نہال ہاشمی ۔۔۔۔آسمان سے گرا،کھجور میں اٹکا
نہال ہاشمی بھی پاکستانی قبائلی سیاست کے باکمال مگر فلاپ اداکار ہیں ۔۔۔۔توہین عدالت کی ،ایک ماہ کی سزا ہوئیں ،پھر رہا ہوئے ،رہا ہوتے ہی پھولوں کے ہار پہنائے گئے ،اڈلہ جیل کے باہر ہی ایک بار پھر عدالت کی شان میں گستاخی کا مظاہرہ کر ڈالا ۔۔۔عدالت عظمی نے پھر نوٹس لے لیا اور پیش ہو گئے ۔۔۔جناب نہال ہاشمی کے وکیل صاحب نے ایک روز پہلے عدالت کو کہا کہ میرے موکل سے غلطی ہو گئی ہے جس پر وہ شرمندہ ہیں ۔۔۔ان کی اڈلہ جیل کے باہر کی گئی قابل اعتراض تقریر کو درگزر کردیا جائے ۔۔۔ویڈیو کلپ خارج کردیا جائے ۔۔۔عدالت نے کہا ایسا تو نہیں ہوگا ،جس پر کامران مرتضی بھائی نے نہال ہاشمی کی وکالت سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا ۔۔۔جب نہال ہاشمی گزشتہ روز عدالت کے روبرو پیش ہوئے تو عدالت نے کہا ہاشمی صاحب اب تو آپ کا وکالت کا لائسنس بھی منسوخ کیا جاسکتا ہے ،یہ سننا ہی تھا کہ نہال بھائی عدالت کے پیر پڑ گئے ،فرمانے لگے ،جج صاحب یہ فیصلہ نہ کریں ،ورنہ ان کے بچے بھوکے مر جائیں گے ۔۔۔کہنے لگے جج صاحب مڈل کلاس شخص ہوں ،وکالت نامہ منسوخ ہو گیا تو کیسے روزی روٹی کماوں گا ،ایسا ہوا تو میں بجلی کا بل تک ادا نہیں کر پاوں گا ۔۔۔اس پر چیف جسٹس نے فرمایا جناب یہ تو پہلے سوچنا چاہیئے تھا ۔۔۔جن کے کہنے پر آپ نے عدالت پر کیچڑ اچھالی ہے ،اب وہی آپ کے بچوں کا خیال کریں گے ۔۔۔نہال ہاشمی فرمانے لگے جناب جب مشرف نے تمام عدالت کو گرفتار کر لیا تھا تو وہ عدالت کے وقار کی بحالی کے لئے تحریک کا حصہ بنے تھے ،اس لئے خیال کیا جائے ،تو اس پر چیف جسٹس نے کہا ہمیں آپ جیسوں کی ضرورت نہیں ۔۔۔پھر فرمانے لگے جناب جو کہا غصے میں کہا ،اداس تھا ،اداکاری کررہا تھا ۔۔۔عدالت نے کہا کہ اداکاری کی ہے تو سزا بھگتیں ۔۔۔نہال ہاشمی صاحب جب آپ کھڑے ہو گئے ،اپنا بیان داغ دیا ،تو پھر بیان سے بھاگنے کی کیا ضرورت تھی ،اپنے نقطہ نظر پر جمے رہتے ،سزا بھگت لیتے ،لیکن جب باہر نکلتے کم از کم واہ واہ تو ہوتی ۔۔۔جب حوصلہ نہیں تھا تو پنگا لینے کی کیا ضرورت تھی۔۔۔نہال ہاشمی کو توہین عدالت کی جو پہلے سزا ہوئی تھی ،اس میں تو ججوں کا نام نہیں تھا ،لیکن دوسری تقریر تو خوفناک تھی ۔۔۔اب کہہ دیا تو موقف پر جمے رہیں ۔۔۔کیا ہوجائے گا ،پھر جیل جانا پڑے گا ۔۔۔۔رحم کی بھیک سے تو بہتر ہے کہ انسان جیل چلا جائے ۔۔۔۔۔۔۔نہال ہاشمی سے مودبانہ گزارش ہے کہ کم ازکم الفاظ کا چناو کرنے میں احتیاط برتیں ۔۔۔۔تلخ سے تلخ بات کرنے کا بھی ایک انداز بیاں ہوتا ہے ۔۔۔۔کڑوی بات کو بھی ہزار طریقوں سے مہذب انداز میں پیش کیا جاسکتا ہے ۔۔۔اب بھیک مانگنے سے کچھ نہیں ہوگا ۔۔۔دیکھتے ہیں نونہال ہاشمی کے ساتھ عدالت کیا کرتی ہے ،ویسے میرا مشورہ تو یہ ہے کہ بیچارے نے جتنے تڑلے کئے ہیں ،اسے معاف کردینا چاہیئے ۔۔۔۔۔۔۔ایک مولوی ہیں خادم حسین رضوی انہوں نے عدالت اور ججوں کے بارے میں جو کہا ہے ،وہ تو بہت ہی خوفناک تھا ،خدا نخواستہ ان کو توہین عدالت کا نوٹس مل گیا اور عدالت پیش ہو گئے ،تو عدالت انہیں کیا سزا دے سکتی ہے ؟لیکن سوال یہ بھی تو ہے کہ کیا ان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس لیا جائے گا ؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔