موروثی سیاست کی شکست
این ائے 154 لودھراں کا ضمنی الیکشن ہوگیا ،نتیجہ بھی آگیا،غیر فطری،غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجے کے مطابق مسلم لیگ نواز کے پیر اقبال شاہ ایک لاکھ سولہ ہزار پانچ سو نوے ووٹ لیکر جیت گئے۔پی ٹی آئی کے امیدوار علی ترین جو کہ جہانگیر ترین کے بیٹے ہیں یہ الیکشن ہار گئے ۔انہیں انکانوے ہزار دو سو تیس ووٹ ملے۔علی ترین پچیس ہزار سے زائد ووٹوں سے یہ الیکشن ہار گئے ۔پی ٹی آئی کے لئے یہ بہت بڑی شکست ہے۔حالانکہ دو روز پہلے عمران خان نے الیکشن اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بہت بڑا جلسہ کیا تھا ،مبصرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ ترین خاندان لودھراں میں طاقتور خاندان ہے ،ا سلئے یہ الیکشن علی ترین ہی جیت جائیں گے ۔2015 کے ضمنی انتخابات میں جہانگیر ترین یہاں سے چالیس ہزار ووٹوں کی لیڈ سے جیتے تھے ۔لیکن اب ان کا بیٹا پچیس ہزار کی لیڈ سے یہاں سے ہار گیا ہے۔۔عمران خان کا ہمیشہ سے یہی بیانیہ رہا ہے کہ موروثی سیاست گندی اور گھٹیا ہوتی ہے ،علی ترین کی شکست سے ثابت ہوگیا کہ واقعی ہی موروثی سیاست گندی ہوتی ہے ۔عمران خان کی بات درست ثابت ہوئی ،لودھراں میں موروثی سیاست کو شکست ہوگئی ۔پی ٹی آئی تو لودھراں میں ہار گئی ،لیکن اس کا نظریہ جیت گیا ۔لودھراں کے باشعور عوام نے موروثی سیاست کا جنازہ نکال دیا ۔پی ٹی آئی کے ایک رہنما ہیں جن کا نام ہے نعیم بخاری ،انہوں نے عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ وہ علی ترین کو ٹکٹ نہ دیں،کیونکہ اس سے موروثی سیاست طاقتور ہو گی ،عمران بھائی نے مشورہ نہیں مانا ،اور نتیجہ ہم سب کے سامنے ہے ۔پی ٹی آئی کا اب سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ عوام کو بیچنے کے لئے ان کے پاس کچھ نہیں ہے ،ٹی وی اینکرز اور فرشتے صرف عمران خان کو نہیں جتا سکتے ۔اب عام انتخابات میں صرف تین ماہ رہ گئے ہیں اور پی ٹی آئی کو شکست کا سامنا ہے ۔بھائی بچہ آکسفورڈ میں پڑھ رہا تھا ،اس کی تعلیم کا حرج ہوا،وہ الیکشن میں کھڑا ہوا ،ہار گیا ،اس کا دل ٹوٹ گیا ۔اب بچے کو چاہیئے کو وہ دوبارہ آکسفورڈ جائے ،اپنی تعلیم مکمل کرے ،یقنیا ایک دن ایسا بھی آئے گا جب وہ الیکشن جیت جائے گا ۔اب آیئے اس بات پر غور کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی کیوں زوال کا شکار ہے ؟پی ٹی آئی کا نظریہ تھا گو نواز گو ،نوازشریف چلا گیا ،اس کے بعد پی ٹی آئی سب کو کرپٹ قرار دے رہی ہے ،بھائی ٹھیک ہے یہاں کوئی فرشتہ نہیں ہے ،سب ہی کسی نہ کسی حوالے سے کرپٹ ہیں ،لیکن عوام کے آگے کیا کہنا ہے ،کیا نیا بیانیہ دینا ہے ؟پی ٹی آئی کا خیال تھا کہ پاناما فیصلے کے بعد کیونکہ نواز شریف اینڈ کمپنی نااہل ہوگئی ہے ،تو اس کے بعد پارٹی بھی تتر بتر ہو جائے گی ،لیکن ایسا نہیں ہوا ،آپ مسلم لیگ ن کو پسند کریں یا نہ کریں ،ایک بات تو واضح ہے کہ ن والے منجھے ہوئے سیاستدان ہیں ،اس لئے وہ مل کر بیٹھے اور حل نکالا کہ اب مزاحمتی سیاست کرنی ہے اور اس مزاحمتی سیاست میں وہ کامیاب رہے ہیں ۔۔۔سب نے نوازشریف کا مزاق اڑایا کہ وہ بار بار کہتے ہیں ،مجھے کیوں نکالا؟ان کا یہ بیانیہ جیت رہا ہے ،جی ٹی روڈ پر جو مزاحمتی تحریک لاونچ کی گئی ،وہ کامیاب رہی ،اب جی ٹی روڈ بیانیہ جیت رہا ہے ،مجھے کیوں نکالا فلاسفی جیت رہی ہے ۔وہ موٹروے بھی بنا رہے ہیں ،اورنج ٹرین بھی بنا رہے ہیں وہ کھا بھی رہے ہیں اور لگا بھی رہے ہیں ۔اور جیت بھی رہے ہیں ۔لیکن عمران خان کے پاس نیا کچھ بھی نہیں ہے ۔پی پی پی اور لبیک کے ووٹ بھی اگر پی ٹی آئی لےجاتی ،پھر بھی علی ترین نے ہار جانا تھا ۔ویسے ایک بعد ہے پیپلز پارٹی نے اس ضمنی الیکشن میں بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ،جب دو ہزار پندرہ میں اس حلقے میں ضمنی انتخابات ہوئے تھے تو پیپلز پارٹی کے ووٹ تھے 1910 اور اب کے ضمنی انتخابات میں پیپلزپارٹی 2500 ووٹ لینے میں کامیاب رہی ہے ۔لبیک اب پنجاب میں تیسری سیاسی قوت بن کر سامنے آرہی ہے ،یہ مسلسل چوتھا ضمنی انتخاب ہے جس میں لبیک مسلسل تیسرے نمبر پر آرہی ہے ۔اب عمران کو پریشان ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ ان کا بیانیہ ناکام ہورہا ہے اور لوگ انہیں رد کررہے ہیں ۔جبکہ دوسری طرف مسلم لیگ نواز شکست کو فتح میں تبدیل کرتی جارہی ہے۔۔۔مسلم لیگ ن نے اسٹیبشلمنٹ کی پالیسیوں کی مخالفت کی ،اسٹیبلشمنٹ کے نظریئے پر تنقید کی ،سپریم کورٹ کی پالیسیوں اور فیصلوں کی مخالفت کی ،عوام میں یہ بیانیہ فروخت ہوا ،عوام بھی لگتا ہے اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہو گئی ہے ۔۔۔۔جب عمران خان صاحب چئیرنگ کراس پر قادری اور زرداری کے ساتھ بیٹھیں گے ،ان کے ساتھ جن کو وہ گالیاں دیتے آرہے ہیں تو عوام سمجھدار ہیں ،پھر وہ کیسے عمران کیمپ کا ھصہ بنیں گے ؟حالانکہ ن کی لیڈر شپ لودھراں نہیں گئی ،عمران دو دن پہلے بہت بڑا جلسہ کرکے آئے ہیں ،پھر بھی ہار گئے ہیں ؟اب عمران کو گہری نیند سے اٹھنا ہوگا ۔ورنہ 2018 کے انتخابات بھی ن جیت جائے گی ۔عمران کو چاہیئے کو وہ اپنے ایڈوائزرز بدلیں ،شیخ رشید سے دوستی کے بارے میں سوچیں ،آیٗنے میں اپنی شکل دوبارہ دیکھیں ،شادیوں کے چکر سے نکلیں ،سوچیں ،شاید کوئی راہ ان کے لئے نکل آئے ۔ووٹر بے وقوف نہیں ہے ،آپ ووٹر سے جس پارلیمنٹ کے لئے ووٹ مانگنے جاتے ہیں ،اس پارلیمنٹ کو ہی لعنتی کہہ دیتے ہیں ،جب آپ پارلیمنٹ پر لعنت بھیجیں گے تو عوام تو یہی سمجھیں گے کہ ان پر لعنت بھیجی جارہی ہے اور پھر آپ کا حشر وہی ہوگا جو لودھراں میں ہوا ہے ۔پی ٹی آئی نے مستقبل میں حکومت بنانی ہے تو اسے پنجاب سے سیٹیں لینی ہوں گی ،اس کے لئے ایک واضح اور حقیقت پسندانہ بیانیئے کی ضرورت ہے جو فی الحال پی ٹی آئی کے پاس نہیں ہے ،لیکن نواز شریف اور مریم نواز شریف کے پاس ہے ۔۔۔۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔