(پاکستان کا سب سے زہریلا زمینی سانپ :
The most venomous terrestrial Snake of Pakistan) ⬇⬇
تحریر و ترتیب : سمیہ خالد اور فہد ملک
خاموش قاتل (Silent Killer) :
اس سانپ کو خاموش قاتل (Silent Killer) کہا جاتا ہے۔ کیونکہ اسکے کاٹنے سے مچھر یا چیونٹی کے کاٹنے جتنا درد ہوتا مگر بروقت تشخیص نہ ہونے کی وجہ 4 سے 6 گھنٹوں میں موت واقع ہوجاتی ہے۔
نام (Name) :
(اس سانپ کو اردو زبان میں سنگچور اور بعض علاقوں میں (پی ان) کے نام سے جانا جاتا ہے۔آپ دوست اپنے اپنے علاقوں میں اس سانپ کو کس نام سے جانتے ہیں،نیچے کمنٹ میں علاقہ اور سانپ کا مقامی نام ضرور بتاٸیں۔)
سنگچور سانپ کا انگلش نام Common Krait یا indian Krait کامن کریٹ/انڈین کریٹ ہے۔ اور اسکا سائنسی نام (Bungarus Caeruleus) ہے۔
خاندان (Family) :
سنگچور سانپ ایلاپائیڈی خاندان کا سانپ ہے۔
ایلاپائیڈی خاندان صرف مختلف اقسام کے زہریلے سانپوں پر مشتمل ہے۔
مسکن (Habitat) :
پاکستان کے اکثر علا قوں میں سنگچور کے نام سے مشہور یہ سانپ ساحلی جزیروں کو چھوڑ کر پاکستان کے تقریباً تمام خشک علاقوں میں پایا جاتا ہےاس کے علاوہ دوسرے ہمسایہ ملکوں جیسا کہ انڈیا، بنگلہ دیش، نیپال اور سری لنکا میں بھی پایا جاتا ہے۔
نشیبی میدانی علاقوں سے لے کر 1700 میٹر کی بلندی تک کےپہاڑی علاقےاس سانپ کا مسکن ہیں۔
یہ سانپ گھنے مرطوب جنگلات، جھاڑی دار جنگلات، خشک مرطوب یا دونوں قسم کے خزاں رسیدہ جنگلات، ذرخیز زمینوں والے نیم صحرائی علاقوں، دلدلی زمینوں، چراگاہوں، زرعی زمینوں، باغات اور پہاڑی چٹانوں میں رہتا ہے۔
اس کے علاوہ یہ سانپ ریتلی مٹی، مٹی کے ٹیلوں، زمینی شگافوں، ملبے، اینٹوں کے ڈھیر کے نیچےاور چوہوں کے بلوں میں بھی پائے جاتے ہیں لیکن دن کے وقت کم ہی نظر آتے ہیں یہ عام طور پر زمینی سطح پہ پائے جاتے ہیں لیکن شکار اور چھپنے والی جگہوں کی تلاش میں ناہموار/کھردری سطح پہ آسانی سے چڑھنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
{ یہ سانپ اکثر اوقات آبی ذرائع کے قریب پائے جانے کے علاوہ آباد علاقوں اور شہری بستیوں کے اررگرد بھی پائے جاتے ہیں اور بعض اوقات رات کے وقت رہائش گاہوں میں گھس جاتے ہیں۔
"بگ فور" (Big Four، چار اہم زہریلے سانپ یعنی سنگ چور، ناگ ،کھپرا، کوڑیوں والا سانپ) کی انسانوں کو سب سے زیادہ ڈسنے کے ذمہ دار سانپ ہونے کی وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ یہی ہے۔}
رویہ (Behavior) :
سنگچور سانپ رات کے اوقات میں خصوصاً شام سے لے کر صبح سویرے تک فعال رہتے ہیں، دن کے اوقات میں یہ عام طور پہ چھپے رہتے ہیں اور ان کا رویہ غیرفعال، غیرجارحانہ ہوتا ہے لیکن رات کے وقت جارحانہ رویے کے ساتھ فعال اور چوکنا رہتے ہیں۔
یہ خطرہ محسوس ہونے پہ زمین پہ چپٹا ہو کے جسم کی کنڈلی بنا کہ سر کو درمیان میں بلکل ایسے چھپانے کی کوشش کرتا ہے جیسے غیر زہریلا بال پائتھن (Python Regius) سانپ چھپاتا ہے۔
ساتھ میں اپنی دم کو اوپر اٹھا کے یہ جارحانہ رویے کا اظہاربھی کرتا ہے۔
دن کے وقت جب یہ کنڈلی بناتے ہیں تو ان کو آسانی سے گرفت میں کیا جاسکتا ہے لیکن کسی بھی لاپرواہی کی صورت میں یہ ڈس بھی سکتے ہیں۔
جبکہ رات کے وقت اونچی پھنکار کی آواز کے ساتھ یہ آسانی سے ڈس سکتے ہیں۔
جسمانی ساخت (Physical Appearance) :
سنگچور سانپ ملائم جسم اور چمکیلے نقش ونگار رکھنے والا درمیانے سائز کا دبلا پتلا سانپ ہے
ان کی اوسط لمبائی تین فٹ (90 سینٹی میٹر) تک ہوتی ہے لیکن زیادہ سے زیادہ چھ فٹ (180 سینٹی میٹر) کی لمبائی تک نشوونما پا سکتے ہیں۔
نر سنگچور ،مادہ کی نسبت لمبے ہوتے ہیں اور نسبتاً لمبی دم رکھتے ہیں۔
ان کے بیلن نما جسم کا چھوٹی اور گول دم پہ اختتام ہوتا ہے۔
ان کا سر چپٹا اور بیضوی ہوتا ہے گول پتلیاں رکھنے والی آنکھیں چھوٹی اور سیاہ رنگ کی ہوتی ہیں۔
ان کی اوپر والی سطح کا رنگ نیلگوں سیاہ، ہلکا پھلکا سرمئی، گہرا بھورا یا قدرے چمکدار سیاہ ہوتا ہےاس کے پورے جسم پر سفید، پیلی یا سرمئی رنگ کی تقریباً 40 سے 50 تنگ دھاریاں سی بنی ہوتی ہیں۔
بالغ سنگچور کے جسم کے اگلے حصے میں یہ دھاریاں مدھم اور غیر واضح دھبوں کی صورت میں ،یہاں تک کہ کچھ میں یہ سرے سے موجود ہی نہیں ہوتیں۔
جبکہ چھوٹے سانپوں میں ان دھاریوں کا پیٹرن واضح اور مکمل ہوتا ہے۔
سنگچور کا اوپر والا اور نچلا ہونٹ چمکدار سفید یا پیلا ہوتا ہے ان کی زبان ہلکی سرخ یا گلابی رنگ کی ہوتی ہے ان کی اوسطاً عمر 20 سال تک کی ہوتی ہے۔
اس سنگچور سانپ کو کامن انڈین کریٹ، انڈین کریٹ، یا بلیو کریٹ کہا جاتا ہے۔
لیکن یہ Malayan Krait (Bungarus Candidus)
سے مکمل طور پہ ایک مختلف سپیشیز/نوع ہے۔ جس کو اکثر بلیو کریٹ / نیلا سنگچور کہا جاتا ہے۔
کاٹنا / زہر (Bite/Venom) :
یہ انتہائی زہریلا سانپ نہ صرف انڈیا کے بگ فور (چار بہت زہریلے) سانپوں کا ایک رکن ہے بلکہ ان چاروں میں سب سے زیادہ طاقتور زہر رکھنے والا سانپ ہے۔
جس کا زہر دنیا کے طاقتور ترین زہروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے انڈیا میں سانپوں کے ڈسنے کے زیادہ تر واقعات کا ذمہ دار یہی سانپ ہے۔
اگرچہ یہ کچھ حد تک ڈسنے سے گریز کرتے ہیں لیکن جب یہ ڈستے ہیں تو عموماً کچھ دیر تک شکار کو اپنے دانتوں کی گرفت میں رکھتے ہیں۔
اس طرح یہ زہر کی ایک خاصی مقدار شکار میں منتقل کر دیتے ہیں۔
چوہوں میں وینم کی انٹراوینس LD50 مقدار تقریباً 0.169 ملی گرام ہے جبکہ یہ سانپ خشک وزن کے لحاظ سے فی کاٹنے(Per Bite) زہر کی اوسطاً 10 ملی گرام تک کی مقدار خارج کرتا ہے۔
یہ (LD50 Value) کیا ہے ؟
یہ زہر کی وہ مقدار ہوتی ہے جو ایک خاص وقت میں زہر کا شکار بننے والے جانوروں کی 50 فیصد آبادی کو مارنے کےلئے کافی ہوتی ہے۔
سنگچور سانپ کا زہر طاقتور نیوروٹاکسن (اعصابی نظام پراثرانداز ہونے والا زہر) ہوتا ہے جو مرکزی اعصابی نظام کو مفلوج اور اعضاء کو شل کر دیتا ہے۔
اس سانپ کے ڈسے جانے والے لوگ شدید پیٹ کے درد کی شکایت کرتے ہیں، اس کے علاوہ مزید علامات میں چہرے کے مسلز میں کھچاو، ٹھیک سے دیکھنے یا بولنے میں ناکامی اور فالج کا شدید حملہ شامل ہیں۔
زہر کےسیدھا نظامِ تنفس پہ اثرانداز ہونے کی وجہ سے سانس بند ہونے/دم گھٹنے سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
سنگچور سانپ کے ڈسے جانے والے لوگوں میں مناسب اور بروقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے شرح اموات تقریباً 70 سے 80 فی صد ہے، اور ڈسے جانے کے 4 سے 6 گھنٹوں کے کم وقفے کے اندر اندر موت واقع ہو سکتی ہے۔
اس سانپ کے رات کو ایکٹو ہونے کی وجہ سے دن کو انسانوں سے سامنا نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے اس لیئے ڈسنے کےزیادہ تر واقعات رات کے وقت ہوتے ہیں۔
سب سےخوفناک بات یہ ہے کہ یہ شکار کو نیند کی حالت میں ڈس لیتے ہیں اور درد کوبرا اور وائپرز کے کاٹے کے برعکس نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے مچھر یا چیونٹی نےکاٹا ہو اس لئے اکثر انسان اس سےڈسے جانے سے لاعلم رہنے کی وجہ سے نیند میں ہی موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
ایسا اکثر برسات کے موسم میں ہوتا ہے جب سنگچور اپنی چھپنے والی جگہوں سے نکل کےخشک پناہ گاہ کی تلاش میں رات کے وقت انسانی گھروں میں داخل ہوجاتے ہیں۔ انسانی گھروں میں داخلے کو لے کے کچھ ایسی فرضی داستانیں بھی مشہور ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں مثلاً لوگوں کے مطابق وہ انسانی پسینے میں موجود نمکیات کو چاٹنے کےلیے آتے ہیں جبکہ حقیقت میں وہ انسانوں کے فرش پر لگائے گئے بسترجیسی گرم جگہ کی تلاش میں آتے ہیں۔
اسی لیے سنگچور کی موجودگی والے علاقوں میں لوگوں کو فرش پہ بستر لگا کر سونے سےمنع کیا جاتا ہے،
درحقیقت یہ سانپوں کی (Genus Banguarus) کی خطرناک ترین نوع/ قسم ہے۔
خوراک (Diet/Feeding) :
سنگچور عموماً دوسرے سانپوں جیسا کہ (Genus Typhlops) کے اندھے سانپوں (Blind snakes) کے علاوہ وولف سانپ (Wolf snakes)، کوبرا کے بچے، یہاں تک کہ دوسرے سنگچور سانپوں کو بھی کھاتے ہیں۔
تاہم دوسرے جانور بشمول چھوٹے کتر کر کھانے والے جانور جیسا کہ چوہے،اس کے علاوہ چھپکلیاں اور مینڈک بھی ان کی خوراک کا ذریعہ ہیں۔
بعض اوقات چھوٹے سنگ چور سانپ آرتھروپوڈز (حشرات) کو بھی اپنی خوراک کا ذریعہ بناتے ہیں۔
یہ انسانی آبادی اور زرعی زمینوں کے قریب پائے جانے والے عام سانپوں جن میں کچھ زہریلے سانپ بھی شامل ہیں۔ اوراس کے ساتھ ساتھ کتر کر کھانے والے جانوروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو بھی قابو (Control) کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
عملِ تولید (Reproduction) :
سنگچور سانپ کی افزائشِ نسل کاموسم گرمیاں آتے ہی شروع ہو جاتا ہے،
یہ اویِ پیرس (Oviparus) سانپ ہے،
مطلب اس کی مادہ انڈے دیتی ہے۔
کچھ دوسرے سانپوں کی انواع/اقسام کی طرح موسم گرما اور بہار کے دوران اس کے نر سانپوں کے درمیان بھی لڑائی کا عمل دیکھنے میں آتا ہے۔
مادہ سانپ مارچ سے جولائی تک مٹی کےٹیلوں، بلوں اور گلے سڑے پتوں کے ڈھیر پر تقریباً 8 سے 12 انڈے دیتی ہے۔مادہ سانپ انڈے سینے کے عمل کے دوران انڈوں کے پاس ہی رہتی ہے۔
60 دن کے اندر اندر، عموماً موسمِ برسات کے آغاز سے ہی انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں،
انڈوں سے نکلنے والے بچے اپنی پیدائش کے وقت تقریباً 25 سے 27 سینٹی میٹر تک لمبے ہوتے ہیں اور بالغ سنگ چور جیسے دکھائی دیتے ہیں۔
خطرات/تحفظ ( Threats/Conservation) :
سنگ چور سانپ کا فی الحال انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (IUCN) کی ریڈ لسٹ میں خطرے سے دوچار نوع/قسم کے طور پہ اندراج نہیں کیا گیا۔
انتہائی زہریلا سانپ ہونے کی وجہ سے مار دیا جانا اور جنگلات کا کٹاو اس نوع/قسم کی بقا کےلیے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔
یہ اکثر سڑکوں سے گزرتے ہوئے بھی مارے جاتے ہیں۔
جبکہ اس کی موجودگی والے کچھ علاقوں میں یہ گوشت اور کھال کے حصول کےلئے بھی مار دیے جاتے ہیں- طب کے شعبہ میں اس کا زہر اپنی افادیت کی وجہ سے تجارتی منڈیوں میں بہت مانگ رکھتا ہے اور بہت مہنگا بیچا جاتا ہے۔
حفاظتی انتظامات (Safety Measures) :
اس سانپ کے خطرناک اور جان لیوا حملے سے بچنے کے لیے عام عوام مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔
1۔ اردگرد کے ماحول کو کوڑاکرکٹ سے صاف رکھیں۔
2۔ گھروں کو چوہوں اور دوسرے کتر کر کھانے والے جانوروں سے پاک رکھیں۔
3۔ گھر کے قریبی ایریا میں موجود کچرے کو متعلقہ صفاٸی والے محکمے سے صاف کرائیں۔
4۔ گھر کے قریب موجود تمام چوہوں کے سوراخوں کو بند رکھیں۔
5۔ اپنے باغیچےکی صفائی کو اچھی طرح سے برقرار رکھیں
گملوں کو دیوار سے ایک فٹ کے فاصلے پر رکھیں۔
6۔ اگر آپ رات کوکسی بھی کام کے لیے اپنے کمرے سے باہر نکل رہے ہیں تو پورچ/برآمدہ کی لائٹس آن کر لیں۔
7۔ جب استعمال میں نہ ہوں تو کموڈ کے ڈھکن اور ٹوائلٹ کے دروازے بند رکھیں۔
8۔ گٹروں کے ڈھکن اچھے سے بند رکھیں اورکھلے گٹروں کو مناسب طور پہ بند کرائیں۔
9۔ نکاسی کے پائپ کو جالی سے اس طرح سے بند رکھیں کہ
سیوریج باہر آسکے لیکن سانپ اندر نہ جاسکے۔
10۔ سانپ ، اور جنگلی جانور نظر آنے کی صورت میں ریسکیو 1122 والوں کو فوراً فون کریں۔
11۔ اگر خدانخواستہ کوٸی سانپ یا موذی جانور کاٹ لے یا ڈنگ مار لے تو، جادو اور دم کروانے کے چکروں میں وقت ضاٸع مت کریں۔ علاج کے لیے فوراً قریبی بڑے ہسپتال پہنچیں۔
“