آج – 30/نومبر 1958
ترقی پسند تحریک کے سرخیل،رسالہ "کارواں" کے مدیر،انگلینڈ سے انگریزی میں ڈاکٹریٹ کرنے والے برصغیر کے پہلے ادیب اور شاعر” محمد دین تاثیرؔ صاحب “ کا یومِ وفات…
محمد دین تاثیر اردو کے ان شاعروں میں سے ہیں جنہوں نے شاعری کے علاوہ ادبی ، سماجی اور تہذیبی موضوعات پر گہری فکری وابستگی کے ساتھ مضامین بھی لکھے۔ وہ ’ نیرنگِ خیال‘ اور ترقی پسند تحریک کے آرگن رسالے ’ کارواں‘ کے مدیر بھی رہے۔ لیکن ان کی تخلیقی فکر نے جلد ہی انہیں ترقی پسند نظریاتی جبر سے نکال لیا اور وہ حلقۂ ارباب ذوق سے وابستہ ہوگئے۔ حلقے کے تخلیق کاروں اور ان کے نظریات سے متأثر ہوکر انہوں نے آزاد نظمیں کہیں جو بے پناہ تخلیقی امکانات کی حامل ہیں۔
تاثیرؔ کی ولادت لاہور میں ٢٨ فروری ١٩٠٢ء کو ہوئی۔ کیمبرج یونیورسٹی سے انگریزی ادبیات کی اعلی تعلیم حاصل کی۔ ایم اے او کالج لاہور میں تدریسی فرائض انجام دئے۔ تاثیر کچھ عرصے تک آزاد کشمیر کے محکمۂ نشر و اشاعت کے انچارج بھی رہے۔
٣٠ نومبر ١٩٥٨ء کو لاہور میں انتقال ہوا۔
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✧◉➻══════════════➻◉✧
معروف شاعر محمد دین تاثیرؔ کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت…
حضورِ یار بھی آنسو نکل ہی آتے ہیں
کچھ اختلاف کے پہلو نکل ہی آتے ہیں
—–
داورِ حشر مرا نامۂ اعمال نہ دیکھ
اس میں کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آتے ہیں
—–
میری وفائیں یاد کرو گے
روؤ گے فریاد کرو گے
—–
ہمیں بھی دیکھ کہ ہم آرزو کے صحرا میں
کھلے ہوئے ہیں کسی زخمِ آرزو کی طرح
—–
یہ دلیل خوش دلی ہے مرے واسطے نہیں ہے
وہ دہن کہ ہے شگفتہ وہ جبیں کہ ہے کشادہ
—–
حسن کے رازِ نہاں شرحِ بیاں تک پہنچے
آنکھ سے دل میں گئے دل سے زباں تک پہنچے
—–
یہ ڈر ہے قافلے والو کہیں نہ گم کر دے
مرا ہی اپنا اٹھایا ہوا غبار مجھے
—–
اے حق سر شتِ آئنہ حق نما ہیں ہم
اے ابتدائے کار تری انتہا ہیں ہم
—–
دنیائے چشم و گوش تو برباد ہو گئی
اب کچھ بغیر معرکۂ خیر و شر نہیں
—–
وہ توجہ دیں تو ہو آراستہ بزمِ حیات
وہ نگاہیں پھیر لیں تو انجمنِ برہم کریں
—–
وہ ملے تو بے تکلف نہ ملے تو بے ارادہ
نہ طریقِ آشنائی نہ رسومِ جام و بادہ
●•●┄─┅━━━★•••★━━━┅─●•●
محمد دین تاثیرؔ
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ