(Last Updated On: )
دلوں پر پردہ پڑا ہوا ہے
زباں کو تالا لگا ہوا ہے
اس تالے کی چابی ڈھونڈو
کس کی نظر عقابی ڈھونڈو
یوں تو بندے سب ہیں رب کے
نظر پہ تالا پڑا ہے سب کے
بند کمرے کا اک دروازہ
تالا کھلنے کا اندازہ
چور کی نیت کو پہچانو
اس کے وار کو کم نہ جانو
لاکر میں نوٹوں کی گڈی
ٹوٹی پھر تو چور کی ہڈی
یوں تو کافی دیکھے بھالے
تالوں میں ہیں علی گڑھی تالے
چابی دیکھو گری پڑی ہے
اس تالے کی کھلی کڑی ہے
سفر ہو خشکی کا یا پھر آبی
پاس میں رکھو تالا چابی
گم ہوئ گر چابی چھوڑو
تالے کو پھر بچو توڑو
ذہن کے سارے تالے کھولو
دشمن سے بھی ٹھیک سے بولو