آج – ٢٩ ؍مئی ؍١٩٧٣
نظم، غزل، تنقیدی مضامین میں تخلیقی اظہار رکھنے والے آفاقی شاعر ”شہزاد نیّر صاحب“ کا یومِ ولادت…
میجر شہزاد نیّر ٢٩ ؍مئی ؍ ١٩٧٣ء میں گوجرانوالہ کے نوا حی قصبہ گوندلانوالہ میں پیدا ھوئے۔۔۔۔۔۔ابتدائی تعلیم آپ نے گوجرانوالہ سے حاصل کی۔۔۔۔۔۔۔۔ ایف سی کالج لاھور سے انٹرمیڈیٹ کرنے کے بعد عسکری ملازمت اختیار کر لی۔۔۔۔۔اور مختلف مقامات پر تعینات رھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ نے ایم اے اردو فرسٹ ڈویژن میں کرنے کے بعد میس کمیونیکیشن میں ماسٹر ڈگری حاصل کی۔۔۔۔۔ فارسی زبان ِادب میں ڈپلومہ حاصل کیا۔۔۔۔۔ آپکو عربی زبان سے بھی واقفیت ھے۔۔۔۔
شعر و ادب کے ساتھ رغبت کا آغاز اسکول کے زمانے سے ھی ھو گیا اور خود بخود اشعار ھونے لگے ۔۔۔۔۔۔ متعدد ادبی جرائد مثلاً فنون ، اوراق ، معاصر وغیرہ میں آپکا کلام شائع ھوتا رھا ۔۔۔۔۔۔
آپ نے ملکی و غیر ملکی ادب کے پُر شوق قاری ہیں۔برطانیہ، فرانس، سعودی عربیہ اور متحدہ عرب امارات کے یاد گار بین الاقوامی مشاعروں میں شرکت کی۔
ادبی تنقید اور لسانیات میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ادبی تنقید پر آپ کے متعدد مقالے شائع ھو چکے ہیں ۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
مشہور شاعر شہزاد نیّر کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ تحسین…
نیستی ھے کمال ھستی کا
انتہائے طرب ِ اداسی ھے
دل میں بس دو مکین رہ پائے
پہلے اُلفت تھی اب اُداسی ھے
—
چلتے پھرتے اسے بندش کا گماں تک نہ رہے
اُس نے انسان کو اس درجہ کشادہ باندھا
—
فلک سے رفتگاں نے جھک کے دیکھا
بساط ِ خاک سے اٹھنا ھمارا
—
ایک جگنو کو ہتھیلی سے اڑانے والے
مل نہ پائیں گے کبھی چاند ستارے تم کو
—
اس سمت سمیٹوں تو بکھرتا ہے اُدھر سے
دکھ دیتے ہوئے یار نے دامن نہیں دیکھا
—
جا بجا دیکھنے پڑتے ہیں اُدھڑتے منظر
کاش اندر کو کُھلی آنکھ بھی سی لی ھوتی
—
جا بجا دیکھنے پڑتے ہیں اُدھڑتے منظر
کاش اندر کو کُھلی آنکھ بھی سی لی ھوتی
—
جسے بلاؤ وہ باردو بن کے پھٹتا ہے
یہ لوگ کون سا ہیجان لے کے چلتے ہیں
—
اپنی اڑائی دھول نہ اپنے ھی سر پڑے
چلتے ھوئے ھوا کا چلن دیکھتے رھو
—
اب مجھ سے ان آنکھوں کی حفاظت نہیں ھوتی
اب مجھ سے ترے خواب سنبھالے نہیں جاتے
—
اب کوئی نیند کی سولی سے اتارے تم کو
مار ڈالیں نہ کہیں خواب تمہارے تم کو
—
تم محبت تلاش کرتے ہو ۔۔!
اس کا تو خاندان بھی نہ رہا
اس سے کچھ مانگنا نہیں نیر
کیا کرو گے جومان بھی نہ رہا
—
شکستہ گھر میں پرندوں کو جب ٹھکانہ ملا
میں خوش ہوا کہ مرے گھر کو بھی گھرانہ ملا
—
فلک پہ اڑتے ہوئے بھی نظر زمیں پہ رہی
مزاج مجھ کو مقدر سے طائرانہ ملا
شہزاد نیّر
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ