(Last Updated On: )
چپس کی یہ شکل جسے ہم ریاضی کی زبان میں دراصل ہائپربولک پیرابولائڈ بھی بولتے ہیں دراصل ایک کیمسٹ کو ملا چیلنج تھا۔
سنہ 1956 میں دیا گیا چیلنج یہ تھا کہ آئے دن پیکٹ میں چپس ٹوٹ جاتے ہیں اسکے علاوہ باسی بھی ہوجاتے ہیں تو تم ایسے چپس بناؤ جو کہ نا تو باسی ہوں اور نا ہی پیکٹ میں ٹوٹیں۔
کیمیا دان نے چیلنج قبول کر لیا۔
اس کیمیا دان جس کا نام فیڈرک جے بور تھا، نے پراکٹر اینڈ گیمبل کا یہ ٹاسک لے لیا اور اپنے کام پہ جت گیا۔
بور نے دو سال لگا کر ڈو سے ایسے چپس بنانے کی کوشش کی جو کہ نا ہی ٹوٹیں نا ہی جلدی خراب ہوں۔ جین ولف جو کہ مکینکل انجینئر اور سائنس فکشن لکھاری تھا اس نے بور کی مدد کی اور ایسی مشین بنا کر دی جو انہیں پکا سکے۔
بور کے بنائے گئے ڈیزائن کے چپس ٹوٹنے سے تو بچ گئے مگر انکا ذائقہ اچھا نا ہو سکا جس کی وجہ سے پراکٹر اینڈ گیمبل نے اس سے یہ پراجیکٹ لیکر الیگزینڈر لیپا کو دے دیا گیا اور اس پراجیکٹ کا پیٹنٹ اس نے اپنے نام کر لیا۔
اسکے بعد یہ چپس وجود میں آئے۔
ان کا ڈیزائن تیار کرنے کے لئے سپر کمپیوٹرز استعمال کئے گئے ۔تاکہ چپس کی ایروڈائنامکس کا ممکن خیال رکھا جائے اور اوپر تلے رکھنے کے باوجود بھی یہ ٹوٹ نا سکیں۔