(Last Updated On: )
بھوت بنگلے کی ہے کیا بات
بھوت ہیں گنتی میں بھی سات
ہم بچوں پر لگی ہے گھات
گھونسے مارے کبھی یہ لات
زید جو بنگلے میں گھس آیا
بھوت کو دیکھا تو تھرایا
آنکھ میں پتھر ہرے جڑے تھے
دانت بھی اس کے بڑے بڑے تھے
قد بھی ان کے کتنے لمبے
یہ کھڑے ہیں جیسے کھمبے
ہوا میں اڑتے تھے وہ ایسے
پڑے ہوں جھولے ہر سو جیسے
پل بھر میں غائب ہو جاتے
غائب ہو کر پھر آ جاتے
کالے کپڑے بدن پہ پہنے
بنگلے میں آ گئے ہیں رہنے
کان میں کوئ آ کر بولا
خوف کا دل میں کھاتا کھولا
زید کے پاس اک ٹارچ پڑی تھی
بھوت کی آنکھ بھی اس پہ جمی تھی
زید نے فوراً ٹارچ جلائ
بھوت کی چیخیں دی ہیں سنائ
اس کو دل نے راہ سجھائ
دروازے تک دوڑ لگائ
وقت کی ریت یہی ہے بچو
نور کی جیت ہوئ ہے بچو