(Last Updated On: )
جھومتے ہیں آسماں بھی سات تب
نصرت قوالی میں سروں کو جب نچائے
جھومتے انسان کیا ۔۔۔۔۔۔ حیوان کیا
حشرات بھی مدہوش ہوکر جھومتے
ہے لہلہاتا باغ میں سبزہ سبھی
بس لے پہ ہی روح وجد میں آجاتی ہے
جب شعر گوئی تک پہنچے
تو بہار آجاتی ہے پھولوں پہ ایسی
پھول سب جوبن دکھاتے ہیں
کلی بھی پھوٹ جاتی ہے
کبھی نصرت جو گا دے تو
زمیں بھی مسکراتی ہے
نچاتی زاہدوں کو ہے
کہ پھر آزاد پھرتے ابر سارے اور پرندے سادھ لیں چپ
شرابی کی بجھائے پیاس ۔۔۔۔۔۔ نصرت کی قوالی
غموں کا بہتریں حل ہے۔۔۔۔ قوالی ایک نصرت کی
“