بلوچستان کے مہر گڑھ کے آثار سے یہ تو معلوم ہو چکا ہے کہ یہ موٸن جو دڑو اور ہڑپہ سے 3000 ہزار سال زیادہ پرانا ہے. یعنی بلوچستان کی نٸی تاریخ کا دور 8 ہزار سال پہلے شروع ہوا ہے . اللّٰہ تعالیٰ کے خلیل یعنی اللّٰہ کا دوست کا خطاب پانے والے پیغمبر حضرت ابراہیم علیہہ السّلام کی ابتداٸی عمر موجودہ بلوچستان کے شہر خاران میں گزری ہے وہ یہاں جوان ہوۓ ان کی اہلیہ محترمہ حضرت سارہ اور بھتیجا حضرت لوط علیہہ السّلام بھی ان کے ہمراہ تھے جبکہ خداٸی کے دعویدار بادشاہ نمرود نے حضرت ابراہیم عہ کو آگ میں ڈالنے کیلیٸے آتش دان بھی یہاں خاران میں ہی بنوایا . اس اہم ترین تاریخی معلومات کا انکشاف ماضی میں ریاست خاران کے حکمران خاندان کے ایک محقق و مٶرخ و دانشور اور متعدد کتب کے مصنف میر عبدالقادر نوشیرانی نے اپنے ایک تحقیقی مضمون میں کیا تھا ان کے مضمون کا حوالہ براہوٸی زبان کے ممتاز دانشور ڈاکٹر عبدالرحمٰن براہوٸی نے اپنے ایک اخباری کالم میں دیا تھا جو 24 مٸی 2004 کو روزنامہ آساپ کوٸٹہ میں شایع ہوا تھا.
میر عبدالقادر نوشیروانی کی تحقیق کے مطابق حضرت ابراہیم عہ کا ذکر انجیل مقدس تکوین باب 12 میں بلوچستان کے شہر خاران کے حوالے سے آیا ہے. انجیل مقدس تکوین باب 12 کی تحریر کے مطابق ” اور ابرام (حضرت ابراہیم علیہ السّلام ) جب (HARAN) یعنی خاران سے روانہ ہوا تو 75 برس کا تھا اور ابرام اپنی بیوی ساراٸی( حضرت بی بی ساراہ) اور اپنے بھتیجے حضرت لوط علیہ السّلام اور جو ان کی ملکیت تھی اور ان آدمیوں کو جو خاران میں انہیں مل گٸے تھے ، لے کر کنعان کی سرزمین پر جانے کیلیٸے نکلے “. حاران کے لغوی معنی راستہ اور سڑک کے ہیں. مقامی روایات کے مطابق خداٸی کے دعویدار بادشاہ نمرود نے حضرت ابراہیم عہ کو آگ میں ڈالنے کیلیٸے خاران میں ہی آتشِ نمرود کا انتظام کیا تھا اور اس کیلیٸے مقامی لکڑی ”تاغز“ جلاٸی گٸی تھی اس لکڑی کے کوٸلے کی گرمی 12 گھنٹے سے بھی زیادہ وقت تک برقرار رہتی ہے.
خاران کا علاقہ بلوچستان میں میر نصیر خان نوری کے عہد میں شامل کیا گیا اس سے پہلے یہ علاقہ ایران کے علاقہ کرمان میں شامل تھا. خاران کی چٹانوں پر کوفی رسم الخط میں تحریریں موجود ہیں جن میں قدیم ترین تحریر ١١٧ ہجری کی ہے . اس انکشاف سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السّلام اور نمرود کے درمیان حق اور باطل اور کفر و اسلام کا تاریخ کا سب سے بڑا معرکہ یعنی آتشزدگی کا واقعہ یہاں خاران موجودہ بلوچستان کے مقام پر برپا ہوا تھا.