زر زمین زیور بنا دوں گا دُعا سے آپ کی
اور دُکھ تیری حصے میں مجھ کو نہیں گھر چاہیے
گھر چلانے کے لیے لیکن سسر جی سال میں
چاہے جیسے بھی ہوں بس بارہ سیلنڈر چاہیے
زر زمین زیور بنا دوں گا دُعا سے آپ کی
اور دُکھ تیری حصے میں مجھ کو نہیں گھر چاہیے
بیگم نے رُعب مجھ پہ جماتے ہوئے کہا
ساتھی کو گھر بُلا کے حماقت نہ کیجیے
چینی کا دام بڑھ گیا ہے چونچ
اس لیے چائے نہیں ملے تو شکایت نہ کیجیے
ایسے ہرگز نہیں وہ سُدھرے گا
آؤ سوچیں علاج کیا ہو گا
جو بھی نفرت کی بات کرتا ہے
ایسے لیڈر کو پیٹنا ہو گا
یہ بد دماغ لوگ ذرا سوچیں چونچ جی
ویلنٹائن ڈے پہ جو پہرا لگائیں گے
چودہ گیارہ یعنی کہ بس نو مہینے بعد
پھر بال بھی بس بولیے کیسے منائیں گے
سلام علیک کرنے کے بجائے
وہ مہمانوں کو ھائی بولتے ہیں
عجب انگریز یہ تھائی ہیں بچے
خدا حافظ کو بائی بولتے ہیں
رُعب دُنیا پہ کچھ اس طرح جما لیتا ہے
اپنے قدموں میں زمانے کو جُھکا لیتا ہے
اور جس کو دیکھا نہ کبھی ہم نے تلاوت کرتے
وہ کسا کھانے کو قرآن اُٹھا لیتا ہے
شادی کا کھانا کھانا ہے لگ جاؤ لائن میں
تم کوٹکٹ کٹانا ہے لگ جاؤ لائن میں
ایک روز وہ بھی آئے گا جب یہ کہیں گے لوگ
بیگم سے ملنے جانا ہے لگ جاؤ لائن میں
کھا چُکے دھونکا بہت اب نہیں کھایا جائے
عقل کہتی ہے کہ اب ہوش میں آیا جائے
اور یہ ہیں جاسوس یا مجرم انہیں سمجھوں کیسے
اب تو کُتّوں کا بھی ڈی این اے کرایا جائے
یہ ایک ساس نے لڑتے ہوئے بہو سے کہا
خدا کرے کہ تجھے کینسر چبا جائے
بہو بھی کم نہ تھی فوراً تراخ سے بولی
سونامی آئے لہر اور تجھ کو کھا جائے
https://www.facebook.com/chonch.gayavi.3/videos/303227473356943/
“