یہ 1970 کی دہائی کا پہلا سال تھا اور مسخرستان میں "ہاہا خان" کی فوجی حکومت تھی۔
"ہاہا خان" کی وجہ شہرت اُن کی رنگین مزاجی تھی۔ "ہاہا خان" کو حکمرانی کی یہ کرسی ایک طویل جدوجہد کے بعد حاصل ہوئی تھی جب انہوں نے اپنے پیش رو "عیوب خان" کو اُن کی بیماری کی حالت میں عملی طور پر ایوانِ صدر میں نظربند کر دیا تھا۔ "ہاہا خان" نے حکمرانی عوام سے اس وعدے کے ساتھ حاصل کی تھی کہ وہ بہت جلد عام انتخابات منعقد کروا کر اقتدار عوام کو سونپ دیں گے۔ چنانچہ مسخرستان میں عام انتخابات کی تیاریاں عوامی اور سرکاری سطح پر شروع ہو گئیں۔ درپردہ "ہاہا خان" کا منصوبہ یہ تھا کہ انتخابات کا نتیجہ اس طرح سے انجینئرڈ کیا جائے کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی واضح اکثریت حاصل نہ کر سکے اور "ہاہا خان" مُلک کی کرسی صدارت پر تا دم مرگ جلوہ افروز رہیں۔
اتفاق کی بات ہے کہ "ہاہا خان" نے اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے مسخرستان کی موجودہ حکومت کے رکن، اپنے تیئں نابغہ روزگار معیشت دان جناب "شیر امر" کے والد بزرگوار جناب "جنرل امر" کے سپرد کی۔ شومئی قسمت "جنرل امر" اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں بُری طرح ناکام ہو گئے۔ البتہ مسخرستان کی وہ جماعت جو اپنے آپ کو ابھی تک سب سے بڑا مذہبی ٹھیکیدار سمجھتی ہے اور جو "جماعت اسرائیلی" کے نام سے جانی جاتی ہے، وہ جنرل امر" کا دستِ بازو بن گئی۔ اس جماعت نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے ایک عجیب و غریب حرکت کی۔ اپریل 1970 میں انہوں نے باقاعدہ ایک مُہم یومِ مئی کے خلاف شروع کر دی۔ اُس زمانے میں بھی "یومِ مئی" دوسرے ممالک کی طرح "مسخرستان" میں بھی انتہائی جوش وخروش سے منایا جاتا تھا۔ لیکن اُس بار "جماعت اسرائیلی" نے ایک نئی آواز بلند کی، ان کا کہنا تھا کہ یومِ مئی غیرمسلموں کی ایجاد ہے۔ اس لیے آئندہ سے "یومِ مئی" کے بجائے "غزوہ خندق" کی پاکیزہ یاد میں "یومِ شوکتِ اسلام" منایا جائے گا۔ اس کے لیے دلیل یہ دی گئی کہ
غزوہ خندق میں دوسرے صحابہ کرامؓ کے دوش بدوش حضور اکرم نے بھی پھاوڑے سے کام کیا اور بھوک سے تنگ اپنے شکم مبارک پر پتھر باندھ کر خندق کھودی تھی، لہٰذا اس دن کی یاد تازہ کرنے کے لئے یوم مئی کے بجائے ہر سال ”یوم شوکت اسلام“ منایا جائے گا۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے تو مسخرستان کے بڑے بڑے شہروں کی عمارتوں کی دیواریں مندرجہ ذیل تحریر سے سیاہ کر دی گئیں تھیں؛
"31 مئی یومِ شوکتِ اسلام"
پھر زوروشور سے مسخرستان کے شہروں کی مال روڈز اور بندر روڈز پر بڑے بڑے جلوس بھی نکالے گئے۔
قیامِ مسخرستان سے لے کر دورِ حاضر تک کوئی بھی دور ایسا نہیں گزرا جس میں عوام کے جذبات کے پیش نظر "دینِ اسلام" کا مقدس عنوان اپنے ذاتی مفادات کی تکمیل کے لئے استعمال نہ کیا گیا ہو، ورنہ کیا وجہ ہے کہ
"یوم مئی" مسخرستان میں صرف ایک بار
”یومِ شوکت اسلام“ کے مقدس نام سے منایا گیا اور دوبارہ کسی نے بھی ”یومِ شوکت اسلام“ منانے کی سعادت حاصل نہیں کی۔ طرفہ تماشہ یہ ہے کہ اس تمامتر مسخرے پن کے باوجود "جماعت اسرائیلی" کو متحدہ مسخرستان میں قومی اسمبلی کی صرف چار نشستیں ملیں جن میں سے دو سابقہ مشرقی کونے اور دو موجودہ مسخرستان میں ملیں تھیں۔ اس طرح "ہاہا خان" کی تادم مرگ بادشاہت کی خواہش ہمیشہ کے لیے دم توڑ گئی اور وہ بڑے بے آبرو ہو کر کوچہ اقتدار سے دھکیل کر نکالے گئے۔
“