گالیاں نکال کر ثابت کیا ہے کہ وہ برائی اور فحاشی کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔ بس اب صرف آپ کی مدد کی ضرورت ہے‘ پرچہ کٹے گا تو باقی معاملات ہم غیرت مند خود سنبھال لیں گے۔ آپ ایک دفعہ اسے گرفتار کرکے تھانے لے آئیے‘ باقی کام مجھ پر چھوڑ دیجئے۔ مجھے پتا ہے یہ سیدھی طرح نہیں مانے گی لیکن اگر آپ کی مدد شامل حال رہی تو انشاء اللہ یہ آپ کی چوتھی بھابی بنے گی‘ اورآئندہ ساری زندگی حیاء کا نمونہ بن کر گزارے گی۔ یوں اس کی زندگی اور آخرت دونوں سنور جائیں گی۔ مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ جب آپ اسے گرفتار کرکے لائیں گے تو اس کے پیچھے بہت بڑی بڑی سفارشیں آئیں گی لیکن آپ صاف صاف بتا دیجئے گا کہ معاملہ اب 'طیفے غیرت مند‘ کے پاس ہے لہٰذا میں کچھ نہیں کر سکتا‘‘۔
تھانیدار صاحب! غیرت سے بڑھ کر دنیا میں کوئی چیز نہیں ہوتی۔ لیکن دُکھ ہوتا ہے یہ دیکھ کر کہ اب دُنیا سے غیرت اٹھتی جا رہی ہے۔ کب تک میرے جیسے باضمیر اور غیرت مند انسان اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر بے غیرتی کا مقابلہ کرتے رہیں گے؟ میرے محلے میں آپ کو کوئی عورت ننگے سر نظر نہیں آئے گی‘ وجہ ایک ہی ہے… طیفا غیرت مند۔ میں تو جب گرمی کی وجہ سے گلی کی نکڑ والے درخت کے نیچے دھوتی بنیان پہن کر بیٹھتا ہوں تو محلے بھر میں سرگوشیاں ہونے لگتی ہیں کہ غیرت مند نکل آیا ہے۔
کاش آپ ایک دفعہ ہمارے محلے کا چکر لگائیں تو آپ کو اندازہ ہو کہ غیرت مندی جگہ جگہ جھلک رہی ہے‘ ہمارے محلے میں عورت بھیک مانگتی ہوئی تو نظر آئے گی لیکن ملازمت پر جاتی ہوئی نہیں‘ آپ تو جانتے ہیں کہ ملازمت پیشہ خواتین کو مردوں کے درمیان کام کرنا پڑتا ہے‘ جو غیرت مندی کے اصولوں کے سراسر منافی ہے۔ تھانیدار صاحب! اب آپ سے گزارش ہے کہ آپ مذکورہ اداکارہ کے وارنٹ نکلوائیں اور تھانے میں بند کریں‘ اب مجھ سے مزید انتظار نہیں ہوتا۔ واضح رہے کہ ہم نے مل کر اس عورت کو نیک بنانا ہے‘ اس کا قبلہ ٹھیک کرنا ہے اور ثابت کرنا ہے کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں۔ میرے پاس اس اداکارہ کا کوئی ایڈریس نہیں‘ تاہم اگر آپ کوشش کریں تو اس کا موبائل نمبر مل سکتا ہے‘ وہیں سے ایڈریس حاصل کر لیجئے گا۔ موبائل نمبر اگر مجھے بھی عنایت فرمائیں گے تو مشکور رہوں گا۔ میرا وعدہ ہے کہ جب میں اس عورت کو صالح بنا دوں گا تو سب سے پہلے آپ کو یہ خوشخبری سنائوں گا۔ گزارش ہے کہ جب آپ اس عورت کو گرفتار کریں تو سختی مت کریں‘ مجھے بلا لیجئے گا‘ میں آرام سے ساری بات سمجھا دوں گا۔ اب مزید تاخیر مت کیجئے اور میری درخواست پر فوری کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کیجئے… نیک کام میں دیر کیسی… فقط! طیفا غیرت مند
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“