آج – 25/نومبر 1925
اردو اور ہندکو کے ممتاز ادیب، نقاد، اپنی غزل ’ گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے‘ کے لیے مشہور جسے کئی گلوکاروں نے آواز دی اور معروف شاعر” خاطرؔ غزنوی صاحب“ کا یومِ ولادت…
محمدابراہیم بیگ نام اور خاطرؔ تخلص ہے۔ ٢٥ نومبر ۱۹۲۵ء میں پشاور میں پید اہوئے۔تعلیم ایم اے (اردو)، ڈپلوما چینی زبان، آنرز (پشتو) ، سرٹیفکیٹ روسی زبان۔ریڈیو پاکستان پشاور سے منسلک رہے۔ کئی اخباروں اور رسالوں کے اڈیٹر رہے۔ پشاور یونیورسٹی میں چینی زبان کے استاد کی حیثیت سے تدریسی فرائض انجام دیتے رہے۔
ان کی تصانیف اور تالیفات کے چند نام یہ ہیں:
’سرحد کی رومانی کہانیاں‘، ’سرحد کے رومان‘ (لوک کہانیاں)، ’رزم نامہ‘ (رزمیہ نظم)، ’جدید نظمیں‘(انتخاب)، ’ننھی منی نظمیں‘ (بچوں کی نظمیں)، ’خوش حال خاں خٹک کا کلام‘ (اردو ترجمہ)، ’مرزا محمود سرحدی۔ شخصیت وفن‘، ’خواب در خواب‘ (شعری مجموعہ)۔ وہ ۷؍جولائی ۲۰۰۸ء کو پشاور میں انتقال کرگئے۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:172
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✧◉➻══════════════➻◉✧
معروف شاعر خاطرؔ غزنوی کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ تحسین…
انساں ہوں گھر گیا ہوں زمیں کے خداؤں میں
اب بستیاں بساؤں گا جا کر خلاؤں میں
—–
اک تجسّس دل میں ہے یہ کیا ہوا کیسے ہوا
جو کبھی اپنا نہ تھا وہ غیر کا کیسے ہوا
—–
خاطرؔ اب اہلِ دل بھی بنے ہیں زمانہ ساز
کس سے کریں وفا کی طلب اپنے شہر میں
—–
سر رکھ کے سو گیا ہوں غموں کی صلیب پر
شاید کہ خواب لے اڑیں ہنستی فضاؤں میں
—–
گلوں کی محفل رنگیں میں خار بن نہ سکے
بہار آئی تو ہم گلستاں سے لوٹ آئے
—–
گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے
لیکن اتنا تو ہوا کچھ لوگ پہچانے گئے
—–
میں اسے شہرت کہوں یا اپنی رسوائی کہوں
مجھ سے پہلے اس گلی میں میرے افسانے گئے
—–
کیسی چلی ہے اب کے ہوا تیرے شہر میں
بندے بھی ہو گئے ہیں خدا تیرے شہر میں
—–
وحشتیں کچھ اس طرح اپنا مقدر بن گئیں
ہم جہاں پہنچے ہمارے ساتھ ویرانے گئے
—–
یہ کون چپکے چپکے اٹھا اور چل دیا
خاطرؔ یہ کس نے لوٹ لیں محفل کی دھڑکنیں
—–
عمارت جسم کی مسمار ہوتی جا رہی ہر نفس لیکن
دلِ ویراں کو زعمِ رفعتِ تعمیر تھا کل شب جہاں میں تھا
—–
ظلمت مغرب کو خاطرؔ کوئی یہ پیغام دے
ہم بھی اب ابھریں گے مشرق سے اجالوں کی طرح
—–
ایک ہم ہیں کہ تصور کہ طرح ساتھ رہے
ایک تو ہے کہ جو خلوت میں بھی تنہا نہ ہوا
—–
ایک ایک کر کے لوگ نکل آئے دھوپ میں
جلنے لگے تھے جیسے سبھی گھر کی چھاؤں میں
—–
وحشتوں کا کبھی شیدائی نہیں تھا اتنا
جیسے اب ہوں ترا سودائی نہیں تھا اتنا
—–
اپنے دل میں حسرتوں کا اک جہاں لے جاؤں گا
چھوڑ جاؤں گا بہاریں اور خزاں لے جاؤں گا
●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●
خاطرؔ غزنوی
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ