یہ ریاست کیسے اور کون لوگ چلا رہے ہیں۔۔ خوف ناک صورت حال ہے۔ میرا ایک امریکی پاکستانی دوست آج ہی اسلام آباد پہنچا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں، پاکستانی ایکسپورٹرز کے بعد پاکستانی ریاست کے چلانے والے ہیں۔ 20 ارب ڈالر سالانہ زرمبادلہ بھیجتے ہیں۔ ریاست پاکستان نے ان کو پاکستانی شناختی کارڑ دیا ہوا ہے، تاکہ ان کو پاکستان میں ویزہ لے کر نہ آنا پڑے۔ حکومتی اور ریاستی سطح پر دنیا بھر میں پھیلے پاکستانیوں کے بہت چرچے کئے جاتے ہیں۔ اب زرا آنکھوں دیکھی کہانی سنئے،
مجھے اس دوست نے کہا، کہ اس کا وہ پاکستانی کارڈ جو نادرا کا جاری کردہ ہے ایکسپائر ہو گیا ہے۔ اور پاکستان داخلے کے وقت امیگریشن نے کہا، کہ اسے 72 گھنٹوں میں ری نیو کروالیں۔ اسلام آباد کے بلیو ایریئے میں ایک ہائی فائی قسم کا نادار کا آفس ہے، جو 24 گھنٹے کھلا رہتا ہے۔۔ میں دوست کو وہاں لے گیا، باری آنے پر متعلقہ کونٹر پہنچے، میرے دوست نے اپنا کارڈ ان کو تجدید کے لئے دیا۔ تو انہوں نے کمپوٹر پر اسے لگایا، ڈیٹا سامنے آ گیا۔۔ اب وہ کہنے لگے، کہ آپ اپنے والد، والدہ ، بہن بھائی کسی کے شناختی کارڈ کا نمبر دیں۔۔ حیرت کی بات ہے کہ پاکستانی شہری کو شہریت کا شناختی کارڈ پہلے سے جاری ہو چکا ہے۔ ظاہر ہے وہ پاکستانی ہے، اور اس کی فیملی ٹری بھی ریکارڈ میں ہونی چاہئے۔۔ اب کیوں پوچھی جا رہی ہے۔ خیر اس بے چارے نے اپنے والد جو کہ امریکہ میں ہی بیٹے کے پاس رہتے ہیں۔۔ ان کو فون کرنے کی کوشش کی، جو بوجہ نہ مل سکا۔۔ ہماری کوئی بحث مباحثہ دلیل ان کے کام نہ آئی۔۔ کہ اس کا مطلب کیا ہے؟ ماں باپ مر گے ہیں، تو پھر کیا ہوگا؟ اور ماں باپ بھی پاکستانی تھے اسی لئے آپ نے شناختی کارڈ جاری کیا تھا۔۔ ہم کھانا کھانے ریسٹورنٹ چلے گے۔ اس دوست نے اپنے باپ سے رابطہ کیا اور مل گیا، ان کو کہا کہ وہ اپنا اور والدہ کا شناختی کارڈ نمبر میسیج کردیں۔ دونوں نمبر آ گے، ہم پھر نادرا کے آفس گے۔ ایک دوسرے کونٹر باری آئی، دوست نے اس کو اپنا پرانا کارڈ دیا اپنے باپ اور ماں کا نمبر بھی دیا۔ وہ کہنے لگا کہ ماں اور باپ کسی کو یہاں لے کر آئیں۔۔۔ ان کا بائیو میٹرک ہوگا، پھر آپ کے کارڈ کی تجدید ہوگی۔۔۔!! اس کے ساتھ روئے پیٹے، تو اس نے کسی تیسرے بندے کے پاس بھیج دیا۔ وہاں گے، تو اس نے کہا، آپ اپنے ماں باپ کے شناختی کارڈوں کا نمبر دے رہے ہین، ان کی 'ہارڈ کاپی' لائیں۔۔!!!
رات کے ایک بجے ہم واپس آئے، کارڈ کی تجدید کی فیس 9600 روپے تھی۔۔۔ ابھی تک دماغ ماوف ہے یہ کیا ملک ہے" کیسے چل رہا ہے؟ یہ کیا ہورہا ہے؟ کوئی سینس، کوئی ریشنیلٹی، کوئی سسٹم، کوئی سمجھ داری، کوئی کامن سینس،
یہ کون لوگ ہیں۔۔ جو ریاستی اداروں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔۔ یہ کیا قوم ہے۔ یہ تہذیب، عقل ، شعور سے بالکل عاری ہو چکی ہے۔۔
“