حمیرہ جبیں کو آپ میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے ہوں گے۔ اس لئے کہ وہ لاہور، کراچی نہیں ، ایک چھوٹے سے قصبے پیر محل میں رہتی ہیں ۔ اگر وہ کسی بڑے شہر میں رہتی ہوتیں تو وہ بھی ہم عصر شاعرات کی طرح ٹیلی ویژن ، آرٹس کونسلوں کے مشاعروں کی’’کاسٹ‘‘ کا لازمی حصہ ہوتیں۔ میڈیا پر بھی ان کا حق انہیں ملا ہوتا اور آپ سب انہیں جانتے ہوتے۔
حال ہی میں حمیرہ جبیں کا مجموعہ ’’ اک ستارے کے ساتھہ رہنا ہے‘‘ شائع ہوا ہے ۔ اس میں سے کچھہ اشعار :
پہلی نظر میں چپ کا جو دریا لگا مجھے
کچھہ بات کی تو اور بھی گہرا لگا مجھے
تیرے شانے سے لگ کے رونے کا
خواب بستر پہ جاکے مرتا ہے
ایک میں ، ایک میری تنہائی
خود تماشا ہوں خود تماشائی
شاعری مجھہ پہ جب اُترتی ہے
ہر زمانے کی بات کرتی ہے
قافیوں کے ہجوم میں بھی جبیں
مجھہ کو شعروں میں درد کہنا ہے
اِک دوسرے کا درد بٹاتے تھے سب جبیں
کچے گھروں میں رہ کے بھی کتنا سرور تھا
حکم دیتی ہے تیری یاد کی پیشی جب بھی
ہاتھہ باندھے ہوئے آجاتی ہوں ملزم کی طرح
فٹ پاتھہ پہ مرا ہےجو خوں تھوکتے ہوئے
سنتے ہیں زندگی میں بلا کا ادیب تھا
اپنی آنکھوں میں گھر بنا دیتا
عمر بھر میں وہاں رہا کرتی
مدت کے بعد آئینے نے مجھہ سے بات کی
آج اپنا آپ اور بھی پیارا لگا مجھے
اب تو احساس ہی نہیں ہوتا
کون سا درد کس سے کہنا ہے
کانپ جاتے ہیں درد کے زینے
جب کوئی غم نیا اترتا ہے
مانا کہ وقت ہم سے کوئی ہاتھہ کر گیا
کوئی قصور اس میں تمہارا بھی تھا ضرور
’’ اک ستارے کے ساتھہ رہنا ہے‘‘ لاہور کے سانجھہ پبلشر نے شائع کی ہے۔
“