ایک زمانے میں پارٹی لیڈرشپ میں بھی یہ مشہور تھا کہ زرداری صاحب "اُونٹ صفت" ہیں، کبھی اپنے دشمن کو نہیں بھولتے، کبھی معاف نہیں کرتے۔ جب زرداری صاحب 1993 کے عبوری سیٹ اپ میں وفاقی وزیر ماحولیات بنے تو کراچی یا نوابشاہ کی بجائے سیدھے لاہور آئے۔ پیپلز یوتھ کے لڑکوں نے لاہور ائرپورٹ ہینگرز تک جانا چاہا تو ائرپورٹ سیکیورٹی فورس سے ہماری لڑائی ہو گئی۔ لڑائی اتنی بڑھی کہ جہاز کی سیڑھیوں تک چلی گئی۔ اعتزاز احسن اور زرداری صاحب نیچے اترے تو بجائے یہ کہ وہ چلے جاتے دونوں عین لڑائی میں آن دھمکے، میری اسوقت ایک افسر کیساتھ اونچی آواز میں تکرار جاری تھی کہ اعتزاز احسن ہم دونوں کے بیچ میں آ گئے۔۔ دونوں ہاتھوں سے میرا چہرہ اپنی طرف کیا اور بولے، "بس کر دے پُتر، پِچھے مالک آگیا اے" اُسی وقت زرداری صاحب نے پیچھے سے میرا داہنا کندھا دبا دیا اور ہم سب کچھ بھول گئے"
ملک صاحب کا اتنا کہنا تھا کہ میری آنکھیں سُکڑ کر اُبھریں۔ دل و دماغ میں جھماکا ہوا اور میں نے کہا، "ملک صاحب، آپکا مسئلہ تو نِجی ہے، آپکا مسئلہ (کندھا دباتے ہوئے) تو لمس کا ہے، آپکی لڑائی تو اونرشپ کی ہے" تو وہ بیساخستہ بولے کہ "بالکل، مجھے وہی آصف زرداری واپس چاہیے جسے میں جانتا ہوں، مجھے میری اونرشِپ واپس چاہیئے، انہوں نے قیادت کے آگے فلٹر لگا دیئے ہیں جنہیں میں تسلیم نہیں کر سکتا۔ میں بی بی صاحبہ سے پہلی بار لاہور کے کُوفے(ریواز گارڈن) میں ملا۔ کُوفہ اسلیئے کہ یہ نواز شریف کا اپنا حلقہ تھا اور اسکے ہر گھر میں نواز شریف نے سرکاری نوکریاں دروازے پر دستک دیکر بانٹی تھیں۔ میں میرے گھر میں واحد پِپلیا تھا اور بوجہ رشتہ داری کلثوم نواز میاں صاحب جب بھی حلقے میں آتے ہمارے گھر ضرور آتے اور اُس گھر میں جسکی چھت پر پی پی کا جھنڈا لگا ہوا تھا۔ صبح 1990 کا الیکشن تھا، کوئی فجر کے پاس ہمارے الیکشن بوتھ کے پاس پجیرو آکر رُکی، شیشہ اترا تو جہانگیر بدر کو دیکھ کر میں پرچیاں لکھنا چھوڑ گاڑی کیطرف لپکا۔ پاس آنے پر مجھے بی بی صاحبہ نظر آئیں جنہوں نے مجھ سے میرا نام، تعلیم اور اس وقت تک ہال پر ہونے کیوجہ دریافت کی۔ جاتے ہوئے انہوں نے مجھے جلدی سوجانے اور اگلے دن الیکشن کیلئے wishes دیں اور گاڑی ساندھے کیجانب چلی گئی۔ اسکے بعد بی بی صاحبہ سے جب جب سامنا ہوا انہوں نے مجھے میرے نام سے پکارا، میری تعلیم کا پوچھا اور کئی دفعہ تعلیم مکمل ہونے سے پہلے سیاست کرنے پر کان کھینچے۔ مجھے آجتک یاد ہے کہ بی بی صاحبہ اپوزیشن لیڈر تھیں تو کامونکی کے ایک یوتھ کوٹے پر ایم این اے کے گھر پر میں باہر لان میں سگریٹ سلگا کر بیٹھا تھا کہ بی بی صاحبہ اکیلی باہر نکل آئیں، میں نے فوراً سگریٹ پھینکا، سلام کر کے نکلنے لگا تو انہوں نے منع کر دیا اور بولیں۔۔
"No