(Last Updated On: )
مائیکرو پلاسٹک کی آلودگی بڑھ رہی ہے، پہلی بار اسکو انٹارکٹیکا کے سمندری برف میں ریکارڈ کیا گئیا۔ محققین نے انٹارکٹک سمندری برف میں مائکرو پلاسٹک آلودگی کی نشاندہی کی۔ تسمانیہ یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے کی گئی اس تحقیق میں 2009 میں مشرقی انٹارکٹیکا میں جمع ہونے والے ایک برف کے کور کا تجزیہ کیا گیا اور 14 مختلف قسم کے پولیمر سے 96 مائکرو پلاسٹک ذرات کی نشاندہی کی گئی۔
مائیکرو پلاسٹک، دراصل پلاسٹک کے چھوٹے ٹکڑے ہوتے ہیں جنکی لمبائی 5 ملی میٹر (0.2 انچ) سے کم ہوتی ہے اور یہ جو پلاسٹک کی آلودگی کے نتیجے میں میں بننے والے ماحول میں پائے جاتے ہیں۔ مائیکرو پلاسٹک کاسمیٹکس سے لے کر مصنوعی کپڑوں تک پلاسٹک کے تھیلوں اور بوتلوں تک مختلف قسم کی مصنوعات میں موجود ہوتے ہیں۔
اس تحقیقی رپورٹ کی ایک. سرکردہ محقق اینا کیلی Anna Kelly نے کہا کہ “جنوبی سمندر (بحر الکاہل) کا دور دراز ہونا اسے پلاسٹک کی آلودگی سے بچانے کے لیے کافی نہیں ہے،یہ آلودگی لیکن جو اب پوری دنیا کے سمندروں میں پھیل چکی ہے۔” آسٹریلیا کے محققین کے اکتوبر کے مطالعے نے کیلی کے خیالات کی تصدیق کی۔
آسٹریلیا کے ایک ریسرچ اور سمندری تحقیقات کے ادارے CSIROکے محققین نے پہلے عالمی تخمینہ میں سمندر کے فرش پر ایک اندازے کے مطابق 14 ملین ٹن مائیکرو پلاسٹک ریکارڈ کیا۔ یہ پلاسٹک کی مقدار اس سے دگنی ہے جسکا آخری بار سمندر کی تہہ میں جمع ہونے کا اندازہ لگایا گیا تھا۔یہ سچویشن اب دنیا کے تمام سمندروں میں دیکھی جارہی ہے اور سمندری حیات اور اسکی ایکولاجی کے لیے شدید خطرہ بنتی جارہی ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں آبی حیات ہر سال ان پلاسٹک کی بوتلوں، تھیلیوں اور دیگر پلاسٹک سےبنے آئٹم کا شکارہوکر موت کے منہ میں چلی جاتی ہے اور یوں سمندر اپنے قدرتی وسائل سے محروم ہوتے چلے جارہے ہیں۔
دنیا بھر میں اس پلاسٹک کی آلودگی کو ختم کرنے یا کم سے کم کرنے کے اچھوتے طریقے اختیار کیے جارہے ہیں۔ جرمنی اورو دیگر یورپی ممالک میں بھی ایک ایسا طریقہ وہاں کی لوکل شہری حکومتوں نے ڈھونڈا۔
جرمنی میں، وہاں کی شہری حکومت آپ کو پلاسٹک کی بوتل کی ہر ریسائیکل کے لیے 0.25 یورو دیتے ہیں، جو آپ کسی بھی گروسری آئٹم کے خریدنے کے دوران استعمال کریں گے۔ یہ اس جمع شدہ رقم کی واپسی ہے جو آپ نے پلاسٹک کی بوتل کی چیز خریدتے وقت کمپنی کو ادا کی تھی۔ یعنی وہاں پلاسٹک کی بوتل میں سافٹ ڈرنک وغیرہ خریدنے والوں کو اضافی سینٹس ادا کرنا ہوں گے جو انہیں خالی بوتل واپس کرتے وقت ادا کر دیے جائیں گے ۔جرمنی کی سڑکوں کے صاف ستھرے ہونے کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جس شہرسے آپ نے بوتل خریدی ہے وہ اسی میں واپس ہوگی۔ کسی دوسری ریاست اور شہر سے بوتلیں لا کر جمع کرانے پر قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔ مذکورہ قانون جرمنی کے علاوہ یورپ کے کافی ممالک جیسے فرانس، برطانیہ اور ناروے کے ساتھ امریکہ جیسے ممالک میں بھی نافذ ہے اور بعد میں حکومت اس حاصل شدہ پلاسٹک کو سو فیصد ری سائکل کردیتی ہے۔ اسکے زریعے کافی حد تک پلاسٹک سے پیدا شدہ آلودگی کو کم کرنے میں مدد ملی ہے۔