کیا لاہورکی چوبرجی ایک ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
میرا سوال آپ کو اتنا ہی مضحکہ خیز لگے گا اگر میں پوچھوں کہ کیا لاہور میں شالیمار باغ دو ہیں ؟ انہیں بھی جو اس اس شہر صد صفات سے اپنی سات پشتوں کی پیدایشی وابستگی کو وجہ افتخارمانتے ہیں۔۔ پھر میں کس شمار میں۔۔ اب تو ٹی وی کو زیادہ دیکھنے والا ۔(۔۔بی ؤی کے مقابلے میں جو شادی کے بعد ہمہ وقت نظر آتی تھی)۔۔۔ سوال کر سکتا ہے کہ وہی نا جس کو اورنج ٹرین سے تقسان کا اندیشہ تھا؟۔۔بلا شبہہ وہی۔۔عمر کی نصف صدی سے زیادہ میں نے جوتے چٹخانے میں گنوایؑ اور حساب کےؑ بغیر بتا سکتا ہوں کہ یا مجھے ملکہؑ کہسار مری کا حسن بلاتا رہا یا شہر خوباں لاہور۔۔ 20 سال سے میری بیٹی چوبرجی پر رہتی ہے تو آتے جاتے میں نے بھی وہی ایک چوبرجی دیکھی جو 1947 میں بھی دیکھی تھی
لیکن شوق آوارگی نے اس بارپہلی کے قریب ہی دوسری چوبرجی بھی دریافت کرلی۔۔ جانی پہچانی چوبرجی سے بے پناہ ٹریفک کے شور دھوییؑں اور گرد و غبار میں سیدھےملتان روڈ کی طرف جاییؑں تو پہلا چوک سمن آباد موڑ ہے ۔یہاں سے سیدھے ہاتھ پرچوک یتیم خانہ کی طرف سڑک جاتی ہے ایک دو فرلانگ پر باییؑں جانب پرانی آبادی کی تنگ گلیاں ہیں۔یہاں میں بھی اپنے نواسے سلیمان کے ساتھ موٹر ساییؑکل پر ہی جا سکا تھا۔ بڑی چوبرجی کی چھوٹی بہن تک رسایؑ کیلےؑ آپ کو مقامی رہایشی لوگوں سے مدد لینا ہوگی
نیچی کی چار تصویروں میں پہلی صبح کی دھوپ میں اس چھوٹی چوبرجی کا خاصا روشن نظر آتا چہرہ ہے۔۔ دوسری میں رہایشی آبادی کی اس تنگ گلی کو دیکھےؑ جہاں ایک رکشا بھی رک گیا ہے۔ اس سے آگے آپ دیکھ سکتے ہیں کہ شاید جنازہ بھی کاندھوں پر اٹھا کے لے جانے کی گنجایش نہیں۔۔ تیسری میں آپ اندر کی خستہ حالی کا تصویر سے تصور نہیں کر سکتے۔؎ دن میں بھی یہاں شب کی سیاہی کا سماں ہے۔اوپر گنبد کی 358 سالوں میں رفتہ رفتہ نکل جانے والی اینٹوں کے خلا میں چمگادڑیں الٹی لٹکی دکھایؑ دیتی ہیں۔چاروں طرف بالکونی کے تاریک محرابی در ہیں لیکن اوپر جانے کا راستہ ملبے سےاٹا پڑا ہے
خیر۔۔ ؎ ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں۔پس جو تھا نہیں ہے جو ہے نہ ہوگا ۔آخری تصویر قریب ہی شاید سو گز پرآبادی کے بیچ واقع ایک مینار کی ہے۔۔ کہیں اسی آبادی میں ایسے تین مینار اور ہیں جو میں نے نہیں دیکھے۔حقیقت تو کویؑ مورخ ہی بتا سکتا ہے۔قرایؑن سے لگتا ہے کہ شہنشاہ اورنگ زیب نے 1659 میں اس جگہ کا انتخاب اپنی عزیز بیٹی زیب انسا کا مزار بنانے کیلےؑ کیا اور ابتدا میں چار مینار اس جگہ کے چار کونوں پرکھڑے کےؑ۔ زیب النسا کا مزار اس کے وسط میں ہے لیکن اب مینار تک کی جگہ آبادی ہے اور ایک مینار سے دوسرا نظر ہی نہیں آتا۔ شاید میرے قیاس کے گھوڑے دشت امکان میں دوڑ رہے ہوں۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔