پہلی بالی وڈ کی معروف اداکارہ، گلوکارہ ثریا تھیں ، جن کا پورا نام ثریا جمال شیخ تھا اور 15 جنوری 1929 کو گوجرانوالہ میں پیدا ہوئی تھیں۔1941 میں بارہ برس کی عمر میں فلم ’ تاج محل‘ میں چائلڈ اسٹار کی حیثیت سے فلموں میں آئیں۔ اس کے فوراً بعد انہوں نے فلموں میں گانا بھی شروع کر دیا۔’سوچا تھا کیا، کیا ہو گیا‘۔۔۔’دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے‘ اور ’یہ عجیب داستاں‘ جیسے گانوں نے انہیں شہرت دی۔ ’انمول گھڑی‘ ،’ مرزا غالب‘ اور ’ رستم و سہراب‘ ان کی مشہور فلمیں ہیں۔ ثریا کئی برس تک بالی وڈ میں سب سے زیادہ پیسہ کمانے والی اداکارہ رہیں۔ 1963 میں رستم و سہراب کے بعد انہوں نے 34 سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ اختیار کرلی تھی۔وہ ممبئی میں اپنے بڑے سے فلیٹ میں تنہا رہتی تھیں، ان کے تمام رشتہ دار پاکستان چلے گئے تھے۔ آخری ایام میں ان کی دیکھ بھال ان کے پڑوسی کر رہے تھے۔31 جنوری 2004 کو بمبئی میں انتقال ہوا۔
دوسری ثریا زلفی جنہوں نے 1946 کی فلموں چہرہ ، پنڈت جی، روپا اور 1947 میں ریلیز ہونے والی دو نیناں میں اہم کردار کئے۔ انہوں نے دو فلمیں کونگو اور دو نیناں خود بنائیں۔ 27 دسمبر 1947 کو کراچی کے قریب فضائی حادثے میں انتقال ہوا۔
تیسری ثریا چودھری 40 اور 50 کے عشرے میں ایک معاون اداکارہ تھیں۔ وہ پہلی ثریا کی ہم عصر تھیں۔1949 میں ایک فلم ’جیت ‘ میں اکٹھے بھی کام کیا۔ آزاد ہندوستانی (1948) سنگیتا (1950) میں اہم کردار ادا کیے
چوتھی ثریا ہماری اپنی ثریا ملتانیکر ہیں۔ انہوں نے ’گل بکاؤلی‘ (1961) اور’ بدنام ‘ (1966) میں یادگار گانے گائے۔ سرائیکی کافیاں ان کی پہچان ہیں۔
پانچویں ثریا حیدر آبادی تھیں، جنہوں نے فلم لوری کیلئے حمایت علی شاعر کی لکھی مشہور لوری چندا کے ہنڈولے میں، اڑن کھٹولے میں، امی کا دلارا ابو جی کا پیارا سوئے گائی.
چھٹی ثریا ایران کی ملکہ ثریا ( 22 جون 1932 اصفہان۔ 26 اکتوبر 2001پیرس) ، جن کا پورا نام ثریا اسفند یاری بختیاری تھا۔ رضا شاہ پہلوی کو تخت وتاج کا وارث نہ دینے کی پاداش میں طلاق پانے کے بعد مختصر عرصہ ہالی ووڈ کا حصہ بھی بنیں۔ انہوں نے 1965 میں فلم I tre volti (The Three Faces) میں صرف ثریا کے نام سے کام کیا اور اس کے اطالوی ڈائریکٹر Franco Indovina کی شریک حیات بن گئیں۔ انہوں نے ایک فلم ’’شی‘‘ میں ثریا نامی کردار بھی ادا کیا ۔ Franco Indovina کی فضائی حادثے میں موت کے بعد ثریا شدید ڈیپریشن میں مبتلا ہوگئیں اور یورپ میں ہی رہیں۔ 1991 میں ان کی یادداشتوں پر مشتمل کتاب
Le Palais Des Solitudes (تنہائی کا محل)
شائع ہوئی۔ 26 اکتوبر 2001 کو پیرس میں انتقال ہوا لیکن میونخ (جرمنی) میں سپرد خاک کی گئیں۔ ان کی والدہ جرمن تھیں۔ ان کے والد جرمنی میں ایران کے سفیر رہے تھے، اس دوران شادی ہوئی تھی۔
ایک ثریا ، ثریا خانم بہاولپوری بھی ہیں لیکن انہوں نے شاید فلم کیلئے نہیں گایا۔ البتہ ریڈیو، ٹی وی کیلئے بہت گایا ۔
“