فیک نیوز یا جعلی خبریں
جب پاکستان کے ہر نیوز چینل کی ہر شاخ پر عالم و فاضل اینکرز(جاہل )بیٹھے ہوں گے تو جعلی یا فیک نیوز کا کاروبار تو ہوگا ،ایسا ہوگا تو پھر چائے کی پیالی میں طوفان بھی برپا ہوگا ۔یہ پاکستان کے وہی نیوز چینلزہیں جہاں اینکرز کفر کے فتوے جاری کرتے ہیں ،یہ وہی اینکرز ہیں جن کی وجہ سے غدار ساز فیکٹری ترقی کررہی ہے۔اب دی اینڈ آف ٹائم والا ڈاکٹر شاہد پکڑا گیا ہے تو ایک نئی اور اچھی یا بری بحث کا آغاز ہو چکا ہے ۔بھیا جو پکڑا جاتا ہے وہی چور ہوتا ہے ،اب سب اسے چور کہہ رہے ہیں ،جو کہنے والے ہیں وہ اس سے بھی بڑے چور ہیں ،لیکن کیا کیا جائے ،اس وقت تو شاہد صاحب پکڑے گئے ہیں ۔ڈاکٹر شاہد کے سچے یا جھوٹے دعوے کے بعد ایک قیامت برپا ہے ،پاکستان ایک بار پھر نازک موڑ میں داخل ہو چکا ہے ۔وزیر اعظم صاحب نے پیمرا کو ہدایات صادر کی ہیں کہ وہ اپنے قواعد و ضوابط سخت کرے ۔ابصار عالم چلا گیا ،اب کیسے قواعد و ضوابط ٹھیک ہو ں گے پیمرا کی چابی بھی سنا ہے ابصار صاحب اپنے ساتھ لے گئے ہیں ۔ڈاکٹر شاہد نے دعوی کیا ،چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا ،بات عدالت میں پہنچی تو سب کو صحافت کا کوڈ آف کنڈکٹ یاد آگیا ۔وہی اینکرز ،وہی میڈیا ہاوسز کے مالکان جو جعلی خبریں فروخت کرتے ہیں ،ان جعلی خبروں سے ایجنڈے چلاتے ہیں ،اب انہیں شرم آرہی ہے کہ یہ ڈاکٹر شاہد نے کیا کردیا ؟وہی کہہ رہے ہیں ڈاکٹر شاہد کو جھوٹی خبرنہیں دینی چاہیئے تھی ۔سب کہہ رہے ہیں ان کی خبر جھوٹی ہے،توبہ توبہ کررہے ہیں،حقیقت میں یہ سب چور ہیں ،سب بھاگ رہے ہیں ،ان میں سے ایک ڈاکٹر شاہد بھی ہے ۔بدقسمتی یہ ہے کہ پاکستان کے ہر نیوز چینل میں گندگی ہے ،یہ کیا صحافت ہے کہ جو خبر پسند نہیں ،جس سے اشتہار پر اثر پڑے گا ،جو مفادات کو نقصان پہنچاتی ہے وہ نہیں چلے گی ،جو کسی مالک کے نظریئے سے میچ نہیں کرتی ،وہ خبر بھی نہیں چلتی ،ہر چینل کا ایک سیاسی ایجنڈا ہے ،فیک نیوز چلانے والے یہ چینل ایسے باکردار ہیں کہ غط خبر چلانے پر معذرت تک نہیں کرتے ،لیکن اب سب کہہ رہیں کہ ڈاکٹر شاہد کو عدالت میں معذرت کر لینی چاہیئے ۔یہ اس لئے کہہ رہے ہیں کہ آج نہیں تو کل یہ سب پکڑے جائیں گے ۔کسی کو عدالت پکڑے گی تو کوئی عوام کی گرفت میں آئے گا ۔پہلی فیک نیوز 1890 میں ڈاکومنٹ کی شکل میں آئی تھی ،جو امریکی میڈیا پر آن ائیر ہوئی تھی اور اس کی وجہ سے جنگ ہوئی تھی ۔کیوبا پر اسپین کا قبضہ تھا اورامریکہ کیوبا پر قبضہ کرنا چاہتا تھا ،اسی دوران میڈیا کے ایک ڈان نے کیوبا صحافیوں کی ایک ٹیم بھیجی اور ان سب کو کہا کہ وہ کیوبا میں جائیں اور خبریں بھیجیں کہ وہاں قتل عام ہورہا ہے ،عوام پر تشدد ہورہا ہے ،کہیں کہ وہاں امن و امان نہیں ہے ۔اسی زمانے میں کیوبا میں امریکی شپ میں تکینیکی خرابی کی وجہ سے آگ لگ گئی ،صحافیوں نے غلط خبریں بھیجی اور ایسے امیجز بھیجے جس میں یہ تھا کہ وہاں کیوبا میں آگ لگی ہوئی ہے ۔اسی وجہ سے جنگ ہوئی اور لوگ مارے گئے ،یہ فیک یا جعلی نیوز جنگ برپا کرنے کا بھی سبب بن جاتی ہیں ۔2003 میں امریکی میڈیا نے عراق کی حکومت کے خلاف جعلی خبریں شائع کی ،جس کی وجہ سے عراق میں جنگ ہوئی اور لاکھوں انسان مارے گئے ۔پاکستان کے نیوز چینل مین کچھ عرصہ قبل خبر چلی تھی کہ چین نے بھارت کے 150 فوجیوں کو قتل کردیا ہے ،یہ فیک نیوز تھی ،بھٹو نے کہا ادھر ہم ادھر تم،یہ فیک خبر تھی ،اور آج تک اس فیک نیوز کو بھٹو سے جوڑا جاتا ہے ۔عمران خان کے دھڑنے کے دنوں میں درجنوں کے حساب سے فیک خبروں کا کاروبار کیا گیا ۔35پنکچرز والی خبر جعلی نیوز تھی ،اس پر عمران خان نے ایک سال تک ہنگامہ برپا کئے رکھا ،بعد میں معذرت کی کہ انہوں نے یہ خبر سنی تھی ۔نجم سیٹھی گالیوں کا نشانہ بنتا رہا ،اس خبر کی وجہ سے پاکستانی سیاست کو داغ دار کیا گیا ۔جمہوریت کی ماں بہن ایک کی گئی ۔کنٹینز پر گالیوں کا ایک سلسلہ نکلا جو اب تک جاری و ساری ہے۔کہا گیا جسٹس کھوسہ کے خلاف ایاز صادق نے ریفرنس بھیج دیا ہے ،فیک نیوز تھی ،کہا گیا کہ پاناما کیس سے نواز شریف صاحب بچ نکلیں گے ،فیک نیوز تھی ،بعد میں معذرت بھی کی گئی ۔بلاگرز کو اٹھایا گیا تو فیک نیوز چلائی گئی وہ دلی میں ہیں ،پاکستان کے ہر نیوز چینل کی پچاس فیصد خبریں ہر روز فیک ہوتی ہین ،انہی خبروں کی وجہ سے ایجنڈا چلایا جاتا ہے ،اپنی اپنی پارٹیوں سے پیسہ بٹورا جاتا ہے ،یہ سب چور ہیں ،صرف اینکرز نہیں ،میڈیا ہاوسز کے مالکان سب کے سب ملے ہوئے ہیں ،یہ مالکان ہی احکامات جاری کرتے ہیں کہ فلاں کی بجا کر رکھ دو ،فلاں کو تباہ برباد کردو ،اس لئے یہ جاہل اینکرز کو بھرتی کرتے ہیں ۔عوام سے بس ایک ہی اپیل ہے کہ وہ ان فیک اور جھوٹے نیوز چینلز کا بائیکاٹ کریں ،ان کے ریٹنگ کے فراڈ سسٹم کو بند کریں ،فلمیں دیکھیں ،ڈرامے دیکھیں ،میوزک سنیں ،لیکن ان نیوز چینل سے دور رہیں ۔بھارت سے امریکہ تک فیک نیوز کا ایک سلسلہ ہے جو رواں دواں ہے ۔ڈاکٹر شاہد کا دعوی جھوٹا ثابت ہو سکتا ہے ،لیکن جو اس دعوے کو جھوٹا کہہ رہے ہیں ،ان کو اپنے گریبان میں بھی جھانکنے کی ضرورت ہے ،یہ بول جو کہتا کہ بول کہ لب آزاد ہیں تیرے دن و رات کیا پروپگنڈہ کررہا ہے َائے آر وائی اور جیو نیوز کا کیا ایجنڈا ہے ؟عوام سب جانتے ہیں ،خواص بھی واقف ہیں ،لیکن سب خاموش ہیں ،لیکن ڈاکٹر شاہد کے دعوے کے بعد سب شور شرابہ کررہے ہیں کہ وہ جھوٹا ہے ،یہ اس لئے کہہ رہے ہیں کہیں یہ نہ پکڑے جائیں ،لیکن یہ سب گرفت میں آئیں گے ۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔