(Last Updated On: )
شاعری، تاریخ اور ہماری ثقافت
15 دسمبر کو پاکستان سمیت دیگر تمام ممالک میں چائے کے شوقین افراد چائے کا عالمی دن مناتے ہیں، دنیا بھر میں اس کی بڑھتی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیلنڈر میں موجود ایک پورا دن چائے کے نام کر دیا گیا ہے۔
صبح سویرے نیند کو بھگانا ہو یا دن بھر کی تھکاوٹ سے چھٹکارا پانا ہو، چائے کی ایک پیالی ذہن کو تروتازہ کرنے کے لیے کافی ہے، پاکستان میں تو ویسے بھی چائے پیش کرنا ہماری ثقافت کا حصہ بن چکا ہے۔
مہمان آئیں یا بزرگوں کی سیاسی بیٹھک ہو، خوشی کا موقع ہو ہو یا دکھ کی گھڑی، چائے پیش کرنا ہماری تہذیبی روایات میں شامل ہو چکا ہے۔
بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ چائے جسمانی درد کا علاج بھی ہے، سردرد میں تو بیشتر لوگ آپ کو چائے پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔ کچھ شاعر حضرات کی رومانوی شاعری میں بھی چائے کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔
کچھ جگہوں پر اگر گھر آئے مہمانوں کو چائے کا نہ پوچھا جائے تو خاتون خانہ کی گھر گرہستی اور سگھڑپن بھی خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ مختصریہ کہ مہمانوں کے چائے بمع لوازمات پیش کرنا ضروری سمجھا جاتا ہے۔
ایک منچلے نے چائے کے ہمراہ اپنی اداسی کو لفظوں میں اس طرح ڈھالا ہے
نہ وہ آیا نہ بُجھی چشمِ سُبک گام میری
چائے کے کپ میں پڑی گُھلتی رہی شام میری
سننے میں آیا ہے کہ دنیا بھر میں چائے ایک مقبول ترین مشروب کا درجہ اختیار کر چکی ہے، ایک رپورٹ کے مطابق روزانہ دو ارب لوگ اپنے دن کا آغاز چائے سے کرتے ہیں۔
چائے مختلف جگہوں پر متنوع طریقوں سے بنائی جاتی ہے، گھروں میں عموماً اسے چولہے پر کاڑھ کر خوب پکایا جاتا ہے اور جب اسے پوری طرح جوش آ جائے تب پینے کے لیے اتار لیا جاتا ہے۔
آپ دفاتر یا کسی روایتی میٹنگ میں بیٹھے ہوں تو آپ کو پاؤڈر نما دودھ، چینی اور پتی کا ایک ملغوبہ بنا کر چائے کے نام پر اسے پینا پڑتا ہے۔ لیکن چائے کے شائق اس پر بھی قانع ہو جاتے ہیں۔
تاریخ کیا کہتی ہے:
کہا جاتا ہے کہ چائے کو ابتدا میں کھانے کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا، کچھ لوگ اس پودے کو بطور سبزی استعمال کرتے تھے، چند روایات میں اسے گندم کے دانوں کے ساتھ ملا کر استعمال کرنے کے شواہد بھی ملتے ہیں۔
ایک روایت کے مطابق 1500 سال قبل ایک حادثاتی ایجاد نے چائے کو بطور چائے متعارف کرایا۔ مختلف مراحل سے گزرنے کے بعد چائے نے باقاعدہ ایک تہذیب یافتہ شکل اختیار کر لی جو آج کل ہمارے یہاں اور مختلف ممالک میں رائج العام ہے۔
صحت پر اثرات:
کچھ چائے کے شوقین ماہرین صحت اسے انسانی جسم کے لیے مثبت چیز قرار دیتے ہیں، ان کے مطابق چائے انسان کو دل کی بیماریوں سے بچاتی ہے، چائے میں موجود کیفین اور دیگر اجزا خون کی گردش تیز رکھتے ہیں اور اسے منجمد ہونے سے بچاتے ہیں۔
سردیوں میں کچھ لوگ پانی نہ پی سکنے کی شکایت کرتے ہیں، ماہرین کی نظر میں چائے “لیکویڈ ان ٹیک” کا ایک ذریعہ ہے، جو جسم میں پانی کی کمی کو بھی پورا کرتی ہے۔
ماہرین نفسیات کے مطابق چائے دماغ میں موجود یادداشت کے خلیوں کو تیز کرتی ہے۔
چائے کے فائدے اتنے ہیں کہ یہ پوسٹ ان کے بیان کی متحمل نہیں ہو سکتی _
پاکستان میں تو رشتے بھی چائے کے کپ پر طے کیے جاتے ہیں اور جو رشتے گھر کی چائے پر طے نہ ہو سکیں وہ باہر چائے پی پی کر لڑکا لڑکی خود طے کر لیتے ہیں _
آو چائے پیتے ہیں …..
میرے محبوب
آو چائے پیتے ہیں
چائے زندہ لوگ پیا کرتے ہیں
تمہارے لب کتنے تازہ ہیں
جن پر
سانسوں کی بھاپ
قطرہ قطرہ ہو کر نثار ہو رہی ہے
ارے ۔۔۔ دیکھو
تمہارے حسیں گالوں میں دھیمی سی
میٹھی آگ دہک رھی ھے
اور افففف تمہاری دلدار آنکھیں
پیارکی لپکیں مار رہی ہیں
جن کی حدت مجھے پہنچ رہی ہے
میرے محبوب
تمہارے میرے درمیان کئی آفاق ہیں
زمان و مکان کے مختلف اوقات ہیں
جانے کتنے پرندے پودے پتھر ہیں
اف ۔۔۔۔۔ میری باتیں
تم بے اختیار مسکرا رہے ہو
تمہاری مسکراہٹ کتنی جاندار ہے
گنگناتے سے لب بڑے شاندار ہیں
میرے محبوب
آو چائے پیتے ہیں
تمہارے لب زندہ ہیں
میرا عشق زندہ ہے
چائے تو صرف زندہ لوگ پیا کرتے ہیں
بشکریہ محمد عاصم