دو نئے ریفرنڈم؛ کیا دو نئےممالک کا پیش خیمہ؟
عراقی کرد لیڈر مسعود برزانی نے اعلان کیا ہے کہ جنوبی عراق میں خود مختار کرد علاقہ میں 25 ستمبر کو کرد علاقہ کی آزادی کے لئے ہونے والا ریفرنڈم لازمی منعقد ہو گا۔ عراق کے علاوہ ترکی اور ایران بھی اس ریفرنڈم کی شدید مخالفت کر رھے ہیں۔
یکم اکتوبر کو سپین کے زیر کنٹرول علاقہ کیٹالان Catalan میں ریفرنڈم ہونے والا ہے جسے سپین کی رجعتی پیپلز پارٹی حکومت روکنے کے لئے لا امتناعی گرفتاریوں اور چھپے ہوۓ بیلٹ پیپرز کو سیز کر کے امرانہ اقدامات کر رھی ہے۔ 20 ستمبر کو کو سپین کی حکومت نے کیٹالان صوبائی حکومت کے 14 سینئر بیوروکریٹس کو گرفتار کر لیا جو اس ریفرنڈم کو کرانے کے زمہ دار تھے۔ ان گرفتاریوں کے خلاف بارسلونا سمیت دیگر شہریوں نے لاکھوں کی تعداد میں زبردست پرامن مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
اس سے قبل 6 ستمبر 17 کو کیٹالونیا کی صوبائی پارلیمنٹ نے اکثریتی ووٹ سے یکم اکتوبر کو ریفرنڈم کے زریعے سپین سے آزادی کا راستہ اختیار کیا تھا۔
پالولر یونٹی امیدوار (Papular Unity Candidacy) CAP کے نام کی لیفٹ ونگ سرمایہ دار مخالف سیاسی پارٹی ازادی کی اس تحریک کی قیادت کر رھی ہے۔ اس کے مرکزی دفتر پر 20 ستمبر کو قبضہ کرنے کی کوششوں کو ھزاروں افراد کی انسانی زنجیر نے ناکام بنا دیا-
جمعہ 22 ستمبر کو اربیل شہر میں ھزاروں کردوں نے آزادی کے لئے ہونے والے 25 ستمبر کی حمایئت میں زبردست مظاہرہ کیا۔ اس سےخطاب کرتے ہوئے مسعود برزانی نے کہا کہ ریفرنڈم اج میرے ھاتھ میں نہیں اور نا ہی سیاسی جماعتوں کے کنٹرول میں، یہ اب آپ کے ھاتھ میں ہے۔ مزاکرات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے اس نے کہا کہ اب بہت دیر ہو چکی ہے۔ عراقی حکومت تیل کی دولت سے مالا مال اس کردعلاقہ میں ہونے والے ریفرنڈم کو غیر آئینی قرار دے کر اس کی مخالفت کر رھی ہے۔
عراقی حکومت نے 2014 میں اس خود مختار علاقہ کو ملنے والا 17 فیصد عراقی بجٹ دینے سے انکار کیا تھا یہ رقم تقریباء 12 ارب ڈالر کے مترادف تھی۔
ارمینیا، ایران، عراق اورترکی میں تقریباء ڈھائی سے ساڑھے تین کروڑ کے قریب کرد بستے ہیں۔ یہ مڈل ایسٹ میں چوتھی بڑی نسل ہے۔ پہلی جنگ عظیم میں سلطنت عثمانیہ کی شکست کے بعد فاتح مغربی اتحادی قوتوں نے کرد ریاست بنانے کو 1920 میں ہونےوالے Sevres کا حصہ بنایا۔ مگر تین سال بعد کمال اتاترک نے Lausanne معاھدہ میں کردوں کو ریاستی درجہ رینے کی بجائے ان کو مینارٹی درجہ دیا۔ اس وقت سے کرد اپنی ریاست بنانے کی جدوجہد کررھے ہیں ان کی سیاسی جماعت کردستان ورکرز پارٹی پر پابندی عائد ہے اوراس کا راہنما عبداللہ اردگان عمر قید کی سزا کاٹ رھا ہے۔
عراق میں کردوں کی تعداد تقریباء 20 فیصد اور شام میں انکی تعداد کل آبادی کو تقریباء دس فیصد ہے۔ عراقی اور شامی کردوں نے مزھبی جنونی ISIS کے خلاف شاندار جدوجہد کی ہے اور زیادہ تر انہیں اپنے علاقوں سے نکال دیا ہے۔
سپین کی حکومت نے ان 700 میئروں کو معطل کر دیا جو یکم اکتوبر کے ریفرنڈم کی حمائیت کر رھے تھے۔ اب20 ستمبر کے آمرانہ اقدامات ایک طرح کی ڈی فیکٹو ریاستی ایمرجنسی کا نفازہے۔ جس میں شہریوں کے بنیادی حقوق کی شدید خلاف ورزی کی گئی ہے۔
دو نئی ریاستوں کے قیام کی جمھوری جدوجہد کو اب ریاستی آمرانہ اقدامات سے روکنے کی کوششیں جاری ہیں۔ یہ ہر قوم کا بنیادی حق ہے کہ اسے یہ ازادی کا حق ملنا چاہیے جس کے لئےوہ جمہوری انداز اپناتے ہوۓ عوام میں ریفرنڈم کے زریعے اکثریتی رائے سے آزادی حاصل کر لیں۔
برطانیہ میں سکاٹ لینڈ کی آزادی کے لئے ھونے والا پچھلے سال کا ریفرنڈم ناکام ہو گیا اور دونوں فریقوں نے اسکے نتائج تسلیم کر لئے۔ لیکن اب عراقی اور سپین کی حکومت کو یہ ڈر ہےکہ 25 ستمبر اور یکم اکتوبر کو ہونے والے ریفرینڈم میں آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والی قوتوں کو کامیابی ملے گی اس لئے ان دونوں کو غیر آئینی قرار دے کر ان کو دبانے کی کوششیں جاری ہیں۔ بلکل اسی طرح جس طرح کشمیر میں ازادی کے متوالوں کے خلاف اقدامات جاری ہیں۔ ہم ان کے حق میں ہیں جو کشمیر کی آزادی چاھتے ہیں مگر جو اسے پاکستان کا حصہ بنانا چاھتے ہیں ان کے ساتھ نہیں۔
حق خود ارادیت اور حق علیحدگی ہر قوم کا بنیادی حق ہے۔ عراقی اور شامی کردوں اور کیٹیالانیوں نے حق خود ارادیت تو حاصل کیا ہوا تھا اب حق علیحدگی کی جمہوری جدوجہد جاری ہے۔
ہم ان دونوں قوموں کی حق علیحدگی کے لئے ریفرنڈم کی بھرپور حمائیت کرتے ہیں۔ اور ان پر ہونے والے ریاستی اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
پاکستان میں رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں میں عوامی ورکرز پارٹی شائد واحد سیاسی جماعت ہے جو پاکستان میں بسنے والی قوموں کے حق خودارادیت کے ساتھ ساتھ انکے حق علیحدگی کو بھی اپنے آئین میں تسلیم کرتی ہے اور اسکے لئے پرامن جدوجہد کی بھرپور حمائیت کرتی ہے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“