شعر و ادب کی دنیا میں ہر دور میں ایسے ادیب اور شاعر و شاعرات نے جنم لیا ہے جنہوں نے جنہوں نے نہ صرف شعر و ادب اور تاریخ کو زندہ رکھا ہے بلکہ اس کے فروغ کے لئے بھی اپنا ہر ممکن کردار ادا کیا ہے ۔ تیز رفتار ترقی یافتہ اور سائنسی دور میں ادب کی ترویج و ترقی اور فروغ کا عمل بہت مشکل ہے جس میں لوگ کتاب اور کتب بینی سے دور اور انٹرنیٹ کی فضولیات سے وابستہ ہوتے جا رہے ہیں ایسے میں علم و ادب میں دلچسپی رکھنے والے لوگ بہت کم ہیں اور وہ ایسی صورتحال میں علم و ادب کی بہت بڑی خدمت کر رہے ہیں ۔ ایسے ہی لوگوں میں سے ایک نامور افسانہ نگار اور ناول نگار محترم وقار احمد ملک صاحب بھی ایک ہیں ۔
وقار احمد ملک صاحب 19 جولائی 19 73کو میانوالی پنجاب میں شیر محمد شاہد صاحب کے گھر میں پیدا ہوئے ۔ انہوں نے پرائمری سے لے کر ایم اے اردو، ایم اے انگریزی ادب، اور ایم فل انگریزی تک اپنے آبائی شہر میانوالی میں ہی حاصل کی ۔ آج کے دور میں ناول اور افسانہ لکھنے اور پڑھنے والوں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے کیونکہ لوگ جلدی اور عجلت میں ہیں ان کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ وہ کئی کئی صفحات پر مشتمل طویل ناول اور افسانے پڑھ سکیں اور لکھنا تو اس سے بھی زیادہ مشکل کام ہے ۔ ایسے میں ناول اور افسانہ نگاری ایک غنیمت ہے ۔ جو لوگ معیاری افسانے اور ناول لکھتے ہیں وہ بھرپور داد و تحسین اور مبارک باد کے لائق ہیں ۔ وقار احمد ملک صاحب کا بھی کمال یہ ہے وہ نہ صرف افسانے اور ناول لکھ رہے ہیں بلکہ کتاب بھی چھاپتے ہیں اور قارئین کو پڑھنے پر مجبور بھی کرتے ہیں ۔ میں خود ان کے قارئین میں شامل ہوں ۔ وہ عوامی مزاج اور موسم کو مدنظر رکھ کر موضوع کا انتخاب کرتے ہیں اور اس میں دلچسپی کا تمام مواد اور معلومات بھی شامل کرتے ہیں ۔ آجکل کے انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا میں وقار صاحب کے افسانے خوب گردش میں اور قارئین کے زیر مطالعہ رہتے ہیں ۔
انٹرنیٹ کے علاوہ اخبارات اور رسائل میں بھی وقار احمد ملک صاحب کے افسانے اور ناول چھپتے رہتے ہیں جن میں ارردو ڈائجسٹ، فیملی میگزین، ،نوائے وقت، سنڈے میگزین، تسطیر، ادب دوست، بیاض اور فانوس وغیرہ شامل ہیں ۔
وقار صاحب کی افسانوں اور ناول کی 3 کتابیں علم و عرفان پبلشرز اردو بازار لاہور سے چھپ چکی ہیں جن میں رات، ریل اور ریستوران( ناول) جبکہ سرخ بتی( افسانوں کا مجموعہ ) اور جنگل میں گائوں ( افسانوں کا مجموعہ ہے ۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...