سنہرا مندر 'سری ہرمندرصاحب' (امرتسر،انڈین پنجاب) پانچ تختوں پر مشتمل سکھوں کاروحانی مرکز وعبادت گاہ چوتھے گرو سری گرو رام داس کے دور میں 1577ء میں تعمیر ھونا شروع ھوا۔
شہنشاہ اکبر نےاپنےایجاد کردہ 'دین الہی' کے شوق میں یہ علاقہ سکھ گروکو نواز دیاتھا۔
1588میں پانچویں گروسری ارجن دیوکی خواہش پربزرگ صوفی میاں میررح نےاسکاسنگ بنیادرکھا۔
سکھوں کی مقدس کتاب گروگرنتھ،جس میں کئی صوفیاءکےاقوال موجودھیں،16اگست1604کوگولڈن ٹمپل میں رکھی گئی اوربابابڈھااسکےپہلےمذہبی میزبان مقررکیےگئے
رنجیت سنگھ کےجنرل ہری سنگھ نلوہ نےاسےسونےسےمزین کروایا۔
گولڈن ٹیمپل کےچاردروازےھیں ان دروازوں کےاوپرگنبدوں پر160کلوسونےکےپانی کی تہہ چڑھائی گئی ھے۔
مندرکےدرمیان تالاب ھےجسکامرکزی حصہ 'اکال تخت' کہلاتاھےجوچھٹےگروہرگوبندنےدریافت کیا۔
سکھوں کی تمام تحریکوں کاآغازیہیں سےھوا
18رویں صدی میں احمدشاہ ابدالئ نے اکال تخت اور مندرپرکئی حملےکیئے۔
گولڈن ٹیمپل میں موجودشہیدبابابنگہ دیپ سنگھ کی یادگار،لنگر کاانتظام،مقدس بیری کادرخت، لائبریری دنیابھرکی نگاہوں کامرکزھیں۔ روزانہ 80ہزار لوگ یہاں عبادت کیلیے آتے ھیں۔ 6جون 1984ءکوسیکولربھارتی فوج نے ’آپریشن بلیو سٹار‘ کےدوران اس عبادت گاہ میں گھس کر سینکڑوں افرادکو ہلاک کر دیاتھا۔
جو آزاد وطن کیلیے سراپا احتجاج تھے اور آج بھی ھیں۔
حکیم الامت ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ نے سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک جی کیلئے بھی ایک ‘نانک’ نامی نظم لکھی۔
حواشی:
India Wins Freedom by Abul kalaam Azad
City of Golden Temple by J. S. Garewal
“